Thursday, 28 July 2016

صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ اور ایران کا عروج

صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ اور ایران کا عروج

Saddam_Hussain_government_Iran#

از:ظفر اقبال

ٹونی بلیر کا عراق پر حملے کے تعلق سے معافی مانگنا کہ عراق پر حملہ ہماری سب سے بڑی غلطی اور امریکہ کی جانب سے یہ اعتراف کے عراق پر حملہ ہماری سب سے بڑی غلطی تھی۔ چند مہینے پہلے اس عہد کے مغرب کے سب سے بڑے مفکروں میں سے ایک نوم چومسکی نے عراق کے تعلق سے یہ بات کہی ہے کہ مغرب ممالک کی جانب سے عراق پر حملہ سنچری کی سب سے بڑی غلطی ہے۔
اس طرح کے بیانات دراصل ان کی پشیمانی کا اظہار ہے ، مغرب اس بات سے اور ان عواقب سے بے خبر تھا بلکہ اللہ تعالی کی جانب سے بے خبر رکھنا مقصود تھاکہ اس نے ایران کے ازلی دشمن صدام حسین کو خود ہی اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا۔ دراصل اللہ تعالی ان کے ہاتھوں خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کی ترغیب دی، جو منجانب اللہ تھا۔ صدام حسین عراق کی شیعی اکثریتی ملک پر ایک آمر کی طرح قابض تھا۔جب امریکہ اور ان کے حواری نے صدام حسین کا خاتمہ کردیا۔ یہ عہد جمہوریت کا ہے الیکشن تو ہونے ہی تھے۔ شیعی اکثریتی ملک ہونے کے باعث شیعی حکومت بننی ہی تھی۔ ایک جانب ایران کا ازلی دشمن ختم ہوگیا اور عراق شیعی اکثریتی ملک ہونے کے باعث ایرا ن سے قریب تر ہوگیا۔ اس طرح ایران کا ایک طاقتور علاقائی ملک کی حیثیت سے ظہور ہوگیا۔ 2006 میں اسرائیل کے ساتھ حزب اللہ کی جنگ دراصل اسی طاقت کا ایک چھوٹا سا نمونہ تھا۔ جس میں اسرائیل کوئی بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اسی طرح حماس سے ہوئے اسرائیل کی تین جنگوں میں کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کرسکا۔ جس سے مغرب کے ساتھ ساتھ عرب ممالک بھی خوف میں مبتلا ہوگئے۔ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ دونوں گروپ حزب اللہ اور حماس ایران کے پروردہ ہیں۔ جو ایران کی عسکری مدد کی بدولت ہی اسرائیل سے برسرپیکار ہونے کی طاقت حاصل کرسکے ۔
اب ایراین تیزی سے علاقائی تو کیا عالمی طاقتوں کی صف میں کھڑے ہونے کے قریب ہوگیا ہے۔ اب مشرق وسطی کے تعلق سے کوئی فیصلہ تہران کے بغیر ممکن نہیں۔ چاہے یمن کا مسئلہ ہو، شام کا مسئلہ ہے یا بحرین کا مسئلہ ہو۔ ہندوستان نے ایران کے ساتھ چابہار پورٹ کے تعلق سے جو معاہدہ کیا ہے اور اب ہندوستانی سامان ایران کے راستے وسط ایشیا کے ممالک اور افغانستان تک پہنچ سکے گا جس سے دوطرفہ کیا سہ طرفہ اور چوطرفہ تجارت کو زبردست فروغ حاصل ہوگا۔ اس معاہدے سے ایران کے دشمن ممالک سکتے میں ہیں۔ اس وقت ایرانی جنرل فلوجہ سے لے کر شام کے حلب اور رقہ تک جنگوں کی قیادت کررہے ہیں۔ بلکہ پہلے تو اقرار اور انکار کے درمیان باتیں ہوتی تھیں اب تو اعلانیہ اس عہد کے خالد بن ولید ثانی جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں شام داعش کے خلاف اور اپوزیشن گروپوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑرہا ہے۔
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment