Thursday, 28 July 2016

طارق فتح ایک بلائے ناگہانی

طارق فتح ایک بلائے ناگہانی


tarieq_fatah_to_deport_abroad#

 از:ظفر اقبال

جس طرح چند برس پیشتر ممبئی پولس نے نگار خان کو ملک بدر کردیا تھا اسی طرح طارق فتح کوبھی دہلی پولس جلد از جلد ملک بدر کردے وہی بہتر ہے نہیں تو طارق فتح ہندوستان میں ٹی وی چینلوں کے ذریعہ جو تباہی مچارہے ہیں وہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ہندوستان کا ایک شہری ہونے کے ناطے میرا دل کرب سے تڑپ رہا ہے۔ نگار خاں کا تعلق فلموں سے تھا جس نے اپنی فحاشی سے ہندوستانی سنسکرتی اور یہاں کے نوجوانوں میں جنسی ہیجان سے جو طوفان مچا دیا تھا جس کی بے ہودگی سے تنگ آکر ممبئی پولس نے اس کو ملک بدر کردیا تھا۔ اسی طرح طارق فتح ہندوستان میں اپنی خودساختہ سیاسی نظریات کو جس طرح تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں وہ ہم ہندوستانیوں کے لئے خواہ وہ ہندو ہو یا مسلمان یا کسی اور مذاہب سے ان کا تعلق ہو زہر ہلال ہے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ نگار خان اور طارق فتح مسلم پس منظر رکھتے ہیں۔
طارق فتح عجیب وغریب نظریات کے حامل ہیں جو صرف تباہی کے خواست گار دکھائی دیتے ہیں۔ انہیں ہر مذہبی علامت سے نفرت ہے۔ ایک پروگرام میں کہہ رہے تھے کہ آپ جانتے ہیں کہ سیکولرزم کیا ہوتی ہے۔ سیکولرزم کی ہمیں یہ تعریف بتارہے ہیں کہ ملک میں کسی طرح کی کوئی مذہبی علامت نہیں ہونی چاہئے۔ فرانس میں جس طرح کی جمہوریت ہے انہی کی طرح اپنی زندگی گذارنی چاہئے جہاں کوئی مذہبی علامت نہیں ہوتی ہے۔ کوئی فرد اپنے اپنے مذہب پر عمل نہیں کرسکتاہے۔ سب شہریوں کے لئے یکساں قوانین ہے۔ ہندوستان میں مسلم پرسنل لا جیسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے۔ بس ایک قانون ہونا چاہئے جو سب پر لاگو ہے ۔ ہندوستان کا ہر شہری کسی مذہب کو نہ مانے۔ان کا ہم ہندو اور مسلمانوں اور دیگر مذاہب سے مطالبہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے یہاں آپس میں شادیاں کریں۔ انہوں نے اپنی مثال پیش کی کہ میں نے اپنی بیٹی کی شادی غیر مسلم سے کی ہے۔انہوں نے جو کیا ہے وہ کریں و ہ ہم ہندوستانی کو اس کا درس کیوں دے رہیں ہیں؟ وہ ہماری سنسکرتی کو کیوں نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جس سنسکرتی کو بنانے میں ہزاروں سال لگے ہیں ان کو وہ تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن جہاں تک ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستانی سیکولرزم کا مطلب ہوتا ہے کہ ہندوستان کے ہر شہری جن کا تعلق جس جس مذاہب سے ہے وہ اپنے اپنے طریقہ سے عبادت کرسکتے ہیں اور اپنے نظریات کی تبلیغ کرسکتے ہیں۔ مذہب تو ہم ہندوستانیوں کے خون میں داخل ہے بلکہ مذہب کے بغیر ہم زندہ ہی نہیں رہ سکتے۔
طارق فتح خود کہتے ہیں کہ وہ دہریہ ہیں۔ لیکن دہریہ ہیں تو اپنے گھر میں رہیں ہمیں نصیحت کرنے کی کوشش نہ کریں۔مختلف ٹی وی چینلوں پر اپنی مسلسل بکواس کئے جارہے ہیں۔ وہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ٹی وی چینل والے کس طرح ان کو اپنے پروگراموں میں مسلمانوں کو گالی دینے کے لئے مسلسل بلاتے رہتے ہیں۔ حالانکہ وہ گالی ہی نہیں دیتے بلکہ ہر پروگرام میں آپ دیکھیں گے کہ وہ بلوچستان کی باتیں ضرور کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کے بھگوڑے ہیں جو فی الحال کناڈا کے شہری ہیں۔ آج کل ہندوستان میں آرام سے رہ رہے ہیں اور ان کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ مجھے یہ بات نہیں سمجھ میں آرہی ہے کہ طارق فتح جو باربار کہتے ہیں کہ بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے میں ہندوستان ہماری مدد کرے۔ کیا ہندوستان کے دفاعی ماہرین اس بات سے آگاہ نہیں کہ پاکستان یقیناًہمارا پڑوسی ہے لیکن بلوچستان کی سرحد ہماری سرحد سے نہیں لگتی ہے۔ اگر ہندوستان بلوچستان کی کسی طرح عسکری مدد کرسکتا ہے تو وہ افغانستان یا ایرانی سرحدوں سے ہی کرسکتا ہے۔ ہندوستان کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ افغانستان اور ایران ہندوستان کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ وہ بلوچستان میں داخل ہونے کے لئے ان کی سرزمین کا استعمال ہندوستان کرے۔ افغانستان اور ایران کو معلوم ہے کہ ہم دوست تو بدل سکتے ہیں لیکن پڑوسی ہرگز نہیں بدل سکتے ۔ اگر ہندوستان اور پاکستان کے بلوچستان میں عسکری مدد کے لئے افغانستان اور ایران کی سرزمین کا ارادہ ظاہر کرتا ہے تو وہ دونوں ممالک ہر گز اس کی اجازت نہیں دیں گے اور ہندوستان کے تعلقات افغانستان اور ایران سے اس قدرگہرے ہیں وہ بھی خطرے میں پڑجائیں گے۔
بلوچستان کی جنگ آزادی میں ہندوستان کیوں کودے ، کیا طارق فتح کے بے وقوفانہ مطالبہ پر ہندوستان کی حکومت غور کرسکتی ہے؟ کیا ہندوستان کی حکومت کو یہ بات اچھی طرح سے معلوم نہیں ہے کہ پاکستان کے حالات 1971 والی نہیں ہے۔پاکستان فی الحال نیوکلیائی ملک بن چکا ہے، اگر ہندوستان پاکستان کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ افغانستان اور روس کے درمیان ایک طویل جنگ کے بعد پاکستان خود جنگجوؤں کا اڈہ بن گیا ہے۔ پاکستان میں فی الحال ریگولر آرمی کے علاوہ تقریبا پندرہ سے بیس لاکھ ٹرینڈ جہادی موجود ہیں۔ جو ہندوستان سے شدید نفرت کرتے ہیں۔ اگر ہندوستان نے بلوچستان کے معاملے میں اور طارق فتح صاحب کے کہنے پر بلوچستان کے خلاف کسی طرح کا فوجی ایکشن لیتا ہے تو ہندوستان کو جنگ میں ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑسکتا ہے۔ طارق فتح مسلسل ٹی وی چینلوں پر بلوچستان کی بات کرتے رہتے ہیں اور ہندوستانیوں کو وہ بے وقوف سمجھتے ہیں۔ وہ چاہتے کہ ہندو مسلمان آپس میں لڑتے رہے ہیں۔اپنے نظریات زبردستی ہم ہندوستانی پر تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک بھگوڑے کو ہندوستانی حکومت کیوں پال رہی ہے۔ ہندوستانی حکومت شہریوں کے ٹیکس کے پیسے کو ان بھگوڑے پر کیوں خرچ کررہی ہے؟ ان کو سیکورٹی کیوں فراہم کررہی ہے سمجھ سے بالاتر ہے؟
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment