Tuesday, 13 June 2017

محمد بن سلمان کا سکندر اعظم بننے کا خواب

محمد بن سلمان کا سکندر اعظم بننے کا خواب

از: ظفر اقبال

مشرق وسطی میں فی الحال سعودی عرب کی جانب سے جتنی بھی تباہی مچ رہی ہے اس کے پس پردہ نائب ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ نظر آرہا ہے، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے والد سلمان بن عبدالعزیز آل سعود خادم الحرمین الشریفین ہیں، بادشاہ نے ان کو وزیر دفاع نامزد کیا ہے ، لیکن ولی عہد محمد بن نائف کی کوئی بات نہیں مانی جارہی ہے۔ولی عہد فی الحال حاشیہ پر نظر آرہے ہیں، ہر فیصلے سعودی بادشاہ کی جانب سے خود محمد بن سلمان لے رہے ہیں۔ چاہے یمن پرحملہ کرنے کا فیصلہ ، قطر کی ناکہ بندی بھی خود محمد بن سلمان کا ذاتی فیصلہ ہے جو اپنے والد بادشاہ کی آڑ میں وہ خود لے رہے ہیں۔ولی عہد محمد بن نائف قطر کے بائیکاٹ کے خلاف ہیں۔ سعودی عرب سنی دنیا اور خاص طور سے خادم الحرمین الشریفین کی ذمہ دار ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے، زیادہ تر سنی ان کی باتوں کو ہمیشہ سے اہمیت دیتے رہے ہیں، لیکں ادھر چند برسوں میں جس طرح سنی دنیا خاص طور سے عرب ممالک میں سعودی عرب کی دخل اندازی نے معاملے کو سنگین رخ اختیار کردیا ہے، کبھی وہ اپنی پسند کی کسی بھی شخص کو حکمراں بنانے میں مدد کرتے ہیں اور کبھی کسی کا تختہ پلٹ کرنے میں اہم کردار اکرتے نظر آرہے ہیں۔ اس چیز نے سعودی عرب کو ایک طرح سے خود سر بنادیا ہے، وہ اب سوچنے لگے ہیں کہ ساری سنی دنیا نہ صحیح کم از کم عرب ممالک کا حکمراں ہر بات ان کی مانیں۔ حالیہ عرصوں میں نائب ولی عہد محمدبن سلمان کا متعدد مرتبہ امریکہ دورہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے تھا کہ اپنے والد کے بعد ولی عہد کو نظر انداز کرکے نائب ولی عہد کو بادشاہ بنانے کی سمت میں راضی کرنے کوشش تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ نے بھی کنڈیشن کے ساتھ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا مستقبل کا بادشاہ تسلیم کرلیا ہے، وہ کنڈیشن یہ ہے کہ حماس کو دہشت گرد قرار دے، اخوان المسلموں اور اس سے جڑی جتنی بھی شخصیات کے لئے عرصہ حیات تنگ کردیا جائے، دنیا میں انہیں کہیں پناہ نہ ملے، جو ملک بھی اس کو پناہ دینے کی کوشش کرے ہے ان کو حاشیہ پر پہنچادیا جائے یا ان پر حملہ کردیا جائے، ایران کے خلاف اعلان جنگ کرنا، حزب اللہ اور شام کے خلاف جنگ کرنا جو اسرائیل کا خاص دشمن ہے وغیرہ وغیرہ اس کا ایک خاص مقصد ہے کہ اسرائیل کو جو خطرہ ہے اس کو مکمل طور سے اس کا تدارک ہوجائے۔ ایک طرح سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل کی سیکورٹی کی ذمہ داری سعودی عرب نبھائے گا، ان کے اتحادی، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور اردن وغیر ہ خاص طور سے سعودی عرب کی قیادت کو مکمل طور سے تسلیم کرچکے ہیں۔بقول سابق سکریٹری جنرل کوفی عنان کے بقول سعودی عرب سنی دنیا کی قیادت کا جو خواب دیکھ رہا ہے اور جس طرح اپنی دولت کی طاقت کے بل پر اپنی بات منوانے کی کوشش کررہا ہے اس سے سعودی عرب خود تنہا ہوجائے گا۔
فی الحال قطر کو یکہ وتنہا کرنے کی کوشش سعودی عرب کی ناکام دکھائی دے رہی ہے، قطر کی مدد کے لئے ایران اور ترکی کے علاوہ کئی ممالک آگے آچکے ہیں۔ قطر کے وزیر خارجہ دو دن قبل ماسکو کے دورے پر گئے تھے اور اس کے بعد فرانس کے دورے پر گئے ہیں۔ قطر یقیناًتنہائی کا شکار نہیں ہوگا۔ قطر کے ساتھ ایک مسئلہ اور بھی ہے کہ قطر کا امیر بھی ایک نوجوان تمیم بن حماد الثانی ہے اور سعودی عرب کا نائب ولی عہد جو فی الحال خودساختہ بادشاہ کی حیثیت سے ہر وہ فیصلے لے رہے ہیں۔ ان کو ذاتی حریف سمجھتے ہیں۔قطر کو سعودی عرب کے کئی فیصلے پر اعترا ض ہے کیوں اعتراض نہیں ہوگا ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزاد ہے، قطر کو بحرین میں سعودی فوج بھیجنے پر اعتراض ہے، قطر حماس کی مدد کرتا ہے، قطر فلسطینیوں کی مدد کرتا ہے، قطر مصر کے معزول قیادت کو پناہ بھی دے رہا ہے، اس لئے سعودی عرب چراغ پا ہے، قطر ہر جگہ سعودی عرب کا حریف بن کر سامنے آرہا ہے، جس سے سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان خود کو قطر کے سامنے ہر جگہ بے بس نظر آتا ہوا محسوس کررہے ہیں۔ لیبیا میں تین حکومت بیک وقت چل رہی ہے ، ایک علاقے کی حکومت جس کی راجدھانی طرابلس ہے اس حکومت کی حمایت قطر کرتا ہے اور دوسرے علاقے کی حکومت جن کے سربراہ جنرل حفتر ہیں اس کی حمایت سعودی عرب کررہا ہے، دونوں ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ محمد بن سلمان کو محسوس ہوتا ہے کہ قطر ہر جگہ اور ہر محاذ پر ان کو چیلنج پیش کررہا ہے ، اسے ذاتی طور پر محسوس ہوتا ہے کہ قطر مستقبل میں سعودی عرب کے لئے خطرہ بن سکتا ہے اسلئے قطر کی تباہی یا اس کو قابوکئے بغیر سعودی عرب یکاوتنہا عرب ممالک پر حکومت نہیں کرسکتا۔
فون: 9958361526

No comments:

Post a Comment