Thursday, 31 August 2017

اسرائیل کی پونگی بجنے والی ہے

اسرائیل کی پونگی بجنے والی ہے

#Israel_Destroy

از :ظفر اقبال


اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیل نواز لوگ اس وقت جس قدر مضطرب نظر آرہے ہیں۔ ایسا کافی عرصے کے بعدپہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ وہ اس قدر پریشان ہیں۔انہیں پریشان ہونا ہی چاہئے۔ انہوں نے جس طرح فلسطین پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے اور مسلمانوں کو تذلیل کرنے کا موقع اسرائیل کبھی نہیں گنواتا ہے۔ اب موت ان کے بہت ہی قریب پہنچ چکی ہے۔ اسرائیل جو سارے مشرق وسطی میں اپنی حکومت کا خواب دیکھ رہا تھا اب شایدتل ابیب کا وجود ہی خطرے میں پڑتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اسرائیل نے جس مقصد کے لئے داعش نامی تنظیم کو مسلح کیا جس کا حشر ایران ، بشار الاسد ، روس اور حزب اللہ اور عراق نے وہ کیا جس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں کم ہی ملے گی۔ دشمن صدیوں کے بعد شکست کا مزہ چکھا ہے۔ ابھی تو یہ جیت ایران اور اس کے حوارین کے لئے جیت کا پہلا زینہ ہے۔ ابھی انہیں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ شام میں امریکہ کے آخری اور سابق سفیر رابرٹ فورڈ کا کہنا ہے کہ ہم شام کی جنگ ہار چکے ہیں۔ اب ہمارے لئے شام میں کچھ نہیں رہ گیا ہے۔ ابھی چند دن قبل نیتن یاہو نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی جو ملاقات ناکامی پر منتج ہوئی۔ اب نیتن یاہو بہت ہی زہنی پریشانی سے دوچار وزیراعظم لگ رہے ہیں اب وہ دھمکی دے رہے ہیں کہ ہم دمشق میں بشار الاسد کے محل پر حملہ کردیں گے۔ ابھی دو دن قبل ہی ماسکو سے روس کے نائب وزیر دفاع کا یہ بیان آیا کہ حالیہ چند مہینوں میں دمشق کے ائر ڈیفنس نے تین اسرائیلی ڈرون کو مارگرایا۔ اب اسرائیلی فائٹر جیٹ شام کی سرحد سے دور بھاگنے لگے ہیں۔ اب وہ شام شام نہیں رہ گیا ہے جہاں جو منھ اٹھائے گھسا جارہا ہے ۔ اب وہ ناقابل تسخیر ہوچکاہے۔ ایران اپنا بیس شام میں بہت تیزی سے مضبوط کررہا ہے تاکہ اسرائیل کی خبر اچھی طرح لے سکے۔ مجھ لگتا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان آج سے ڈھائی سال قبل ایک ایسا ہمہ جہت معاہدہ ہوا جس معاہدے کے رو سے ایران اور اس کے مفادات کی سالمیت اور روس کے مفادات کے سالمیت دونوں حالتوں میں وہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ یہاں تک کہ روس کی فوج بھی داعش سے برسرپیکار ہے اور بلکہ اسرائیل سے لڑنے کے لئے آمادہ نظر آرہی ہے۔ جس سے اسرائیل اور اس کے سرپرست اعصابی مرض میں مبتلا نظر آنے لگے ہیں۔ایسی رپورٹ بھی تیزی سے پھیل رہی ہے کہ اسرائیل کے اسٹریٹیجک ماہرین اب نیند میں بھی بڑبڑانے لگے ہیں۔اب لگتاہے کہ اسرائیل کا وجود بھی ختم ہوا ہی چاہتا ہے۔ اللہ اکبر

فون: 9958361526

Friday, 18 August 2017

جولیا بطرس

جولیا بطرس

#Judlia_Boutrus

از:ظفر اقبال


جولیا بطرس (پیدائش یکم اپریل 1968)خاص طور سے عرب دنیا کے لئے محتاج تعارف نہیں ہیں۔ جن کی ماں فلسطینی ہیں تو باپ لبنانی عیسائی ہیں۔ یہ لبنان کی مشہور مغنیہ اور وہاں کے سابق وزیر تعلیم الیاس باساب کی اہلیہ بھی ہیں۔ان کے کئی البم نے کافی تہلکہ مچایا ہے۔ یہ بارہ برس کی عمر سے گارہی ہیں۔ ویسے ان کاپہلا البم 1982میں آیا تھا۔ 2006میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ہوئے 33 روزہ جنگ کے بعد جب ان کا مشہور زمانہ البم ’’احبائی‘‘ My Beloved onesجب آیا تو سارے عرب دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔ا س لئے یہ البم خاص طور سے جب حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے جیالوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے کے لئے خط لکھا تھا ، اس البم کا بنیادی تھیم وہی خط ہے۔اس البم کو آپ یوٹیوب کے ذریعہ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ جب آپ یہ البم سنیں گے تو آپ سحر زدہ ہوجائیں گے۔ ان کی صاف عربی زبان اور شاعر غسان مطر کی شاعری کے آپ دیوانے ہوجائیں گے۔انہوں نے اپنی انقلابی نظم کے ذریعہ جس طرح حزب اللہ کے سربراہ کو خراج عقیدت اور ان کے کارنامے کو اجاگرکیا ہے۔ وہ لائق تحسین ہے۔یہ ایک عیسائی دنیا کے جانب سے حزب اللہ کے سربراہ کو دیا گیا وہ خراج تحسین ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ عرب دنیا کے سید حسن نصراللہ واحد لیڈر ہیں جن کی تقریرکو عالم عرب کے ساتھ ساتھ خود امریکی صدر حرف بحرف سننا پسند کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سید حسن نصراللہ جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔ اس بات کے قائل خود اسرائیل کی عوام بھی ہے۔ جن کی تمام تقریروں کو اسرائیل کی نیوز چینل لائیو ٹیلی کاسٹ کرتا ہے۔بلکہ اسرائیل میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ اپنے لیڈر کے قول وقرار پر جتنا بھروسہ نہیں کرتے اس سے زیادہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی باتوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔
اسی طرح جولیا بطروس نے غزہ کی عوام کے لئے بھی ’’الحق سلاحی‘‘ کے عنوان سے گیت گایا ہے۔ جس گیت کو سننے کے بعد آپ اپنے اندر جوش محسوس کریں گے۔ہم لوگ خاص طور سے حزب اللہ کو سمجھتے ہیں کہ یہ خالص شیعہ تحریک ہے ، ان کے لڑنے والے تمام لوگ شیعہ ہیں۔ یہ تمام باتیں غلط ہیں حزب اللہ کے ساتھ سنی مسلمان بھی جڑے ہیں اور خاص طور سے عیسائی توبڑی تعداد میں حزب اللہ کے ممبران ہیں۔ حزب اللہ کے ایک عیسائی کمانڈر سمیر قنطار کے نام سے تو دنیا واقف ہے جو اسرائیل کے جیل میں تقریبا ۳۰ برسوں تک رہے۔جولیا بشار الاسد کی زبردست حامی ہیں۔شام حزب اللہ کے جیالوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی بچ گیا نہیں تو شام پر اسرائیلی پرچم لہرارہا ہوتا۔شام کی لڑائی میں بشار الاسد کی فوج کے علاوہ حزب اللہ نے بنیادی کردار ادا کیا۔ حزب اللہ میں بڑی تعداد میں عیسائی لڑاکے بھی ہیں۔ جس کی وجہ سے داعش اور ان کے سرپرستوں کو شکست سے دوچار کیا جاسکا۔ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی دنیا سب ایک ہی ہیں۔ ہم بالکل غلط سمجھتے ہیں۔ بقول اسرار عالم صاحب کے ابھی کی عیسائی دنیا یہودیوں کی روندی ہوئی دنیا ہے۔ ہم امت مسلمہ کے افراد سے زیادہ عیسائی دنیا میں یہودی کے تعلق سے چھٹ پٹاہٹ ہے۔ وہ ہم سے زیادہ تکلیف میں ہیں۔ عیسائی دنیا یہودیوں سے ہم سے زیادہ بے زار ہے۔ عیسائی دنیا اس وقت کا انتظار کررہی ہے کس طرح کوئی ایسی طاقت آئے جو یہودی پر کاری ضرب لگائے۔ وہ پوری طرح آپ کا ساتھ دینا چاہتے ہیں ۔ عیسائی دنیا میں مذہبی عقیدے کو جس طرح یہودیوں نے تہہ وبالا کیا ۔ سب کچھ عیسائی دنیا کو معلوم ہے لیکن وہ امت مسلمہ سے زیادہ رسیوں میں جکڑ کر باندھ دیئے گئے ہیں۔ جو کوئی بھی اس رسی کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے،اس کو برباد کردیا جاتا ہے۔ چاہے امریکہ ہو یا برطانیہ۔ اب کسی طرح برطانیہ کو چھوڑ کر باقی یوروپین ممالک دھیرے دھیرے یہودیوں کے اثر سے نکل رہے ہیں۔ہم امت مسلمہ کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ عیسائی دنیا سے قربت بنائیں۔ قرآن کی ایک سورہ ’’سورہ مریم‘‘ہمارے درمیان پل کا کام کرے گی ۔ قرآن میں مختلف جگہوں میں یہ باتیں کہی گئی ہیں کہ عیسائی نرم دل ہوتے ہیں۔ اسی نرم دلی کا ہمیں فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں عیسائیوں سے نظریاتی قربت اختیار کرنی چاہئے۔ وہ بائیں پھیلائے کھڑے ہیں لیکن ہم کو آگے میں بڑھنے میں تآمل ہے۔ جولیا بطرس کا تعلق بھی اسی قبیل کے عیسائی دنیا سے ہے۔ لبنان عرب دنیا میں ایک ستارہ کے مانند ہے۔ یہ عرب دنیا کا وہ جھومر ہے۔ جس کے بغیر عرب دنیا مکمل نہیں ہوسکتی ہے۔ عرب دنیا میں جتنی اہم کتابیں شائع ہوتی ہیں ۸۰ فیصد کتابیں صرف بیروت سے شائع ہوتی ہے۔ لبنان مشرق ومغرب کا وہ حسین امتزاج ہے جہاں علم کا دریار واں ہے۔
فون: 9958361526

Monday, 14 August 2017

پاکستان 14اگست اور ہندوستان 15اگست 1947کو آزاد ہوا

پاکستان 14اگست اور ہندوستان 15اگست 1947کو آزاد ہوا

#Pakisatan_India_1947

از: ظفر اقبال

بی بی سی اردو کے وسعت اللہ کا کہنا ہے کہ کیسے مان لیا جائے کہ ہندوستان 15اگست اور پاکستان 14اگست کو آزاد ہوا۔
اس ملک کو بنانے والے محمد علی جناح 15اگست 1947کی صبح قوم کو ریڈیو براڈ کاسٹ میں یوم آزادی کی مبارک باد دے رہے ہیں۔(اس خطاب کی ریکارڈنگ آج بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے) مگر پھر یہ طے ہوا کہ نہیں ہمارا یوم آزادی ’14اگست‘ ہے۔ کسی نے اس بنیادی اصول پر غور نہیں کیا کہ جب ایک شے کو دو حصوں میں کاٹا جاتا ہے تو وہ حصے بیک وقت ہوں گے یا ایک ٹکراؤ دوسرے سے ایک دن بعد الگ ہوگا!!!
اس طرح وسعت اللہ خان نے ایک سوال قائم کیا ہے۔ لیکن جہاں تک مجھے اس بات کا ادراک ہے کہ محمد علی جناح کا پاکستان ایک دن پہلے یعنی 14اگست کو ہی آزاد ہوا ہے۔ اس کی ہمارے پاس دلیل ہے۔
محمد علی جناح کا شمار برطانوی سامراج کے بڑے وکیلوں میں ہوتا ہے. ان کے سامنے یہ بات آئی تھی. لیکن وکالت کے ماہرین اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ تکنیکی اعتبار سے ہندوستان کی تقسیم کی ذمہ داری محمد علی جناح خود اپنے سر نہیں لینا چاہتے تھے. اس لئے انہوں نے ماؤنٹ بیٹن سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو ایک دن پہلے آزادی دی جائے تاکہ ہندوستان یہ الزام نہ لگاسکے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد تقسیم کرکے پاکستان کی تشکیل کی گئی ہے. یہ نکتہ ایک وکیل کے زہن کی اپج ہے. جو باتیں محمد علی جناح جیسے وکیل کے زہن میں ہی آسکتی تھیں.
فون: 9958361526

Saturday, 5 August 2017

حشد الشعبی امت کے لئے ایک سرمایہ

حشد الشعبی امت کے لئے ایک سرمایہ

#Hashdush_shabi_Iraq

از: ظفر اقبال


عراق کی رضاکار فورس حشد الشعبی کا وجود عراق کی سیکورٹی کی ضمانت ہے. حشد الشعبی سے عراق کے دشمن اس قدر خوف زدہ ہیں کہ اگر یہ رضاکار فورس رہی تو اسرائیل,  سعودی عرب اور امریکہ کی غنڈہ گردی کا خاتمہ ہوجائے گا.
حشد الشعبی نے داعش کے خلاف جس طرح  سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح جنگ کی جس سے عراق اور شیعہ کے مشترکہ دشمن خوف میں مبتلا ہیں. ان کو خوف میں مبتلا ہونا ہی چاہیے. جن ممالک نے شیعوں کے قتل عام میں داعش اور دیگر تکفیری گروپ کا کھل کر ساتھ دے رہے ہیں ان کو بھاری قیمت چکانے کے لیے تیار رہنا چاہئے. جن کے ہاتھ شیعوں کے خون سے رنگین ہیں کیا وہ اتنے آسانی سے ہرگز نہیں بچنے چاہئے.
سیریا سے لے کر پاکستان تک جو طاقتیں شیعوں کے قتل عام میں ملوث ہیں وہ دراصل انسانیت کے دشمن ہے. ان ممالک اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ایران کا ہدف ہونا چاہئے. تبھی دنیا میں امن بحال ہوسکتا ہے.
اسرائیل کی سرحد کے پاس حزب اللہ ہے. سعودی عرب کے قریب حشد الشعبی ایک طرف دوسری طرف حوثی ملیشیا. یہ چیز دونوں ممالک اسرائیل اور سعودی عرب کو خوف میں مبتلا کرنے کے لئے کافی ہے.
فون: 9958361526

Tuesday, 1 August 2017

गैस सब्सिडी खत्म करना जुलम

गैस सब्सिडी खत्म करना जुलम

#Gas_subsidy_India

जफर इकबाल

मोदी सरकार एलपीजी गैस पर हर महीने चार रुपये बढ़ाएगी और अगले साल मार्च में गैस पर सब्सिडी खत्म करने का फैसला किया है। जो भारत के गरीब अवाम के साथ धोखा और उन पर अत्याचार के बराबर है। पहले हम भारत सरकार से मांग करते हैं कि वह गैस पर सब्सिडी खत्म करने के बारे में सोचे भी नहीं बल्कि खाद्य सुरक्षा के तहत भारत के हर नागरिक को हर महीने उचित सब्सिडी राशि दे, ताकि भारत का कोई नागरिक भूखा न सोसके। एसा लगता है कि भारत सरकार का अब जनता की भलाई में कोई रुचि नहीं रह गई है, वह केवल दूसरे राज्यों में जोड़तोड़ की राजनीति कर रही है और वह चाहती है कि किसी तरह भारत के हर क्षेत्र में उनकी सरकार बन जाए, इसी अराजकता का लाभ उठाते हुए वह अपनी मन माना नीति भारत की जनता पर थोप रही है। जीएसटी के कारण सब कुछ महंगा हो गया है, दुकानदार पहले सब कुछ उस पर दर्ज किये गये एम आर पी में छूट दे देते थे लेकीन अब जीएसटी के कारण एम आर पी पर ही हर सामान खरीदना पड़ रहा है। जो जनता पर महंगाई का बोझ पहले से ही बढ़ गया है, इसके बाद अगर गैस सब्सिडी समाप्त कर दी गई तो यहां की जनता महंगाई के बोझ से दब जाएगी। जो यहां की जनता के लिए किसी मुसीबत से कम नहीं है। भारत में गरीबी बहुत जय़ादह है। यहां की जनता की चालीस प्रतिशत आबादी बहुत मुश्किल से दो समय का रूखा सूखा खाना खापाती है।
फोन: 9958361526



گیس سبسڈی ختم کرناظالمانہ قدم

گیس سبسڈی ختم کرناظالمانہ قدم

#Gas_Subsidy_India
از:ظفر اقبال


مودی حکومت ایل پی جی گیس پر ہر مہینے چار روپے بڑھائے گی اور اگلے سال مارچ میں گیس پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو سراسر ہندوستان کی غریب کے ساتھ دھوکہ اور ان پر ظلم کے مترادف ہے۔ پہلے ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گیس پر سبسڈی ختم کرنے کے بارے میں سوچے بھی نہیں بلکہ فوڈ سیکورٹی کے تحت ہندوستان کے ہر شہری کوہر مہینے سبسڈی کی معقول رقم دے ، تاکہ ہندوستان کا کوئی شہری بھوکا نہ سوسکے۔ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہند کا اب عوام کی بھلائی میں کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی ہے، وہ محض دوسری ریاستوں میں جوڑ توڑ کی سیاست کررہی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کسی طرح ہندوستان کے ہر علاقے میں ان کی حکومت بن جائے، اسی افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ اپنی من مانا پالیسی ہندوستان کی عوام پر تھوپ رہی ہے۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے، دوکاندار پہلے ہر چیز پر درج شدہ ایم آر پی میں رعایت دے دیتے تھے لیکں اب جی ایس ٹی کی وجہ سے ایم آر پی پر ہی ہر سامان خریدنا پڑرہا ہے۔ جس سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ پہلے ہی بڑھ چکا ہے، اس کے بعد اگر گیس سبسڈی بھی ختم کردی گئی تو یہاں کی عوام مہنگائی کے بوجھ سے دب جائے گی۔ جوسراسر یہاں کی عوام کے لئے کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔ ہندوستان میں غربت اس قدر ہے کہ یہاں کی عوام کی چالیس فیصد آبادی بمشکل دو وقت روکھا سوکھا کھانا کھاپاتی ہے۔

فون:9958361526