Thursday, 20 October 2016

سعودی عرب یمنیوں کا غاصب

سعودی عرب یمنیوں کا غاصب

#Yemen_saudi_Arabia

گزشتہ رات سے سعودی کی درخواست پر یمن میں تین دنوں کے لئے جنگ بندی کی گئی، تاکہ انسانی بنیاد پر ریلیف کا کام کیا جاسکے۔ یمن کے حوثیوں اور سعودی عرب کے اتحاد کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لئے کئی دور کی باتیں ہوچکی ہیں لیکں سعودی عرب اس بات کے لئے مصر ہے کہ حوثی صنعا خالی کردیں اور اپنے اشارے پر ناچنے والے صدر منصور ہادی کو دوبارہ یمن کے ایوان صدر تک پہنچانے کا خواب دیکھ رہا ہے تاکہ یمن کو اپنی مرضی سے چلاسکے۔ سعودی عرب 26 مارچ 2015 سے صنعا پرمسلسل بمباری کررہا ہے لیکن حوثیوں کا وہ کچھ نہیں بگاڑ پائے بلکہ حوثی سعودی عرب پر غالب آچکے ہیں اب لڑائی مقبوضہ نجران، عسیر اور جیزان میں لڑی جارہی ہے۔ حوثیوں کے میزائیل طائف پر بھی گرچکے ہیں۔ ریاض پر میزائل مارنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ اب اسلحوں خاص طور سے بیلسٹک میزائل میں حوثی خود کفیل ہوچکے ہیں۔ اب ان کی واپسی اور کمزور کرنے کی باتیں حوثیوں کی شکست جیسے الفاظ اب سعودی عر ب لغت میں تلاش کریں۔ سعودی عرب نے یمن پر حملہ کرکے اپنے پیر پر کلہاڑی مار لی۔ یمن سے سعودی عرب کی سرحد اٹھارہ سو کلومیٹر لگتی ہے۔
یمن کے تعلق سے بیشتر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب یمن میں منصور ہادی کی حکومت کی بحالی کے سلسلے میں یمن کے خلاف اپنا فوجی اتحاد تشکیل دے کر حوثیوں اور یمنی فوجیوں پر مسلسل ڈیڑھ مہینوں سے بمباری کررہا ہے۔ یہ صرف احمقانہ باتیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ یمن کی امامیہ حکومت جو شیعوں کی ہزار سال سے مسلسل جاری حتھی، جو حکومت 1962 میں جمہوریت کی بحالی کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔ سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1930 میں امامیہ حکومت سے معاہدہ کیا جس معاہدہ کے رو سے نجران، عسیر اور جیزان کے صوبے 60 برسوں کے لئے سعود ی عرب کو پٹے یا لیز پر دے دیئے گئے۔ جس لیز کی ساٹھ سال کی مدت 1990 میں ختم ہوگئی۔ 1990 میں عبداللہ صالح کی حکومت کی تھی اس کو بڑی رقم تقریبا 18 بلین ڈالر نقدی اور سونے کی شکل میں ادا کئے گئے تاکہ وہ ان ختم ہوئے معاہدہ کے بارے میں کوئی سوال نہ کرے۔ لیکن جب پچھلے سال یمن میں حوثیوں کا غلبہ ہوا اور صنعا پر ان کا کنٹرول ہوگیا اور وہ عدن کی طرف پیش قدمی کرنے لگے تب حوثیوں نے اعلان کیا کہ ہم ان تینوں صوبوں کو دوبارہ حاصل کرکے رہیں گے۔اس اعلان نے سعودی عرب کی حکومت کی حالت غیر کردی۔ سعودی عرب کی ہر حالت میں خواہش ہے کہ یہ تینوں صوبے کسی بھی طرح یمن کو دوبارہ نے ملیں۔ اس لئے وہ چاہتی ہے کہ یمن میں اس کی باج گذار حکومت رہے۔ جن کو وہ پنی انگلی پر نچائیں۔ وہ معاہدہ اسی طرح کا معاہد ہ تھا جس طرح ہانگ کانگ کو 99 سال کے پٹے پر برطانیہ نے چین سے لے لیا تھا اور 1999 میں اس کی مدت ختم ہونیکے بعد چین نے ہانگ کانگ کو دوبارہ لے لیا۔ اب سعودی عرب کو چاہئے کہ باہمی معاہدے کا احترام کرتے ہوئے نجران ، عسیر اور جیزان کے صوبے یمن کو لوٹادے۔ اگر سعودی عرب ایسا نہیں کرتا ہے تو حوثیوں کو اگرچہ دس برس مزید جنگ لڑنی پڑے لیکن وہ تینوں صوبے واپس لے کر رہیں گے۔

No comments:

Post a Comment