امت مسلمہ کو بودھوں سے پہلے معافی مانگنی چاہئے
#Budh_Muslim_Ummah
از : ظفر اقبال
طالبان کی شرعی حکومت نے جب 1997 میں ملا عمر کے حکم سے بامیان میں ساری
دنیا کے احتجاج کے باوجود گوتم بودھ کے دو مجسموں کو توپ کے زریعہ اڑادی
گئی تھی. اس وقت امت مسلمہ کی مجرمانہ خاموشی نے اس بات کی تائید کی ہے کہ
طالبان نے جو کیا وہ بہت اچھا کام تھا. اسی واقعہ کے بعد بودھ دھرم کے لوگ
خاص طور سے میانمار میں لوگ بھڑک گئے. اسی کا نتیجہ میانمار کا قتل عام
ہمارے سامنے ہے. ہم امت مسلمہ کے علماء نے طالبان کے ان کرتوتوں کی
کبھی مزمت نہیں کی. خاص طور سے ملا عمر کے استاز سمیع الحق نے اس سلسلے
میں بولنے کا کوئی حق نہیں رکھتا. اس آدمی کے سر پر لاکھوں مسلمانوں کو قتل
کروانے کا بوجھ ہے. اس آدمی نے پاکستان میں خون کی ندیاں بہائیں. آج بھی
پاکستان میں شیعوں کو کافر قرار دےکر قتل عام کیا جارہا ہے. یہی سعودی
عرب کی حکومت اس مرتبہ جو حج کی سہولت ایرانی حاجی کو دی اس کی نظیر ماضی
ميں کبھی نہیں ملے گئی. ان گدہی اور مکار قیادت کو معلوم ہونی چاہیے کہ
سعودی عرب میں وہابی قیادت ہے. جو اب ایران کے تلوے چاٹنے پر مجبور ہوئی
ہے . اس لئے شیعوں کے خلاف تمام فتوے جعلی ہیں.یہ تمام فتوے سیاسی ہوتے
ہیں. ان بے وقوف عالم کو معلوم ہونا چاہئے کہ دوسروں کی دل آزاری کی جاتی
ہے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے. اب تمام دنیا کے مسلمان میانمار کے قتل عام کو
دیکھ کر زہنی ازیت سے دوچار محسوس کررہے ہیں. امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ جلد
از جلد بودھ دھرم کے لوگوں سے طالبان کی کرتوتوں کی معافی مانگے.
فون : 9958361526
No comments:
Post a Comment