اروند کیجریوال ہندوستان کی گندی سیاست میں ایک گوہر نایاب
از: ظفر اقبال
نطشے کے تعلق سے علامہ اقبال نے اپنی مشہور زمانہ کتاب "پیام مشرق" میں کہا تھا : قلب او مومن دماغش کافر است
یعنی ان کا دل مومن کا ہے بھلے ہی دماغ کافر ہے. علامہ اقبال نے نطشے کے تعلق سے یہ بات کہی تھی لیکن اروند کیجریوال میں بھی وہ چیز ہمیں نظر آتی ہے. ان کے اندر مومنانہ قلندری ہے بھلے ہی وہ کافر دماغ رکھتے ہیں.
اروند کیجریوال کا اس گندی سیاست میں آمد نے ہندوستان کی سیاست میں ہلچل پیدا کردی. سیاستداں جو اب تک شاہانہ زندگی گزارتے تھے انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیاکہ سیاستداں کی حیثیت ایک خادم کی ہوتی ہے نہ کے ایک حکم چلانے والے راجہ کی. کیجریوال کی سادہ زندگی مومنانہ لگتی ہے. وہ ایک درویش صفت انسان ہیں. اس لئے ان کی سب سے زیادہ مخالفت کی جاتی ہے. روایتی شاہانہ زندگی گزارنے والے خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں. ان کے مخالفین کو لگتا ہے کیجریوال کی مقبولیت اسی طرح بڑھتی رہی تو ان روایتی سیاستدانوں کا وجود ہی ختم ہوجائے گا.
اس لئے وزیر اعظم مودی نے بہت ساری پالیسیاں جو خالص عام آدمی پارٹی کا تھا چرالیا ہے تاکہ وہ خود کیجریوال سے بہتر ثابت کریں. اپنے کو مودی خادم اعلی کہلانا پسند کرتے ہیں حالانکہ عملا اس سے ان کا دور دور کا واسطہ نہیں ہے. اس لیے کیجریوال کی مخالفت میں بیشتر پارٹیوں کا لایا جارہا ہے. تاکہ بحیثیت سیاستداں کیجریوال وال خاتمہ ہوجائے.
اروند کیجریوال جی کی وجہ سے ہی عام آدمی پارٹی کا وجود ہے. وہ جہاں بیٹھ جائیں وہیں پارٹی کا دفتر بن جاتا ہے. عام آدمی پارٹی کا کیجریوال کے بغیر کیا لوگ تصور کرسکتے ہیں.
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment