Friday, 14 April 2017

امریکہ نے افغانستان میں بلی ماری

امریکہ نے افغانستان میں بلی ماری


Afghanistan_USA_MOAB#

از:ظفر اقبال


گزشتہ روز سات بجے شام کو امریکہ نے دنیا کا سب سے بڑا بم، جس کا وزن تقریبا دس ہزار کلوگرام ہے افغانستان پر گرا کر ایک طرح سے اس نے بلی مارنے کا کھیل کھیلا ہے، بلی مارنا ایک محاورہ ہے، یہ محاورہ اردو دنیا میں ایران سے آیا ہے۔ اس کی کہانی بھی میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس محاورہ کا پس منظر کیا ہے، ایک آدمی کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، وہ چاہتا تھا کہ اپنی بیوی کو ڈرا کر رکھے، اس نے ایک ترکیب سوچی کہ جب وہ اپنے کمرے میں بیٹھا ہوا ہو، بلی تو ویسے بھی ہر گھر میں آتی جاتی رہتی ہے، بلی اس کے سامنے سے گذری اس نے فورا ہی ڈنڈا سے اس زور سے مارا کہ بلی مرگئی، یہ دیکھ کر اس کی بیوی ڈر گئی کہ یہ آدمی کتنا جلالی ہے، صرف بلی کے سامنے سے گذر جانے پر اس کو مار سکتا ہے تو غلطی کرنے پر کس قدر طیش میں آئے گا۔ اس طرح اس کی بیوی اس آدمی سے ڈر گئی۔ خیر یہ تو جملہ معترضہ ہوا، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ نے اپنا سب سے بڑا بم افغانستان پر گرا کر دراصل وہ بہت سے سارے ممالک کو ڈرانا چاہتا ہے، جیسے کی ایران، شام، حزب اللہ، شمالی کوریا وغیرہ ۔

امریکہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے ہیڈ کوارٹڑ کو نیسست نابود کرنے کے لئے اس قدر بڑا بم گرانے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ افغانستان کے آئی ایس دراصل طالبان سے ٹوٹ کر الگ ہونے والا گروپ ہے۔ جس بم کے گرانے سے صرف 36 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دراصل امریکہ نے اس بم کو افغانستان کی پہاڑی پر گرا کر ٹسٹ کیا، طالبان سے تو وہ 2001سے برسرپیکار ہے لیکن امریکہ اور ناٹو ممالک کوئی بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے، طالبان آج بھی اسی طرح مزاحمت کررہے ہیں جس طرح وہ پہلے کررہے تھے، امریکہ گبھراہٹ کا شکار ہوچکا ہے اور خوف میں مبتلا ہوچکا ہے، اسی خوف کا نتیجہ ہے کہ امریکہ مسلسل پے درپے غلطیاں پر غلطیاں کررہا ہے، امریکہ افغانستان میں پھنس چکا ہے، افغانستان کی تاریخ بھی یہی رہی ہے کہ جب بھی کوئی سپر پاور اپنی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے حملہ آور ہوااس کا خاتمہ بھی وہیں سے ہوا، چاہے برطانیہ کی جانب سے حملہ کرنا یا روس کا کمزور ہونا یا امریکہ کا فی الحال افغانستان میں پھنس جانا، امریکہ مسلسل جان ومال افغانستان میں کھورہا ہے، عراق پر بھی امریکہ نے 2003میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد 2011میں وہ عراق سے نکل بھاگا ، لیکن افغانستان میں اب بھی پھنسا پڑا ہے،اگر وہ طالبان کو ختم کئے بغیر امریکہ افغانستان سے فرار ہوتا ہے تو اس کی دنیا میں کیا عزت رہ جائے گااور اگر وہ افغانستان میں رہتا تو ہے وہ مسلسل زخم جھیلتا رہے گا۔
امریکہ اس وقت ایک ڈوبتا ہوا جہاز ہے۔اس کی حالت بقول امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے کتوں کی ہے، اگر تم ڈراؤگے تو ڈر جائے گا اور اگر تم بھاگنے لگو گے تو وہ تمہارے پیچھے پڑجائے گا۔ اس لئے امریکہ کی مزاحمت کرنے والے قوتوں کو چاہئے کہ وہ امریکہ کے ڈرانے دھمکانے والے فریب میں ہرگز گرفتار نہ ہوں، ڈٹ کر مقابلے کریں، فتح ان کے قدم چومے گی اور امریکہ خود بھاگتے بھاگتے گلف آف میکسیکو تک سمٹ جائے گا۔

فون:9958361526



No comments:

Post a Comment