امریکہ کی جنگ آزادی میں ہندوستان کا کردار
USA_India_independence#
از:ظفر اقبال
امریکہ کی جنگ آزادی میں ہندوستان کے رول کے تعلق سے آپ کسی سے سنیں گے تو
آپ کو ہنسی آئے گی کہ ہندوستان نے امریکہ کی جنگ آزاد ی میں کس طرح مدد
کی، جو خود نواستعماریات کا شکار ہورہا تھا اس وقت ہندوستان نے اس کی کس
طرح مدد کی۔ اس طرح کے مختلف سوالات آپ کے ذہن میں آسکتے ہیں اور آنے بھی
چاہئیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان نے امریکہ کی جنگ آزادی میں بہت ہی
زبردست رول ادا کیا۔ جس کا احساس ہمیں نہ ہو لیکن خود امریکہ کو ہے۔ ان کے
کئی مورخوں نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ اب ہم اصل کہانی کی طرف آتے ہیں۔
ہندوستانیوں اور خاص طور سے میسور کے حکمراں حیدرعلی کے عہد میں برطانوی
فوج اور میسور کی فوج میں دومرتبہ جنگ ہوئی ۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ یہ
جنگیں اسی درمیاں ہوئی جس وقت امریکہ میں جنگ آزادی کی لہر بہت تیزی سے چل
رہی تھی اور امریکہ جو برطانوی نواستعماریت کا شکار تھا وہ آزادی کے نغمے
گانے کے لئے بے تاب نظر آرہا ہے۔ میسور اور انگریزوں کے درمیان 69۔1767کے
درمیان پہلی جنگ ہوئی، دوسری 84۔1780کے درمیان ہوئی۔
واضح رہے کہ حیدر
علی (پ:1720، م:1782) کے دور حکمرانی کے درمیان دو جنگیں ہوئیں جس جنگ نے
برطانیہ کو اس بات کے لئے مجبور کیا کہ اپنے بیرونی دباؤ کو زبردست محسوس
کرتے ہوئے امریکہ کی آزادی پر مہر تصدیق ثبت کردے۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں
جنگوں میں جو حیدر علی کی فوج اور انگریزوں کے فوج کے درمیان ہوئی، جن
جنگوں میں حیدرعلی نے فرانس کی فوج کے تعاون سے انگریزوں کو عبرتناک شکست
سے دوچار کیا۔جس میں انہیں بہت کچھ کھونا پڑگیا۔ ٹھیک اسی وقت امریکہ میں
برطانیہ اور امریکی انقلابیوں کے درمیان جنگ شروع ہوگئی۔ برصغیر میں
انگریزوں کو زبردست شکست کی وجہ سے برطانیہ دباؤ میں آگیا جس کی وجہ سے وہ
امریکہ کو آزادی دینے پر مجبور ہوگیا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے 4جولائی
1776کو اپنی آزادی کا اعلان کردیا جس کے بعد وہ خونی تصادم شروع ہوا جس میں
لاکھوں افراد مارے گئے۔ ہم اس طرح کہہ سکتے ہیں امریکہ وہ پہلا ملک ہے
جہاں نواستعماریت کے خلاف پہلی جدوجہد آزادی کے ابتدائی ہوئی۔ جس نے
برطانیہ کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ بالآخر امریکہ کی آزادی کو 3ستمبر 1783کو
پیرس معاہدہ میں تسلیم کرلیا گیا اور 21جون 1788کو امریکی آئین کا نفاذ
ہوا۔
یہ ہندوستانی دباؤ خاص طور سے میسور کے حیدر علی کی فوج کی جانب
سے دیئے گئے وہ زخم تھے جس نے برطانیہ کو مجبور کیا کہ اپنے اوپر فوجی دباؤ
کو محسوس کرتے ہوئے اس نے امریکہ کی آزادی کو تسلیم کرلیا ۔ اس لئے
امریکیوں کو ہندوستان کے مسلمانوں سے بہت ہی دلچسپی ہے اور کس طرح وہ بہت
ہی محبت کی نظر سے ہندوستان کے مسلمانوں کو دیکھتے ہیں۔ اس لئے چند دن قبل
جب امریکہ کے سابق صدر بارک حسین اوبامہ نے ہندوستان ٹائمز کے ایک پروگرام
میں تقریر کرتے ہوئے یہاں کی حکومت اور یہاں کی عوام سے مخاطب کرتے ہوئے
کہا کہ وہ ہندوستان کے مسلمانون کی قدر کریں۔یہاں کے مسلمانوں کے اندر عزم
اور خود اعتمادی بہت زیادہ ہے۔ جس سے آپ کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ہندوستان
میں بہت سارے مذاہب ہیں جس کا احترام ہونا چاہئے۔ اوبامہ ایک مفکرانہ ذہن
کے حامل صدر ہیں جنہوں نے اپنے عہد صدارت میں کچھ بہت ہی اچھے فیصلے بھی
کئے ہیں جن کی ساری دنیا میں تعریف بھی ہوتی ہے اور وہ بیدار مغز بھی ہیں ،
ان کے اندر انسانیت بھی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کسی پر نکتہ چینی کرنے اور
کسی کو برادرانہ مشورہ دینے میں جھجک محسوس نہیں کرتے ہیں۔ مسٹر اوبامہ نے
یہاں کے مسلمانوں کے حفاظت کے لئے اس لئے فکر مند ہیں کہ امریکہ کی جنگ
آزادی میں ہندوستانی دباؤنے جو کام انجام دیا کہ وہ ایک طرح سے اس احسان کو
بھی چکانا چاہتے ہیں۔
فون:9958361526
No comments:
Post a Comment