اے اہل ایران! آپ کو ہمیشہ برسرپیکار رہنا ہے
از: ظفر اقبال
اے اہل ایران آپ کو ہمیشہ برسرپیکار رہنا ہے۔ اس دنیا میں آپ کے لئے سکون
کا ایک پل بھی نہیں ہے۔ مسلسل آپ کو جنگ لڑنا ہے۔اس امت مسلمہ کی عظمت رفتہ
کی بازیافت کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو
اللہ نے اپنے مقصد کے لئے منتخب کرلیا ہے۔ جن لوگوں کا انتخاب اللہ اپنے
مشن کی تکمیل کے لئے کرتا ہے اس کے لئے سکون کہا ں؟ سکون صرف اللہ کے یہاں
ہی جنت میں ہی حاصل ہوگا۔ دنیا ایک امتحان گاہ ہے۔ ابلیس جس نے اللہ
کو براہ راست چیلنج پیش کرتے ہوئے کہاتھاکہ آپ نے آدم کو خلافت کے اعلی
مدارج پر فائز کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے میں آپ کے فیصلہ کو غلط ثابت کردوں
گا۔ حضرت آدم کی شکست اللہ کی شکست ہے۔ ابلیس دراصل آدم کی ناکامی کو اللہ
کی ناکامی میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دشمن مسلسل اور لامتناہی
آزمائش میں امت مسلمہ کو صدیوں سے مبتلا کرتا چلار ہاہے ۔ اس امت کے ذی
شعور حکمرانوں نے ہمیشہ ہی اپنے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے ، اس
دنیا میں امت مسلمہ کا دبدبہ ہمیشہ سے قائم رہا ہے۔ لیکن گزشتہ تین صدیوں
کی غلامی نے اس امت کے اعصاب کواضمحلال کا شکار کردیا ہے جس سے امت مسلمہ
خاص طور سے سنی مسلمانوں میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہوگئی ہے۔
یہاں اگر کوئی امت مسلمہ کی بھلائی کے لئے کوئی کارنامہ انجام دینے کی کوشش
بھی کرتا ہے تو اسی غلامانہ سوچ اسے مسلکی جھگڑوں میں الجھادیتا ہے۔ جس سے
امت مسلمہ کے مخلص افراد کچھ کرنے کی سوچتے ہی رہ جاتے ہیں۔ میں ایک مثال
کے لئے ذریعہ واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ سرسید احمد خان جنہوں نے علی
گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد رکھی، اس یونیورسٹی کیوجہ سے ہی ہندوستان میں
ایک پڑھا لکھا طبقہ پیدا ہوا جس سے ہندوستانی مسلمانوں کا کسی حد تک وقار
بحال ہوا۔ لیکن سرسید جنہوں نے یونیورسٹی کے قیام کے علاوہ بھی بہت سارے
شعبوں میں ایک نظیر پیش کی جیسے تحقیق، اردو نثر کی ارتقا میں ان کا بنیاد ی
رول وغیرہ دیگر بہت سارے کام ہیں جس کی ابتدا صرف سرسید کی وجہ سے ہی ممکن
ہوسکی لیکں ان کے عقائد پر کچھ سوالات اٹھا کر ان کے سارے کاموں پر پانی
پھیرنے کی کوشش کی جاتی ہے ، جو اس امت مسلمہ کے ذہنی دیوالیہ پن کے علاوہ
اور کیا کچھ ہوسکتا ہے۔
اے اہل ایران! آپ نے جو ذوالفقار تلوار چند
برسوں سے اٹھارکھی ہے یہ تلوار اس وقت تک اٹھی رہنی چاہئے جب تک اس دنیا
میں تمام مظلموں کو انصاف اور ظالموں کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ہے، اس کے لئے
نسلوں کی قربانی دینی پڑتی ہے، جو آپ کو دینی ہوگی۔ یہ ناانصافی جو
وینزویلا سے لے کر مشرقی تیمور تک اور سری لنکا سے لے کر منگولیا تک کے
علاقے میں مسلسل ہورہی ہے۔ جہاں مسلمانوں اور مقہپور قوموں کا خون پانی کی
طرح بہایا جارہا ہے۔ جہاں ناانصافی مسلسل ہورہی ہے۔ ظالم طاقتیں مسلسل
عوامی امنگوں کو کچل رہی ہیں۔ جس سے انسانیت شرمسار ہورہی ہے۔
اے اہل
ایران کی قیادت آپ کے لئے آزمائش مسلسل آتی رہے گی کبھی داعش کی شکل میں،
کبھی آپ کے حلیفوں کو خطرے میں ڈال کر ، کبھی کرد کی آزادی کے نام پر ایک
فتنہ جو دشمن مسلسل پھیلا رہا ہے، ایک فتنہ ختم ہوتا نہیں ہے کہ دوسرا فتنہ
شروع ہوجاتا ہے، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے ابلیس سے تحالف کررکھا
ہے وہ لوگ آپ پر مسلسل کاری ضرب لگانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ہر ضرب کا
جواب آپ کو اسی طرح دینا ہوگا جس طرح داعش کے خلاف فوری ایکشن لے کر دیا
ہے۔
فون: 995836152
No comments:
Post a Comment