بی جے پی کا ہندوستان ہندووانہ شناخت کی تلاش میں
از :ظفر اقبال
برازیل یا ارجنٹینا کا پانچویں کلاس کا کوئی بچہ تاج محل کی تصویر دیکھتا
ہے تو وہ کہتاہے کہ یہ انڈیا ہے، جس طرح ہمارے ملک میں جب پانچویں کلاس کا
بچہ ایفل ٹاور ، پیسا کا مینار یا دیوار چین کی تصویر دیکھتا ہے تو سمجھتا
ہے کہ یہ تمام چیزیں بالترتیب فرانس، اٹلی اور چین کی ہیں۔ تاج محل کا
مسئلہ ہی یہی ہے کہ جب آر ایس ایس یا بی جے پی یا کسی بھی شخص جو دل میں
ہندوتو کا شدت پسندانہ جذبہ رکھتا ہے اسے اس بات پر غصہ آجاتاہے کہ ہندوستان
جہاں اکثریتی آبادی ہندوؤں کی ہے اور حکومت بھی انہیں کی ہے اور یہاں
مسلمان آئینی اعتبار سے اقلیت میں ہیں اس کے باوجود ہندوستان کی شناخت
عالمی سطح پر تاج محل کی وجہ سے ہی پہچانی جارہی ہے، جب مذکورہ ممالک میں
جب کوئی ہندوستانی جو انتہاپسندانہ پس منظررکھنے والا ہندو جاتا ہے تب لوگ
کہتے ہیں کہ اچھا آپ کا تعلق اس ملک سے ہے جہاں تاج محل ہے، اگلا سوال ان
کا یہ ہوتاہے کہ کیا وہ مسلم ملک ہے؟ اس طرح کے سوالات سے ہندوتو کے حامی
اشخاص بیرون ملک میں پریشان ہوجاتے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ یا وچارک جب
بیرون ملک جاتے ہوں گے تو دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگ جو ہندوستانی
پس منظر نہیں رکھتے ہیں۔ ان سے بھی اسی طرح کے سوالات کئے جاتے ہیں کہ جس
کی وجہ سے وہ گھبراہٹ کے شکار ہوجاتے ہیں کہ ہندوستان 70 برسوں سے ہندو
اکثریتی ملک ہوچکا ہے لیکن ابھی تک مسلم شناخت برقرار ہے۔
اترپردیش میں
آدتیہ ناتھ یوگی جو بی جے پی کے وزیراعلی ہیں انہوں نے ریاست کی سیاحت کی
لسٹ سے تاج محل کو نکال دیا ہے اوراس کی جگہ گورکھپور کے مندر جس کے وہ
خودد پروہت ہیں گورکھ ناتھ مندر اس کو جگہ دی ہے، تاکہ وہ دنیا والے کو یہ
باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ہندوستان اب ہندو اسٹیٹ بن چکا ہے۔ بلکہ
وزیراعظم نریندر مودی جب بیرون ملک جاتے ہیں یااندروں ملک کوئی مہمان آتا
ہے تو پہلے تاج محل میمونٹو کی شکل میں دیئے جاتے تھے لیکن اب بھگوت گیتا
پیش کئے جارہے ہیں۔ جس سے دنیا والے کو معلوم ہوسکے کہ ہندوستان ہندو اسٹیٹ
ہوچکا ہے اور اس ملک کی شناخت مسلم مینار یا گنبد نہ ہوکہ بھگوا پہچان بن
سکے۔
یو پی اے کے دور حکومت کے دوران جب جارج ڈبلیو بش ہندوستان کے تین
روزہ دورے پر آئے تھے تو ہندوستان میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا
ہندوستان کی انٹلی ایجنس نے سیکورٹی کی وجہ سے وگیان بھون کا انتخاب کیا
تھا لیکن امریکی انٹلی ایجنسی ایف بی آئی نے پرانا قلعہ کا انتخاب کیا تھا
اس کی وجہ یہ تھی کہ امریکی شہری جو امریکہ میں اپنے صدر کا براہ راست
ایڈریس کو سنیں تو انہیں معلوم بھی ہو کہ ہمارے صدر ہندوستان میں ہی تقریر
کررہے ہیں اور ہندوستان کی پہچان عالمی سطح پر صرف مینار اور گنبد ہے چاہے
تاج محل کا مینار ہو یا قطب مینار یا لال قلعہ یہ ہندوستان کی پہچان ہے۔ اس
کی وجہ سے ہندوستان کے ہندوتو نظریہ کے حامی لوگ پریشان ہیں کہ اتنی محنت
کرنے کے باوجود بھی ہندوستان کو ہندووانہ شناخت نہیں مل سکی۔اترپردیش کے
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اسی کوشش
میں لگے ہوئے ہیں کہ ہندوستان کو ہندووانہ شناخت ہر حال میں مل سکے۔ ہم لوگ
بھی دیکھتے ہیں کہ آر ایس ایس اور ان سے تعلق رکھنے والے اشخاص کو کس قدر
کامیابی مل پاتی ہے۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment