Thursday, 11 May 2017

سنی دنیا تین طلاق پر بضد کیوں ہے

سنی دنیا تین طلاق پر بضد کیوں ہے?


از: ظفر اقبال

جمعرات یعنی گیارہ مئی 2017سے مسلم پرسنل لا اور حکومت کے درمیان تین طلاق کے تعلق سے سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ کے سامنے بحث جاری ہے. جو تقریباً دس دنوں پر محیط ہوگی اس کے بعد سپریم کورٹ کوئی فیصلہ سنائے گی.
بحث یہ ہے کہ ایک نشست میں تین طلاق کو تین مانا جائے یا ایک تسلیم کیا جائے. حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابوبکر رضی ﷲ عنہ تک تین طلاق کو ایک ہی تسلیم کیا جاتا تھا لیکن جب حضرت عمر رضی ﷲ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو انہوں نے اپنے اجتہاد سے تین طلاق کو ایک مان لیا اوراس کے ساتھ انہوں نے کنڈیشن بھی لگایا کہ جو تین طلاق دے گا اس کی طلاق تسلیم کرلی جائے گی مگر طلاق دینے والے شخص کو چالیس کوڑے بھی مارے جائیں.
اس کے پس پردہ حقائق کو بھی ہمیں پیش نظر رکھنا ہوگا کہ حضرت عمر رضی ﷲ عنہ نے یہ فیصلہ کیوں لیا.  سب سے زیادہ فتوحات ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کے زمانے میں ہوئے. ایران؛ مصر اور فلسطین انہیں کے زمانے میں فتح ہوا. ایران اس عہد کا دو سپر پاور میں سے ایک تھا. اسلامی حکومت کو دولت کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں باندیاں بھی مال غنیمت کے طور پر ہاتھ لگیں.  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بے حساب دولت اور فلسطین؛ مصر. لبنان اور شام کی لونڈیوں کے حسن  نے عربوں کو دیوانہ کردیا.   عرب شروع سے ہی عورتوں کے دلدادہ رہے ہیں. اس چیز نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر مجبور کیا کہ ایک نشست میں دیئے گئے تین طلاق کو ایک ماننے کا انہوں نے فتوی جاری کردیا. یہ اس وقت کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اجتہاد تھا. حضرت عمرؓ کے اجتہاد سے انحراف کا تعلق اسلام سے انحراف یا شریعت سے انحراف نہیں مانا جاسکتا.  اب ہم موجودہ صورتحال میں غربت سے دوچار ہندوستان اور پاکستان کے لوگوں کو پھر اصل یعنی سنت رسول کے طرف جانے میں کیا قباحت ہوسکتی ہے.ویسے بھی شیعہ اور سلفی حضرات ایک نشست میں دئیے گئے تین طلاق کو ایک ہی تسلیم کرتے ہیں .
فون:  9958361526

No comments:

Post a Comment