یمنی عدالت کی منصوری ہادی سمیت 6 افراد کو سزائے موت کا حکم
Yemen#Mansoor_Hadi_Death_sentence
از: ظفر اقبال
یمن کے ببرک کارمل جس کو دنیا مفرور اور مستعفی منصور ہادی کے نام سے
جانتی ہے، اس کو اور ان کے کابینہ کے چھ افراد کو یمن کی عدالت نے ان کی
غیر موجودگی میں سزاموت سنائی ہے۔ ابلاغ نیوز کے ذرائع کے مطابق منصور ہادی، فرانس میں
یمن کے سابق سفیر، سابق یمنی وزیراعظم ریاض یاسین ،امریکہ میں یمن کے سابق
سفیر احمد عوض بن مبارک اور ان کے نائب ،سول سروسز کے سابق وزیرعبدالعزیز
جباری، ہادی کے مشیر سلطان العتوانی اور عبدالوہاب آلانس ،اور
سابق یمنی فوجی سلامتی ادارے کے سربراہ جنرل علی حسن الاحمدی کو ملک کے
ساتھ غداری کا مرتک قرار دیتے ہوئے ان تمام افراد کو سزائے موت سنا دی ہے
اور یمن میں ان افراد کے تمام جائیداد کو ضبط کرنے کے احکامات جاری کردئے
ہیں۔
واضح رہے کہ یمن میں عوامی انقلاب کی کامیابی کے بعد منصور ہادی
سعودی عرب فرارہوگئے تھے جہاں انہوں نے سعودی عرب اور دیگر ممالک سے یمن
میں اپنی حکومت بحال کرنے کی خاطر ملک پر حملہ کرنے کو کہا وہ حملہ جسے آج
2 سال گزر چکے ہیں. جن کی غداری کی وجہ سے ہی ملک خانہ جنگی کا شکار ہوگیا
ہے۔ ملک کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔ مسلسل دو برسوں سے بمباری کرنے
کے باوجود سعودی عرب اور ان کا اتحاد جس کی نکیل امریکہ اور اسرائیل کے
ہاتھ میں ہے، کوئی ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ملک بھوک مری کا شکار
ہے، ملک کی سرحدوں کی ناکہ بندی کردی گئی ہے جس سے کوئی بھی غذائی اجناس
ملک کے اندر نہیں پہنچ پارہا ہے، طبی امداد محدود ہوگئی ہے، ہزاروں افراد
جس میں بچوں اور خواتین کی بہت زیادہ ہے، ہلاک ہوچکے ہیں۔ لیکن یو این او
اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ یہ
دنیا جسے ہم خودساختہ مہذب سماج ہی کہنا چاہوں گا جو لاشوں پر تجارت کررہی
ہے اور ایک ملک جو اپنے آپ کو خانہ کعبہ کا ٹھیکیدار بھی کہلاتا ہے، اپنی
تیل کی دولت کے بل پر نہتے عوام کو بھوکمری پر مجبور کئے ہوئے ہیں۔ خانہ
کعبہ کا ٹھیکدار کو اس بھکمری سے دوچار ملک دکھائی نہیں دے رہا ہے اور حج
اور عمرہ سے کمائی ہوئی دولت جس سے وہ بے شمار ہتھیار کافر حکومتوں سے خرید
رہا ہے اور ان ہتھیاروں کو یمن کے مفلوک الحال عوام کے خلاف بے دریغ
استعمال کررہا ہے۔
No comments:
Post a Comment