جمہوریت سے بہتر کوئی نظام نہیں
از:ظفر اقبال
جمہوریت ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ جمہوریت میں پوری عوام کو اگر آپ تعلیم یافتہ کردیتے ہیں تو یہ جمہوریت یقینا کامیاب ہوگی۔ علامہ اقبال نے جمہوریت کے تعلق سے یہ بات کہیں تھی کہ: جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں۔ بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے۔ درجہ ذیل باتیں علامہ اقبال نے اس وقت کہی تھی جب ہندوستان میں محض دس فیصد ہی لوگ پڑھے لکھتے تھے۔ خود تصور کرسکتے ہیں کہ اس وقت کے ماحول میں علامہ اس کے علاوہ کیا کہہ سکتے ہیں۔ جمہوریت تمام خامیوں کے باوجود بہت بہتر ہے۔ قوم کو اپنی زمین کے تئیں مخلص تو ہونا چاہئے۔ جو افراد پیسوں اور عہدوں کے لالچ میں اپنے ملک کو بیچ دیتے ہیں۔ وہ زیادہ تر پڑھے لکھے ہی لوگ ہوتے ہیں۔ اس لئے جمہوریت کو گالی دینا ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس بادشاہت کا آپشن ہے۔ یہ تو اور برا ہے۔ کوئی ملک ایک آدمی کو اپنے قبضے میں کرلے اور پورے ملک کو اپنے اشاروں پرنچائے جیسا کہ امریکہ اور اسرائیل جہاں جمہوریت بہت ہی قوی تر ہے لیکن وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین وغیرہ ممالک کو اپنے اشارے پر نچارہا ہے۔ وہاں اسے بادشاہت اور آمریت بہت پیارے لگ رہے ہیں۔ اگر ان ممالک میں جمہوریت ہوتی تو امریکہ اور اسرائیل ہرگز اس ملک کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتا تھا، وہ مسلسل اپنے اشارے پر نہیں نچاسکتا۔ جمہوریت میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ کوئی بھی حکمراں مسلسل حکمران نہیں رہ سکتا۔ یہ جمہوریت کی خاصیت ہے۔ سب سے بڑی بات ہے کہ ہمیں بولنے کی آزادی ہے۔ ہمیں لکھنے کی آزادی ہے۔ ہمیں سوچنے کی آزادی ہے، اسی سے قومیں ترقی کرتی ہیں۔ جن قوموں نےان آزادیوں کو برقرار رکھا ہے وہ ملک دیکھئے کس قدر ترقی کررہا ہے۔ بادشاہت اسلام کی ضد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہما تک وہ لوگ بادشاہ نہیں تھے بلکہ عوام کی امنگوں کی تکمیل کرنے والے حکمراں تھے۔ جہاں بولنے اور اپنے خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی تھی۔ ہاں یہ بات ہوسکتی ہے ملک کے آئین اور اسپرٹ کے خلاف کوئی کلام نہیں کرسکتا یہ دوسری چیز ہے۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment