Thursday, 28 July 2016

ترکی کے وزیر اعظم کے نام ۔ ایک خط

ترکی کے وزیر اعظم کے نام ۔ ایک خط


#letter_to_turkey_PM
از:ظفر اقبال
ترکی کے صدر اور سابق وزیر اعظم رجب طیب ارودغان ترکی میں جمہوریت کے پیٹھ پر سوار ہوکر ملک کی قیادت سنبھالی۔لیکن یہ عجب اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی آمر اور ڈکٹیٹر کسی بھی ملک کا سربراہ بنتا ہے تو وہ بالعموم جمہوریت کے راستے ہی آتا ہے لیکن جب اسے اقتدار حاصل ہوجاتی ہے تو سب سے پہلے وہی جمہوریت کا گلا گھونٹنا چاہتا ہے ۔ وہ الگ بات ہے اس کے نتائج زیادہ تر منفی ہی ہوئے ہیں۔
میں نے 11دسمبر 2012کو ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ارودغان کو ایک ہمدردانہ خط لکھا تھا ، یہ خط ترکی سفارت خانہ ، نئی دہلی کے توسط سے ان تک پہنچایا تھا۔ اس خط کے ڈاک کے حوالے کرنے کے تین دنوں کے بعد ترکی سفارت خانہ سے میرے پاس ایک خاتون ترجمان کا فون آیا کہ آپ نے خط لکھا ہے جو کہ اردو زبان میں ہے ۔ اردو زبان نہ جاننے کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات معلوم نہیں ہورہی ہے کہ آپ نے خط میں کیا لکھا ہے تو میں نے انہیں بتایا کہ یہ خط میں نے ترکی کے وزیر اعظم کو لکھا ہے، یہ خط آپ وہاں بھیجوادیں۔ لیکن ترجمان خاتون نے جواب دیا کہ آپ نے جو طویل خط لکھا کہ اس کو مختصرا انگریزی میں لکھ کر دوبارہ بھیج دیجئے تو میں نے جواب دیا کہ میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ مختصرا نہیں لکھا جاسکتا ہے۔ آپ وہ خط وزیر اعظم کو بھیجوادیں ۔ وزیراعظم آفس میں ترجمہ کرنے والے بہت سارے لوگ ہوتے ہیں۔اس طرح اس دن یہ بات ختم ہوگئی ۔ لیکن تین دنوں کے بعد سفارت خانہ سے پھر فون آیا کہ ایمبسڈر نہیں مان رہے ہیں۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ ان کو اس کا خدشہ تھا کہ ان کی کوئی شکایت تو اس خط میں نہیں کی گئی ہے میں نے کہا کہ مجھے آپ لوگوں سے کوئی شکایت نہیں ہے، آپ ہر صورت میں یہ خط وزیر اعظم کو بھیجوادیں۔ مجھے اس بات کا پورا احساس ہے کہ یہ خط وزیراعظم طیب اردغان کو پہنچایا گیا ہے ۔ اس خط کا پورا متن میں آپ حضرات کے سامنے پیش کررہا ہوں:
مورخہ:11دسمبر 2012
محترم رجب طیب ارودغان صاحب
وزیر اعظم، جمہوریہ ترکی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
امید ہے کہ بخیروعافیت سے ہوں گے۔ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد جمہوریہ ترکی میں آپ کی قیادت میں اسلامی پارٹی کے برسراقتدار آنے سے ساری دنیا کے مسلمانوں کو خاص طور سے ہندوستانی مسلمانوں کو اس بات کا احساس ہونے لگاتھاکہ آپ عدنان میندریس کے حقیقی وارث ہیں، خاص طور سے دو سال قبل جب آپ نے غزہ کے عوام سے اظہار ہمدردی اور ان کے تئیں اظہار یکجہتی کے تحت امدادی سامانوں سے لدے فریڈم فوٹیلا آپ نے غزہ بھیجوانے کا جو فیصلہ کیا تھا، وہ آپ کے ملی جذبات کی حقیقی عکاس لگ رہی تھی لیکن اس ناکام فریڈم فوٹیلا اور نو ترکی باشندوں کی اموات کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ پرمژمردگی کے شکار ہوگئے ہیں۔ آپ کے اندر جو اسلامی جذبات تھے اور اللہ تعالی اپنی خدمت کے لئے جو کام آپ سے لینا چاہتا تھا وہ موہوم سے ہوگئی ہے۔
آپ کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ قرآن نے صاف صاف الفاظ میں کہا ہے کہ یہودونصاری آپ سے اس وقت تک راضی نہیں ہوسکتے جب تک آپ ان کی پیروی نہ کریں۔
