Friday, 29 July 2016

جمہوریت

جمہوریت

Democracy# 

جمہوریت ہی میں تمام انسانیت کی عافیت ہے، یہ اسی جمہوریت کا تسلسل ہے جس کی ابتداء حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کی جو جمہوریت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم سے ہوتے ہوئے یوروپ اور دیگر ممالک پہنچی۔ اس لئے کہ جمہوریت میں کوئی بھی سربراہ ہو اس کو حریف سے کوئی خاص خوف نہیں ہوتا ہے، اس لئے دونوں کو حکومت کرنے کے یکساں مواقع میسر ہوتے ہیں۔ دونوں طرح کی پارٹیوں کے رہنما عوام کی بھلائی اور کاز کے لئے کام کرتے ہیں۔ لیکن بادشاہت میں حریف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بلکہ حریف کو ہر حال میں ہلاک کردیتے ہیں یا ان حریفوں کو دوسرے ممالک میں پناہ لینی پڑتی ہے۔
جمہوریت میں عوام پوری طرح حکومت میں شراکت دار ہوتے ہیں۔ جمہوریت پاکستان میں ناکام ہوگئی یا کردی گئی اس کا مطلب ہر گزیہ نہیں کہ دیگر ممالک میں بھی ناکام ہوگئی۔ شخصی حکمرانی یا ڈکٹیٹرشپ جو عالم اسلام میں زیادہ تر ممالک میں رائج ہے یہ سراسر اسلام مخالف ہے۔ اس عہد میں جمہوریت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔جمہوریت تمام خامیوں کے باوجود سب سے بہتر نظام حکومت ہے۔ اگر کوئی ظالم برسراقتدار آگیا تو وہ زیادہ سے زیادہ پانچ سال یا چار سال تک ہی برسراقتدار رہے گا۔ لیکن بادشاہت یا ڈکٹیٹرشپ میں تازندگی بلکہ کئی نسلوں تک عوام کو اس کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ اگر آپ کو اس ظالم حکمرانی کا مشاہدہ کرنا ہے توخلیج عرب میں اور مصر میں اس ڈکٹیٹرشپ کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ حقیقی جمہوریت کا مشاہدہ کرنا ہے تو آپ کو یورپ اور ہندوستان کی طرف دیکھنا چاہئے جہاں کتنی آسانی کے ساتھ حکومت تبدیل ہوجاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment