شام کی جنگ آخری مرحلے میں داخل
Syria_Ghouta_war#
از: ظفر اقبال
شام کی جنگ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ حلب ، حما ۃ کی آزادی کے بعد اب
دمشق کے مضافات غوطہ کے علاقے میں دہشت گردوں کی حمایت یافتہ ممالک کی
جانب سے تھوپی گئی جنگ جس میں لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ شام جو اسرائیل
کے مدمقابل ایک دیوار ہے جس کو ڈھانے کے لئے اسرائیل، امریکہ اور سعودی
عرب اور خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک 2011سے جنگوں کا جو لامتناہی سلسلہ
شروع کیا تھا۔ جس جنگ کی وجہ سے عراق اور شام کا بیشتر علاقہ کھنڈروں میں
تبدیل ہوچکا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کے
اشارے پر ناچنے والے عرب ممالک جیسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر
نے دہشت گردوں کو جس طرح مسلح کیا اور اپنے خزانے ان دہشت گردو ں کے لئے
کھول دیئے تاکہ شام کا حامی ملک ایران جو حقیقت میں اسلام کا قلعہ ہے جو
باطل طاقتو ں کے سامنے 39 برسوں سے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح مضبوط
کھڑا ہے۔ اس کا انہدام یقینی ہوجائے۔ لیکن ایران اور شیعہ دنیا کے ناقابل
یقین حد تک مستحکم قیادت اور بالغ عوام نے دشمنوں کے ہر سازش کو ناکام
بناتے ہوئے اپنے خون سے تاریخ میں وہ ناقابل یقین جنگی تاریخ لکھ ہی ہے جس
پر عالم اسلام کی آنے والی نسلیں فخر کریں گی۔
شیعہ دنیا نے شام اور
عراق کے لئے خون کے وہ نذرانے پیش کئے ہیں اگر آیت اللہ سیستانی اور ولایت
فقیہ ولی امر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای کی وہ لاجواب قیادت نہ ہوتی تو عرب
دنیا خاک وخون میں نہانے کے بعد یوروپ اور امریکہ کی جولان گاہ بن چکا
ہوتا۔ سنی دنیا ایران اور خاص طور سے شیعہ طاقتوں کے تعلق سے بہت ہی پش
وپیش کی شکار ہے کہ وہ سمجھتی ہے کہ ایران اور شیعہ امریکہ اور اسرائیلی کے
اشارے پر کام کررہے ہیں، جو لایعنی باتیں ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کو
ایران اور شیعہ دنیا نے خود عراق اور شام میں جو ناقابل تلافی نقصان
پہنچایا ہے اب وہ خود اس آگ کی حدت تل ابیب میں محسوس کررہے ہیں۔ اس وقت
اسرائیل سب سے زیادہ پریشان لبنان اور شام کی حکومت سے ہے ۔ جس نے حالیہ
دنوں اسرائیل کو جو جھٹکا دیا ہے جب گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا ایف۔16
جنگی جہاز مار گرایا۔۔ اس کے بعد اسرائیل شام اور لبنان میں کسی طرح کی
مہم جوئی سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔ حزب اللہ کے اندازا ڈیڑھ لاکھ میزائل
اور ایران کی غیر معمولی طاقتوں کے سامنے امریکہ اور اسرائیل پر سکتہ طاری
ہے۔ اسرائیل کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ وہ کرے تو کیا کرے۔ ایران
اور شیعہ دنیا اسرائیل کے گرد گھیرا تنگ پر تنگ کئے جارہا ہے۔ ایران دراصل
اسرائیل کو اس بات کے لئے مجبور کررہا ہے کہ وہ لبنان یا شام یا ایران پر
حملہ کردے۔ اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ ایران وہ کچھ کرنے کی تیاری کرچکاہے
جس کا وہ بارہا اعلان کرچکا ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے
مٹادینا ہے۔ صرف فلسطین ایک ملک رہے گا اسرائیل کا نام ونشان مٹادیا جائے
گا۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اس وقت عالم اسلام کے عروج کا راستہ تہران سے
ہوکر گذرتا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ایران اور شیعوں کے تعلق سے مثبت رویہ
اپنائیں نہ کہ انہیں دشمن گردانیں۔ اگر ہم اس حقیقت سے آنکھ چرانے کی کوشش
بھی کریں گے اس پر سنی دنیا کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
فون: 9958361526