لیکن اب آپ کے اقدامات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ نے جو فیصلہ کیا وہ خود آپ کی اسلامی پارٹی اور آپ کی قوم کے حق میں مہلک ثابت ہوگی اور آپ قدم بہ قدم اس ہلاکت کی طرف جارہے ہیں جہاں آپ بند گلی میں پھنس جائیں گے۔ اس لئے آپ کی حکومت نے خارجہ امور میں اپنے ایشیائی اور مسلم پڑوسیوں سے دشمنی مول لی ہے،یورپ آپ کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا بلکہ صرف آپ کو استعمال کررہا ہے۔ آپ نے ایرن کے خلاف اور سیریا کے خلاف جو مورچہ کھولا ہے اس تعلق سے آپ پوری طرح یورپ اور امریکہ کے فریب میں آچکے ہیں۔
ایران سپر پاور بننے کی طرف تیزی سے گامزن ہے، ایران علمی وفکری اعتبار سے دنیا کی امامت کرنے کی پوزیشن میں پہنچ رہا ہے بلکہ پہنچ چکا ہے۔ آپ نے ہلکا سا مظاہرہ غزہ میں دیکھا تھا۔اہل غزہ صرف ایران کی عسکری اور فکری مدد کے باعث ہی اس فتح کے متحمل ہوسکے ورنہ وہ شکست سے دوچار ہوچکے ہوتے۔ ایران حقیقت میں اسلامی قیادت کے منصب پر فائز ہونے کا متحمل ہے۔
شیعہ سنی کے جھگڑے وقتی ہیں اس کی اسلام میں کوئی حقیقت نہیں ہے، دشمن شیعہ وسنی کے مسئلے پر الجھا کر اس امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کررہا ہے۔ سنی خاص طور سے اس کے شکار ہورہے ہیں۔
شاعر مشرق علامہ اقبال اہل ایران کے تعلق سے ۱۹۳۶ میں اپنی کتاب ’’ضرب کلیم‘‘ میں پیشین گوئی کرچکے ہیں:
پانی بھی مسخر ہے ہوا بھی ہے مسخر
کیا ہو جو نگاہ فلک پیر بدل جائے
دیکھا ہے ملوکیت افرنگ نے جو خواب
ممکن ہے اس خواب کی تعبیر بدل جائے
تہران ہوگر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
حصرت محمد ﷺ بھی اہل فارس کے تعلق سے پیشین گوئی کرچکے ہیں۔ حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر علم ثریا پر بھی ہوگا تو تمہاری قوم کے لوگ اسے حاصل کرکے رہیں گے۔
اللہ تعالی کا یہ اٹل قانون ہے کہ کسی بھی قوم کو اللہ صرف ایک مرتبہ موقع دیتا ہے۔ اس کے بعد وہ قوم زندہ تو رہ سکتی ہے لیکن وہ قوم دوبارہ بام عروج پر نہیں پہنچ سکتی۔ اگر آپ غیر مسلموں کے عروج کو دیکھیں تو سب سے پہلے اہل یونان بام عروج پر پہنچے اس کے بعد خود یونان آپ کی قوم کی چار سو سال تک غلام رہی۔ اس کے بعد روم، اس کے بعد فرانس، اس کے بعد برطانیہ اور اس کے بعد روس وامریکہ۔ روس تو شکست کھا چکا ہے، اب امریکہ شکست کے دھانے پر پہنچنے والا ہے۔ اسی طرح مسلم قوموں میں سب سے پہلے عربوں کو عروج حاصل ہوا، اس کے بعد آپ کی قوم ترکوں کو جو خلافت عثمانیہ کی حیثیت سے اس امت کو بام عروج پر پہنچایا۔ اس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ علامہ اقبال کی پیشین گوئی کے مطابق ایران کو وہ مقام حاصل ہونے والا ہے۔ اس لئے آپ سے مودبانہ درخواست ہے کہ آپ کی حکومت ٹھنڈے ذہن اور حکمت سے کام لے کر پوری یکسوئی کے ساتھ غور کریں تو یقیناًآپ کو صحیح فیصلے میں پہنچنے میں آسانی ہوگی۔
محترم وزیر اعظم!
آپ کی حکومت نے اپنے ملک میں سیریا کے خلاف جو پیٹریاٹ میزائل نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سیریا جو خود آپ کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے خانہ جنگی کا شکار ہوچکا ہے۔ آپ کو ان سے کس طرح کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ آپ نے ناٹو کے مقاصد کی تکمیل کے لئے جو پیٹریاٹ میزائل نصب کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ پیٹریاٹ میزائل یورپ آپ کے اسلامی ملک ایران اور ان کے حلیف کے خلاف استعمال کرے گا۔ اس کے بعد جو آپ کو کف افسوس ہوگا جس کا آپ کواندازہ نہیں ہے۔
آپ کی حکمت سے خالی فیصلے سے امت مسلمہ مایوسی سے دوچار ہورہی ہے۔ اگر آپ بروقت اس سے آگاہ نہ ہوسکے تو آپ کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
آپ کا خیر خواہ
ظفر اقبال
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment