Monday, 5 March 2018

ایران کے مایہ ناز جنرل اور خالد بن ولید ثانی قاسم سلیمانی تجھے سلام

ایران کے مایہ ناز جنرل اور خالد بن ولید ثانی قاسم سلیمانی تجھے سلام


از: ظفر اقبال


جنرل قاسم سلیمانی جسے میں خالد بن ولید ثانی تصور کرتا ہوں، جنہوں نے اپنی 35 سالہ فوجی خدمات میں کبھی بھی کوئی محاذ نہیں ہارا ہے۔ قاسم سلیمانی کی پیدائش کرمان میں 1957 میں ہوئی۔ جنرل قاسم سلیمانی ایرانی آرمس فورس میں سینئر ہونے کے ساتھ ایک زیرک اور متقی جنرل ہیں جنہوں نے اسلام کی سرپلندی کے لئے بہت ہی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے القدس فورس کے سربراہ کی حیثیت سے بیرون ملک جو خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ 
جنرل قاسم سلیمانی نے افغانستان، عراق، شام اور لبنان میں جو کارہائے نمایاں انجام دیا ہے۔ جس کی وجہ سے دشمن کو وہ عبرت ناک شکست ملی ہے جس کو دشمن عشروں تک یاد رکھے گا۔ دشمن امریکہ، اسرائیل، سعوی عرب، متحدہ عرب امارات اور اس کے حامی منافق طاقتوں نے جس طرح ایران کو تہ وبالا کرنے کے لئے جس طرح کے حربوں کا استعمال کیا تھا ، اگر ایران کی وہ طاقت نہ ہوتی تو ایران دشت گردوں سے تہران اور اصفہان میں نبرد آزما ہورہا ہوتا، لیکن جنرل قاسم کی وہ حکمت عملی جس کے باعث دشمن کو عراق اور شام اور لبنان کی سرزمین پر شکست دی گئی، اس کے باوجود دشمن مسلسل اپنی سازشیں کررہا ہے۔ 
’واشنگٹن ٹائمز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم عسکری تنظیم ’فیلق القدس‘ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو انتہائی خطرناک اور دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔واشنگٹن ٹائمز میں شائع کینتھ ٹیمرمن کی رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنرل سلیمانی کے اثاثوں پر پابندی عاید کرنے کے ساتھ فیلق القدس کے ساتھ مالی تعاون کرنے والی کمپنیوں اور اداروں کے خلاف بھی کارروائی کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ سلیمانی پر عالمی سفری پابندیاں عاید کی جائیں اور فیلق القدس کو دہشت گرد گروپ قرار دے کر اسے بلیک لسٹ کیا جائے۔جنرل سلیمانی کو عالمی دہشت گرد قراردینے کا سبب ان کا عراق، یمن اور شام میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کرنا ہے۔ 
اگرچہ سلیمانی کا دعویٰ ہے کہ وہ عرب ممالک میں انسداد دہشت گردی میں سرگرم ہیں مگرعملا وہ خود دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہوئے عرب ممالک کو کمزور کررہے ہیں۔ادھر واشنگٹن انسٹیٹیوٹ نامی ایک تھینک ٹینک نے بھی جنرل سلیمانی کے خطرات پر انتباہ کرتے ہوئے بتایا سلیمانی لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ پر اپنا اثرونفوذ کس طرح بڑھا رہے ہیں۔‘‘
یہ تمام باتیں جو واشنگٹن ٹائمز نے تحریر کی ہے وہ ان کی شکست خوردگی کی دلیل ہے، ان کی جھنجھلاہٹ اس بات کی غماز ہے کہ وہ کس قدر پریشان ہیں۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مغرب اور عرب ممالک جنرل قاسم کی اہلیت کے سامنے کس قدر بے بس نظر آرہے ہیں، دشمن طاقتیں ان کی موت کی متمنی نظر آرہی ہے۔ جنرل قاسم کا شام میں روس کو ہوائی حملہ کرنے کے لئے آمادہ کرنا ان کا ایک بڑا کارنامہ تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہی بشار الاسد کی مشکلیں کافی کم ہوگئیں اور ان کا اقتدار بہت حد تک محفوظ ہوگیا۔ یہ کارنامہ انجام دینے والے جنرل قاسم سلیمانی ہی ہیں۔ اگر جنرل قاسم کی وہ خدمات نہ ہوتی تو شام، عراق اورلبنان ابلیسی تباہ کاریوں کے چنگل میں پھنس چکا ہوتا جس سے سب سے زیادہ اگر کسی کو فائدہ ہوتا تو وہ اسرائیل ہوتا، جس سے اسرائیل مکمل طور سے محفوظ ہوجاتا ہے۔
فون:9958361526


مجوزہ تصویر میں جنرل قاسم سلیمانی خاکی یونیفارم میں کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے حامی فوجی ان کی طرف متوجہ ہیں۔

No comments:

Post a Comment