انسان زمین پر خلائی مہاجر: سائنسی تحقیق
اب یہ بات پوری طرح پائے تحقیق کو پہنچ چکی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کا تعلق اس موجودہ دنیا سے نہیں ہے۔ بلکہ قرآن میں دیئے گئے اطلاع کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں حضرت آدم علیہ السلام اور ماں حوا کو جنت سے نکال کر اس دنیا میں بھیجا گیا تاکہ نسل انسانی آگے بڑھ سکے۔نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی نے اس موضوع پر تحقیق کی کہ ’’انسانوں کی تخلیق جس عناصرسے ہوئی ہے، کیا وہ عناصر دنیا میں پائے جاتے ہیں۔‘‘
ایک طویل تحقیق کے بعد سائنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ انسانوں کابنیادی تعلق اس دنیا سے نہیں یعنی زمین انسانوں کی اولین جائے پیدائش نہیں ۔ کرہ ارض پر اس کی آمد کہیں اور سے ہوئی ہے۔یہ محض اب مذہبی دعویٰ نہیں بلکہ سائنسی تحقیق کا نتیجہ ہے۔
اس نہج پر امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ انسان کی تخلیق جن عناصر سے ہوئی ہے وہ زمین پر نہیں پائے جاتے۔دوسرے لفظوں میں ہم یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ انسان زمیں پر خلائی مہاجر ہیں۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی بتا یا گیا کہ ہے انسانوں کی تخلیق جن عناصر سے ہوئی ہے وہ زمین سے اربوں میل دور تیرنے والی کہکشاں (مِلکی وے) سے تعلق رکھتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج جریدے منتھلی نوٹس آف دی رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی میں شائع ہوئے۔
تحقیق کے مطابق ہمارے ارگرد اور ملکی وے میں موجود سب کچھ ماورائے کہکشانی عناصر سے تخلیق پایا۔