دنیا کی دہشت گرد ریاست امریکہ اور برطانیہ
#USA_UK_Terrorist_state
از :ظفر اقبال
تین سو برسوں سے اس دنیا میں جو انارکی پھیلی ہوئی ہے اس میں برطانیہ کی
بدکرداری کی کوئی مثال اس روئے زمین کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ امریکہ کی
نمود تو بیسویں صدی کی ہے خاص طور سے عالمی جنگ دوم کے بعد کی ہے۔ ان دونوں
ممالک نے اس دنیا کو جس طرح تباہی سے دوچار کیا ہے، ہر ممالک میں جو
اٹھاپٹک یا سیاسی عدم استحکام پھیلا ہوا ہے اس میں ان دونوں ممالک پیش پیش
رہتے ہیں۔ وہ اپنے حساب سے اس دنیا کو چلانا چاہتے ہیں جو ان کی بات مانتے
ہیں ان کے تمام ناجائز مطالبات ان کو قبول ہے اور جو ان کی غلامی سے انکار
کرے تو اس کی زندگی اجیرن کردینا ان کا شیوہ رہا ہے۔
برطانیہ نے صدیوں تک دنیا کی ایک بڑی آبادی کو غلام بنائے رکھا اور ان
ممالک کے وسائل کو جس طرح لوٹا ، وہ ممالک اپنے آپ کو مہذب کہتے ہیں اور وہ
خود اس زعم میں مبتلا ہیں کہ اس دنیا کو نئی تہذیب سے آشنا کرانے والے تو
ہم ہیں۔ خود ہمارا ملک برطانیہ کی غلامی میں نوے برسوں تک رہا۔جس طرح غلام
ممالک کو برطانیہ نے ایک مال زرخرید سے زیادہ نہیں سمجھا۔ یہ وہی برطانیہ
نے جس نے ہمارے پیشہ ور لوگوں اور بنکروں کی انگلیاں کٹوادیں تاکہ ہندوستان
کی صنعت تباہ ہوجائے اور مانچسٹر کے کپڑے ہندوستان میں برآمد کئے جاسکیں۔
ہر شعبوں میں زبردست عدم استحکام کیا گیا اور ایک بڑی آبادی کو غلامی کی
زنجیروں میں جکڑ دیا گیا جنہوں نے انسانیت پر جتنے مظالم کئے ہیں، ان کے
مظالم فرعون کے مظالم سے کم ہی نظر آتے ہیں، فرعون نے تو صرف ایک قوم کو
غلام بناکر رکھا تھا لیکن انہوں نے تو دنیا کی ایک تہائی آبادی کو غلام
بنالیا تھا۔ وہ تو اللہ نے ہٹلر کو ایک عذاب کی صورت میں برطانیہ اور
اتحادی طاقتوں پر نازل کردیا جس نے برطانیہ،فرانس ، امریکہ اور روس
اتحادیوں کی کمر توڑ کر رکھی دی، ہٹلر ضرور ہار گیا لیکن ہٹلر کی شکست کے
ساتھ ہی دنیا کی ایک بڑی آبادی بھی ان ظالم نواستعماریت کے خونی پنجے سے
آزاد ہوگئی جو ان ممالک کے وسائل کو لوٹ کر اپنے ملک لے جارہے تھے ۔ہم اس
کو اس طرح کہہ سکتے ہیں ہٹلر کے ذریعہ اللہ تعالی نے برطانیہ اور فرانس اور
امریکہ کے نخوت کو توڑ کر رکھ دیا۔ اس کے باوجود برطانیہ اور امریکہ اسی
روش پر قائم ہیں۔ آج دنیا میں جو سیاسی عدم استحکام پھیلا ہے اس میں یہ
دونوں ممالک خاص طور پر پوری طرح ملوث ہیں۔ چاہے مشرق وسطی کے ممالک ہوں
یالاطینی ممالک ہوں یا مشرقی بعید کے ممالک ہو ان تمام ممالک میں امریکی
اور برطانوی مکاری اپنے عروج پر ہے اور تباہی وہ بربادی ان کو بہت ہی سکون
پہنچاتی ہے، امریکہ اور برطانیہ بحری بیڑے کا خلیج فارس میں کیا کام ہے؟
کیا امریکہ اور برطانیہ کی سرحد خلیج فارس سے لگتی ہے۔ یہ صرف ان کی کمینگی
ہے کہ ہر ممالک میں اپنے سیاسی پٹھوؤں کو حکمراں بنائیں جو ان کے مشن میں
معاونت کرے،۔ خلیج فارس کے جتنے عرب ممالک ہیں سب میں بادشاہت ہے لیکن
برطانیہ جو اپنے آپ کو’ جمہوریت کی ماں‘ کہتا ہے ان کو یہ بادشاہت بہت ہی
پسند ہیں اسی طرح امریکہ جواپنے آپ کو ساری دنیا میں جمہوریت کو پھیلانے کا
ٹھیکیدار بن گیا ہے لیکن وہ عرب ممالک ان کو نہیں دکھتے ہیں۔ وہ اس لئے ان
بادشاہوں کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ ان کی ہاں میں ہاں کرتے رہیں اور ان کے
مشن کو آگے لے جانے میں دولت سے مدد کرتے ر ہیں۔ شام ، یمن، لیبیا اور عراق
کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے برطانیہ اور امریکہ ہی ہیں ، تمام طرح
کے بم وبارود ان عرب ممالک کو بیچ رہے ہیں تاکہ یمن اور شام ، عراق کو تباہ
کیا جاسکے۔
اسی طرح سی آف چائنا میں امریکہ کا کیاکام ہے؟ سی آف چائنا تو ان ممالک کا
ہے جو ان کے پڑوسی ہیں، امریکہ تو جاپان اور جنوبی کوریا کا پڑوسی تو نہیں
ہے، لیکن اس کے باوجود ہر معاملے میں ٹانگ اڑانا اور اپنی برتری کو اس دنیا
پر تھوپنا وہ اپنا حق سمجھتا ہے۔ اسی رویہ پر چند دن قبل ایران کے وزیر
دفاع دہقان نے یہ بات کہی تھی کہ’ امریکی فوجی چور اور غنڈہ ہیں۔‘ امریکہ
اور برطانوی بحری بیڑے آپ کو کئی جگہ نظر آجائیں گے۔ کیا چین اور ایران
اپنے بحری بیڑے نیویارک کے سامنے بین الاقوامی سمندری حدود میں تعینات کردے
تو امریکہ کو کیسا محسوس ہوگا۔ اسی طرح اس ان ممالک کو محسوس ہوتا ہے کہ
کوئی دشمن ملک جو ان کے ملک کے اندرونی معاملوں میں مداخلت کرتے ہیں تو وہ
کس طرح تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ شمالی کوریا کے پیچھے سب لوگ پڑے ہیں۔ شمالی
کوریا کا کیا قصور ہے؟ کیا شمالی کوریا نے ایک بڑی آبادی امریکہ اور
برطانیہ کی طرح قتل کیا ہے؟ یقیناًشمالی کوریا نے نہیں کیا ہے۔ لیکن اس کے
باوجود اس پر زندگی تنگ کردی گئی اور ان کے جرائم کی داستان جو زیادہ تر
جھوٹ پر ہی مبنی ہوتے ہیں اس کو بہت بڑھا چڑھا کر میڈیا کے ذریعہ پھیلایا
جاتا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ نے شمالی کوریا کے ساتھ جو ظلم ڈھایا ہے اس کی
کوئی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ شمالی کوریا اور ان کے عوام کا
کیا قصور ہے کہ ایک بڑی آبادی کو بھوکوں مرنے پر مجبور کیا جائے۔ آپ کو یہ
جان کر تعجب ہوگا کہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا دونوں ستر سال قبل ایک ہی
ملک تھے لیکں آج جنوبی کوریا جو ترقی یافتہ ہے جن کی معیشت ہندوستان کی
معیشت سے آٹھ گنا بڑی ہے ۔ لیکن شمالی کوریا جہاں عرصوں سے سوکھاپڑا ہے ،
بہت مشکل سے کوئی فصل ہوپاتا ہے۔ لوگ دانے دانے کو محتاج ہیں۔ اس کی وجہ
بھی ہے کہ ان امریکیوں نے ان کے ساتھ کیا ظلم کیا ہے؟ میں آپ کو سناتا
ہوں،یہ امریکی شمالی کوریا کی طرف جانے والے بادلوں کو ملک میں پہنچنے سے
پہلے ہی گرادیتے ہیں تاکہ شمالی کوریا میں بارش نہ ہوسکے ۔امریکہ ایک طرح
سے خدا بن بیٹھا ہے۔ وہ یہ طے کرتا ہے کہ کس کو کھانا ملنا چاہئے یا کس کو
نہیں ملنا چاہئے۔.
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment