Thursday, 23 November 2017

یروشلم میں ہمیں ایرانی پاسداران انقلاب کے بوٹوں کی آہٹ سنائی دے رہی ہے

یروشلم میں ہمیں ایرانی پاسداران انقلاب کے بوٹوں کی آہٹ سنائی دے رہی ہے

#Jerusalem_Iran_IRG

از:ظفر اقبال

شام اور عراق سے داعش کا خاتمہ ہوچکا ہے۔اب بشار الاسد کی حکومت بچ چکی ہے، شاید اگلے برس یا کچھ زائد عرصہ کے بعد شام میں آزادانہ اور منصفانہ الیکشن ہوہی جائے گا۔ شام میں کوئی خاص اپوزیشن پارٹی نہ ہونے کی وجہ سے بشار الاسد کا دوبارہ صدر بننا تقریبا طے ہی سمجھئے۔ بشار الاسد کی ایک بات کی ہم تعریف کریں گے بلکہ دشمن بھی تعریف کرے بنانہیں رہے گا کہ واقعی وہ حافظ الاسد کا ڈاکٹر بیٹا ہے۔ جس کے اندر نہ خوف نہ ہراس ، اس کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شاید وہ لندن یا امریکہ یا ماسکو یا پیرس میں شام کی حکومت چھوڑ کر سیاسی پناہ لے چکا ہوتا۔ لیکن بشار الاسد کی ہمت کی داد دیئے بنا میں نہیں رہ سکا۔ 
گزشتہ دن روس کے شہر سوچی میں روس ،ایران اور ترکی کے درمیان شام کے مستقبل کے تعلق سے میٹنگ ہوئی، جہاں تینوں ممالک کے سربراہ مملکت کم از کم ایک نقطہ پر پہنچے کہ اب داعش اور اس کے حامیوں کو علاقے میں قدم جمنے نہیں دیا جائے گا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ داعش کے خلاف جنگ اور بشار الاسد کے خلاف سعودی عرب ، امریکہ اور اسرائیل کے پالتو جہادی جو فری سیرین آرمی، النصرہ فرنٹ اور القاعدہ وغیرہ کے ناموں سے شام کی حکومت کی الٹنے کی جو کوشش کی اس کے محرکوں کا بھی خاتمہ ہونا چاہئے۔اب ساری دنیا یہ محسوس کرتی ہے کہ مشرق وسطی میں دو طاقتیں اسرائیل اور سعودی عرب ایسی ہے جو ایران دشمنی میں ہر طرح کی تباہی مچانے اور اور ملک کے ملک تاراج کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتی ہیں۔ اس لئے دنیا کو پرامن رکھنے کے لئے فلسطین کی آزادی ضروری ہوچکی اور فلسطین کی آزادی اسرائیل کے ناجائز حکومت کے خاتمہ کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ اسی طرح سنی دنیا کا نام و نہاد ٹھیکدار سعودی عرب کو کس نے سنی دنیا کی قیادت سونپ دی ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے وہ ایران کی دشمنی میں کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔ بلکہ سرزمین حرمین کو مسلسل اسرائیلی اور امریکیوں کی خوشنودی کے لئے پامال کررہا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی فلسطین کی سرحد سے قریب ہزاروں کلومیٹر میں پھیلے ہی علاقے میں مکاؤ کے طرز پر دنیا کا سب سے بڑا جدید شہر بنانے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ جہاں جوئے خانے بھی ہوں گے اور عیاشیوں کے تمام جدید سامان بھی مہیا کرایا جائے گا۔ اس علاقے پر سعودی عرب کا ملکی قانون بھی نافذ نہیں ہوگا۔ اب یہ علاقہ جو جزیرہ العرب کا علاقہ ہے کس طرف جارہا ہے۔ جہاں علانیہ زناکاری کی جائے گا اور جسے خادمین الحرمین الشریفین کا تحفظ بھی حاصل رہے گا۔ یہ چیز سوچ کر میں خود کو آگ میں جلتا ہو امحسوس کررہا ہوں۔
اب وقت آگیا ہے کہ روس، ایران اور سنی ملک جو خلافت عثمانیہ کا حقیقی وارث ترکی کی متحدہ قوت یروشلم کی آزادی کے لئے مارچ کرے اور ان علاقوں کو یہود اور آل سعود کے ناپاک وجودسے پاک کرے۔ سعودی عرب میں آل سعود کی حکومت کے خاتمہ کے بعد عام انتخابات کرایا جائے اور وہاں کی حکومت وہاں کی جمہوری عمل سے منتخب کی گئی پارٹی کے حوالے کردی جائے اور حرمین شریفین کا منیجمنٹ تنظیم اسلامی کانفرنس (او آئی سی)سنبھال لے۔یہی سب سے کے لئے بہتر ہے۔
فون: 9958361526

1 comment:

  1. i really pity for saudi arab, seems prophecy is near to be fulfilled.

    ReplyDelete