یروشلم کے تعلق سے ترکی کے صدر کے خدشات حقیقت کا روپ لے سکتے ہیں
#Jerusalem_President_Turkey
از:ظفر اقبال
ترکی کے صدر رجب طیب ارودگان کا یہ کہنا ہے کہ اگر ہمارے ہاتھ سے بیت
المقدس نکل گیا تو حرمین الشریفین بھی نہیں بچے گا۔ ان کی باتوں میں دم ہے۔
کچھ عرب ممالک کے حکمرانوں جیسے کے سعودی عرب ، بحرین اور متحدہ عرب
امارات کے حکمرانوں کو لگتا ہے کہ فلسطین کو اسرائیل کے حوالے کردیا جائے۔
بلکہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ مل کر یہ سازش بھی کررہا ہے کہ فلسطین کو
فلسطین سے نکال کر انہیں مصر کے سینا کے علاقے میں بسادیا جائے، تاکہ
اسرائیل کی یہ پریشانی بھی ختم ہوجائے کہ فلسطینیوں کی اتنی بڑی آبادی کو
کیسے کنٹرول کیا جائے ۔ ہم اس کو اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں کہ مصر کو تقسیم
کرکے فلسطین کو مصر کے اندر ہی سینا کے ایک علاقے میں بسادیا جائے۔ واہ رہے
سازش کرنے والے عرب ممالک کے حکمراں تمہیں اس بات کی پرواہ ہو نہ ہو لیکن
ہم عجم کو تم سے زیادہ بیت المقدس کی پرواہ ہے کہ ہم القدس کی آزادی کے لئے
کیا کچھ کرسکتے ہیں۔ فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی کا بھی تعلق عجم سے
ہی تھا۔ یروشلم کے تعلق سے اسرائیل کا دعوی ہے کہ ان کے بادشاہ حضرت داؤد
اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان کی حکومت فلسطین میں قائم کی تھی اور ان
کی حکومت کی راجدھانی یروشلم تھی ، اس لئے ہمارا حق ہے کہ اسرائیل نام کی
ایک سلطنت ہو جس کی راجدھانی یروشلم ہو۔ یہ چیز تو بظاہر ہمیں لگتا ہے کہ
یروشلم تک ہی محدود معاملہ ہے، لیکن معاملہ ٹھیک اس کے برعکس ہے۔
مدینہ میں تین قبائل بنوقریظہ، بنو قنیقاع اور بنو نضیر تھے۔ یہ یہودی
قبائل سینکڑوں برسوں سے آباد تھے۔ بلکہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہودی جتنا عرصہ
فلسطین میں نہیں رہے اس سے زیادہ عرصے سے یہ تین قبائل مدینہ میں آباد تھے
۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاملہ صرف یروشلم تک ہی محدود نہیں رہے گا
بلکہ اس کا دائرہ مدینہ اور مکہ تک پھیل جائے گا۔ اس لئے ہم ترکی کے صدر
طیب ارودگان کے فکر مندی میں پوری طرح شامل ہیں اور اس کا تدارک اگر جلد از
جلد نہ کیا گیا تو امت مسلمہ ایک عظیم تباہی سے دوچار ہوجائے گی۔ یروشلم
کے محاذ پر دنیا کی مسلم عجمی حکومت کو ہی وہ عظیم قربانی پیش کرنی ہوگی
باقی خلیج فارس کے ممالک تو امت مسلمہ کے نام پر دھبہ ہیں۔
فون:9958361526
No comments:
Post a Comment