حوثی میزائل سے امریکہ اور آل سعود سکتے میں
از: ظفر اقبال
چند دن قبل ریاض پر یمن کے حقیقی وارث حوثی ملیشیا نے برکان۔2 نامی ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا جس سے ریاض کے کنگ خالد ائرپورٹ کا ایک حصہ تباہ ہوگیا۔ جس سے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اسرائیل بھی پریشان ہے۔
عالمی جوکر امریکہ ابھی بھی فیصلہ نہیں کرسکا کہ یہ میزائل کس ملک کا بنا ہوا ہے، اگر ایران کا بنا ہوا ہے تو یہ اسمگل ہوا کیسے؟ ہم نے تو پوری ناکہ بندی کررکھی ہے، اگر حوثی نے خود بنالیا ہے تو یہ تو اور بھی خطرناک بات ہے جس سے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اسرائیل بھی سکتے میں آسکتے ہیں۔
برطانوی ادارے "گلوبل رِسک اِنسائٹس" کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ایران کی جانب سے مشرق وسطی بالخصوص یمن ، عراق اور شام میں غلبہ پانے کے لیے کس طرح "حزب اللہ" ملیشیا کا ماڈل پھیلایا گیا۔
ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی میں پیش آنے والے حالیہ واقعات نے ایران کے رسوخ کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان واقعات میں یمن میں باغی حوثی ملیشیا کا سعودی عرب پر میزائل داغنا اور لبنانی وزیراعظم سعد حریری کا مستعفی ہونا شامل ہے۔
یہ بات بھی باور کرائی گئی ہے کہ داعش تنظیم کے خلاف جنگ پر توجہ اور خطے میں تہران کے تخریبی کردار کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ بغداد اور دمشق کے ذریعے ایرانی غلبے میں اضافے اور بحیرہ روم تک اس کی پیش قدمی کی صورت میں سامنے آیا۔ عراق ، شام اور لبنان ایرانی عسکری اور اقتصادی قوت کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ میں فرنٹ لائن بن گئے۔
اب تو ایران مشرق وسطی کا کنگ بن چکا ہے۔ بس موجودہ مشرق وسطی کے جعلی کنگس کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment