نسیم حجازی
انیس مئی 1914 کو نسیم حجازی کی یوم پیدائش کی مناسبت سے
از: ظفر اقبال
نسیم حجازی کے تاریخی ناول خوب خوب پڑھے گئے شاید اس سوشل میڈیا کے عہد میں بھی پڑھے جارہے ہوں گے. انہوں نے برصغیر کے نوجوانوں کو ایک رومانوی دنیا میں پہنچایا جہاں گھوڑوں کی ٹاپوں کی آوازیں اور تلواروں کی جھنکار ہی سنائی دیتی ہے. شاید برصغیر کے نوجوانوں کو جہاد بالسیف کی طرف مائل کرنے میں ان کی تخلیقات نے اہم کردار ادا کیا ہے. اب سنی دنیا خاص کر پاکستان, بنگلہ دیش اور افغانستان کے نوجوان جہاد کی طرف مائل ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں. ان نوجوانوں کو تحریک دینے میں شاید نسیم حجازی کے ناولوں نے اہم کردار ادا کیا ہو. خود جب میں نوجوان تھا اس عہد میں ان کے ناولوں کو پڑھ کر خود کو ایک تاریخی کردار کا حصہ سمجھتا تھا. لیکن جیسے جیسے بالیدگی آتی گئی ایسا محسوس ہونے لگا کہ معاملہ ٹھیک اس کے برعکس نظر آرہا ہے کہیں ہم خود اسلامی ممالک سے جنگ کرتے نظر آرہے ہیں. ہم اب تک یہی سمجھتے رہے ہیں کہ تبدیلی کا راستہ صرف تلوار کی نوک سے ہی بنا سکتے ہیں. عالم اسلام کی جو حالت ہمارے سامنے ہے وہ سب کو معلوم ہے.
نسیم حجازی کے تاریخی ناولوں کی مقبولیت کو سوویت روس کا افغانستان پر قبضے نے اور بڑھا دیا. جہاد کا جزبہ لئے ہوئے ساری دنیا سے مجاہدین پشاور کو بیس بناکر جہاد کا وہ لامتناہی سلسلہ شروع کیا جس کا اب کو خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے.
مسلم نوجوانوں کو جہاد کے لئے مجبور کرنے میں مغرب ممالک کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا ان مجاہدین کا ہے. مغرب اس تباہی کی ساری زمہ داری صرف مجاہدین کے سر نہیں پھوڑ سکتا.
ان کے خاص ناولوں میں شاہین. اور تلوار ٹوٹ گئی. خاک وخون اور آخری چٹان شاندار ناولوں میں شمار کئے جاتے ہیں. ہمیں جنگ وجدل کے ساتھ اخلاق کا واعلی نمونہ بھی پیش کرنا چاہئے جو مؤمن کا ہمیشہ سے میراث رہا ہے.
فون : 9958361526