یروشلم جلد آزاد ہوگا
Jerusalem_independence_Iran#
از: ظفر اقبال
افکار ملی، نئی دہلی کے مدیر ڈاکٹر غطریف شہباز ندوی کا مضمون’’یروشلم میں
امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان‘‘ پڑھنے کے بعد بڑی مایوسی ہاتھ
لگی۔ انہوں نے مشرق وسطی کا جس طرح کا نقشے کھینچنے کی کوشش کی ہے جو ان کی
مایوسی کی عکاس لگ رہی ہے۔ انہوں نے حماس اور فلسطینیوں کو جس طرح کا
مشورہ دیا ہے وہ بہت ہی بھیانک ہے ، جو صرف تباہی کی طرف لے جاتا ہے اور
مکمل غلامی کا طوق اپنے گلے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جس کی ہم پوری طرح
مذمت کرتے ہیں ۔ان کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ ہم جس دین کے ماننے
والے ہیں اس دین کا ایک ہی مقصد ہے کہ باطل سے صرف مزاحمت نسل در نسل کرنے
کا نام ہے۔ جب تک دنیا باقی ہے تب تک ہمیں مزاحمت ہی کرنی ہے۔ مایوس ہونایا
ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جینا اور برے حالات کو قبول کرنا مؤمن کا کبھی
طریقہ نہیں رہا ہے۔ اگر فلسطینی سو برسوں سے مسلسل مزاحمت کررہے ہیں یہ ان
کی عزیمت ہے جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اگر عرب ممالک کے راجہ
مہاراجہ اگر ہمیں غلامی کا درست دیتے ہیں کہ ہم اسرائیل کی ہر بات مان لیں
اور بیت المقدس پر اغیار کا قبضہ ہوجائے اور بالآخر بیت المقدس بابری مسجد
کی طرح ڈھادی جائے۔ کیا یہ چیز امت مسلمہ کو مکمل تباہ کرنے کے لئے کافی
نہیں ہے؟ امت مسلمہ اللہ کے سامنے ذلیل ورسوا نہ ہوجائے گی۔ قیامت کے دن ہم
کیا منھ دکھائیں گے۔
میں آپ کو ایک خوشخبری سناتا ہوں اور میں یہ
خوشخبری سنانا فرض عین سمجھتا ہوں کہ عالم اسلام ابھی جتنا طاقتور ہے ان دو
سو برسوں میں کبھی نہیں رہا ہے۔ مشرق وسطی میں ایران کا ابھرنا غیر معمولی
واقعہ ہے۔ ایران نے عراق، سیریا، لبنان، یمن میں اس کا طاقتور ہوجانا غیر
معمولی واقعہ ہے، یہ دراصل امریکہ اور اوا س کے حلیف کی شکست ہے۔ ہم باطل
کے حلیف کے طور پر خلیج فارس کے سنی ممالک کے راجہ مہاراجہ کو مانتا ہوں۔
عراق، شام ، یمن اور لبنان کے فاتح جو جہاد کے جذبہ سے سرشار ہیں۔ جنہوں نے
شام ، عراق ، لبنان اور یمن میں کامیابی حاصل کی ہے ۔لاکھوں لاکھوں کی
تعداد میں نوجوان عسکری تربیت حاصل کرچکے ہیں اور اسلحوں کے معاملے میں
ایران اور اس کی ملیشیا خود کفیل ہے۔ ایسی شاندار صورت حال ان دو سو برسوں
میں عالم اسلام میں کبھی نہیں رہی۔ فلسطین کا ایک گروپ حماس جو ایک طاقتور
عسکری صلاحیت رکھتا ہے جس نے گزشتہ اسرائیل کے ساتھ تین جنگوں میں اپنے
دشمنوں کو ناکامی سے دوچار کردیا ہے اور حزب اللہ کا خوف تو اسرائیل پر
2006 سے اس قدر طاری ہے جو اترنے کا نا م ہی نہیں لے رہا ہے۔ ان شااللہ اب
جو جنگ ہوگی اس میں اسرائیل کی نابودی طے ہے۔ فلسطین میں صرف ایک حکومت
ہوگی وہ صرف فلسطین کی ہوگی۔ خود بین الاقوامی سطح پر فلسطین کو ایسی حمایت
آج تک نہیں ملی۔ برطانیہ، فرانس ہمیشہ ہی اسرائیل کا حامی اور ساتھی رہا
ہے لیکن وہ دونوں ممالک کی زبان بھی بدل چکی ہے۔ یہ تمام کامیابیاں ایران
نے اپنے بل بوتے پر حضرت آیت اللہ خامنہ ای ، ولی امرمسلمین کی قیادت میں
حاصل کی ہے۔دیگر قومیں آپ کا اس وقت ساتھ دیتی ہیں جب آپ خود طاقتور ہوں۔
پاکستان جوہری ملک ہے لیکن اس کو بھیک اور مدد لینے کی عادت پڑگئی ہے جس سے
اس کی عزت نفس دنیا کی نظروں میں گرچکی ہے۔ بھیک لینے والے بڑے کارنامے
انجام نہیں دیتے ہیں۔ جن کی خود کوئی عزت نہ ہوں وہ عزت کی تعریف کیا سمجھے
گا۔ لیکں ایران پر یہ بھی الزام عرب ممالک لگاتے ہیں کہ وہ Persian Empire
بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ ان کی باتوں میں دم ہے۔ طاقتور ہی لوگ اس طرح کے
خواب دیکھا کرتے ہیں اور اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ غلام فقط
چند مراعات کے لئے ہی جیتے ہیں۔ ہم یقیناًآیت اللہ خامنہ ای کی قیادت والے
ایران اور اس کے اثر والی دنیا میں باعزت زندگی گزار سکتے ہیں۔ ان کا خود
کہنا ہے کہ جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہیں اور جن جن ممالک میں مسلماں
اقلیت ہیں ان کو میں باعزت اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں۔
اس لئے غطریف
صاحب مایوس بالکل نہ ہوں اور نہ ہی یہ اس دنیا کے سنی مسلمان مایوس ہوں ۔
ہمیں اس دنیا میں باعزت مقام صرف شیعہ دنیا ہی اس وقت دلائے گا اور اسرائیل
اور امریکی کی جو حکومت اس دنیا پر چل رہی ہے اس کا خاتمہ جل ہی ہونے والا
ہے۔ دنیا اس کا نظارہ جلد کرنے والی ہے۔
فون:9958361526
No comments:
Post a Comment