ایران عالم اسلام کی قیادت کا متحمل
از:ظفر اقبال
1923 میں جب سے خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا ہے تب سے ہی عالم اسلام بالکل
بے سمتی کا شکار ہوگیا۔ پوری دنیا میں مسلم قیادت کا جو تصور تھا وہ ختم
ہوگیا۔ متحدہ قیادت کے خاتمے کے بعد اب قیادت کے متعدد دعویدار پیدا ہوگئے۔
دشمن نے یہ سوچ کر خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا تھا کہ اس سے مسلمان منتشر
ہوجائیں گے اور بالکل ختم ہوجائیں گے۔ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد
مسلمان بہت ہی منتشر ہوگئے، دنیا میں بہت سے مسلم ممالک آزاد ہوگئے۔ مشرقی
یورپ سے لے کر مشرق بعید تک کہ ممالک میں مسلم حکمراں ہیں لیکن ایک متحدہ
قیادت نہ ہونے کی وجہ سے متعدد فرقہ تو پہلے سے ہی تھے اب متعدد تنطیمیں بن
گئیں۔ ہر تنظیموں کا ایجنڈا بھی مختلف ہوتا گیا۔ جس سے پورا عالم اسلام
انتشار کا شکار ہوگیا۔ ایک مرکزی قیادت نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی مسلم
گروپ کسی دوسرے گروپ کو ماننے سے انکار کردیا۔ کوئی ایک دوسرے کی سننا بھی
نہیں چاہتے ہیں۔ اس سے مسلمانوں کا تو بہت نقصان ہوا ہی ساتھ ہی غیر جو اس
بات سے بہت ہی خوش تھے کہ چلو مسلمانوں کی متحدہ کی قیادت جو خلافت عثمانیہ
کی شکل میں تھی خاتمہ ہوگیا۔ جس سے غیر مسلم خاص طور سے پہلی جنگ عظیم کے
حریف گروپ تو بہت ہی خوش تھے۔ خاص طور سے پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت
عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد اسرائیل کے قیام عمل میں آیا جس سے مسلم ہارٹ لینڈ
میں ایک نئی جدوجہد کا آغاز ہوگیا جس سے مسلمانوں کا بہت ہی نقصان ہوا۔
لاکھوں فلسطینی اپنی سرزمین سے بے دخل کردیئے گئے ، ہزاروں افراد موت کے
گھاٹ اتاردیئے گئے۔ یہ تو ہوا ہی ساتھ اہی پوری دنیا ایک گہری کھائی میں
جاگری۔ اس سے نقصان صرف مسلمانوں کا ہی نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا اب خون کے
آنسو رورہی ہے۔ اس کے بعد دنیا بھر میں بہت ساری تنظیموں کا ظہور ہوگیا۔
کچھ تنظیمیں پرامن تھیں جیسے جماعت اسلامی، اخوان المسلمون اسی طرح
انڈونشیا میں بھی بہت ساری تنظیموں کا قیام عمل میں آیا اور کچھ تنظیموں نے
مسلح جدوجہد کا آغاز کیا جیسے القاعدہ،الجزائر کی متعدد تنظیمیں اسی طرح
ابوسیاف گروپ، فلسطین کی حماس، پی ایل او اسی طرح، طالبان ، وسط ایشیا میں
متعدد تنظیموں کا قیام عمل میں آیا جو کچھ پرامن طورپر اور کچھ مسلح جدوجہد
پر یقین رکھتی تھیں۔ان تمام تنظیموں کا بس ایک ہی مقصد تھا کہ کسی طرح
اپنے دشمنوں کو شکست دوچار کردیں اور اپنی حکومت کا قیام عمل میں لائیں۔ اس
کی وجہ سے دنیا میں انارکی پیدا ہونا شروع ہوگئی جس سے عالم اسلام تو خاک
وخون میں نہایا ہی ساتھ ہی ساتھ پوری دنیا اس خونی تصادم سے متاثر ہوئی۔
کئی ممالک ان مسلح جدوجہد کی وجہ سے تباہ کردیئے گئے۔ شام اور عراق میں
پراکسی وار متعدد ممالک چلارہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کافی عرصے سے پائیدار
حکومت بننے میں پریشانی ہورہی ہے۔ لیکن اب ایران کی کوششوں کی وجہ سے عالم
اسلام میں پائیدار حکومتیں بن رہی ہیں۔ اس سے بڑی بات یہ ہے کہ ایران کی
اعلی قیادت آیت اللہ خامنہ ای کی سرکردگی میں ایک ایسی قیادت دنیا میں
موجود ہے جس کی بات عالم اسلام کی ایک شاخ اہل شیعہ ان کی بات کو بہت ہی
غور سے سنتی ہے۔ اگر انہوں نے کسی کے ساتھ بھی کوئی معاہدہ کرلیا تو ساری
شیعہ قوم اس کو تسلیم کرے گی۔ خود ساری دنیا کی بھی اسی میں بھلائی ہے کہ
ایران جو عالم اسلام کی نمائندگی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے جس کی بات پورے
عالم اسلام سنیں تب دنیا پرامن ہوسکتی ہے اور ساری غیر مسلم قیادت کی بھی
ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایران کو عالم اسلام کا ایک مرکز تسلیم کرلے
تبھی دنیا ان کے لئے بھی فائدہ مند ہوسکتی نہیں تو دنیا کوکبھی پائیداری
نصیب نہیں ہوگی۔کچھ لوگ یہ چاہتے ہوں کہ سعودی عرب ہی عالم اسلام کی قیادت
کیوں نہیں کرسکتا تو اس کے بارے میں بتاتا چلوں کہ سعودی عرب کی تشکیل میں
جن ممالک کا اہم رول رہا ہے وہ خود برطانیہ ہے بعد میں امریکہ اس کی سرپرست
کے طور پر سامنے آیا۔ ایسا ملک جو کسی دوسرے غیر مسلم ملک کی سرپرستی سے
چل رہا ہے وہ خودکیسے قیادت کرسکتا ہے۔ رہی بات علمی پیش رفت کی عرب ممالک
علمی ترقی میں بھی پستی سے دوچار ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عالم عرب عالم
اسلام کی قیادت کی متحمل بالکل نہیں ہے۔ پہلے بھی خلافت عثمانیہ کی شکل
میں ترکی عالم اسلام کی قیادت کررہا تھا اب ایران عالم اسلام کی قیادت
کرسکتا ہے ۔ اس قیادت کو پوری دنیا بھی تسلیم کرلے گی۔ پوری دنیا کو ایران
کی قیادت کو تسلیم کئے بنا چارا بھی نہیں ہے۔ ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ
اگر وہ ایران کو عالم اسلام کی نمائندہ کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے تو
دنیا کبھی بھی تاریک کنویں سے باہر نہیں نکل سکے گی۔ 2015 میں ایران کے
ساتھ عالمی معاہدے سے امریکہ کی نکلنے کی کوششوں کی ساری دنیا نے مخالفت کی
خود یوروپ اور اس کے ایشیائی حلیف جاپان اور کوریا اس کا سخت مخالف رہا ۔
خود امریکہ میں متعدد مقتدر شخصیوں نے ٹرمپ کی کوششوں کی سخت مخالفت کی جس
کی وجہ سے ترمپ اور ان کی انتظامیہ اب نرم پڑنے لگی ہے۔ ساری دنیا ایک ایسی
دنیا میں جینا چاہتی ہے جس میں عالم اسلام کے ساتھ بقائے باہم کے تعلقات
ہوں۔ دنیا قتل وغارت گری سے تھک چکی ہے۔ عالم اسلام کی قیادت کے لئے ایران
سے بہتر ملک ہمارے ذہن میں بالکل نہیں ہے۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment