فوعہ اور کفریا گاؤں والے دہشت گردوں کے نشانہ پر اور دنیا خاموش
از: ظفر اقبال
گزشتہ روز حلب کے دو شیعہ گاؤں فوعۃ اور کفریا جس کو دہشت گردوں نے چاروں طرف سے گھیررکھا تھا، گاؤں کے لوگ کافی عرصے سے مزاحمت کررہے تھے لیکن گزشتہ دنوں ایک ڈیل کے ذریعہ گاؤں کو خالی کیا گیا ، کئی بسوں پر مشتمل ایک قافلہ گاؤں خالی کررہا تھا لیکن ان بسوں پر خودکش بمبار کے ذریعہ حملہ کیا گیا جس میں 100افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 38 بچے شامل ہیں۔ لیکن سوائے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اور ایران اور حزب اللہ جیسی کچھ تنظیموں کی جانب سے ہی مذمتی بیان آیا ہے لیکن سنی دنیا خاص طور سے خاموش ہی ہے۔ خاص طور سے سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ممالک بہت ہی خوش ہیں کہ چلو شیعہ مردوعورت اور بچے مارے گئے۔ سمجھ سے بالاتر ہے ۔ وہی امریکہ جو 7 اپریل 2017 کو محض اس الزام پر کہ حکومت نے دہشت گردوں کے علاقے پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا اب یہ بات واضح ہوگئی ہے یہ کیمیائی حملہ دہشت گردوں نے کیا تھا اور اس کا الزام حکومت پر لگایا تاکہ بیرونی دنیا خاص طور سے امریکہ کومشتعل کیا جاسکے، اسی اشتعال انگیزی کا نتیجہ تھا کہ امریکہ نے ۵۹ کروز میزائل سے شام پر حملہ کیا اور اس ائر بیس کو تباہ کردیا، وہ ائر بیس سے سب سے زیادہ حملہ کیا جارہا تھا جس کی وجہ سے دشمن بہت ہی پریشان اور مسلسل پسپائی پر مجبور ہورہا تھا۔ لیکن اس کے بعد جو واقعات ظہور پذیر ہوا۔ دنیا والوں کے سامنے ہے، اب امریکہ نے روس ، ایران اور شام کی حکومت کی یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ دوبارہ شام پر حملہ نہیں کرے گا۔ یہ دنیا کی منافقت ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کررہا ہے تاکہ بشار الاسد کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے اور لاکھوں مرودوعورت کو ہلاک کرنے میں ان دہشت گردوں کا جو ہاتھ ہے وہ سب کے سامنے ظاہر ہے لیکن ان لوگوں کو دکھ نہیں رہا ہے۔ میڈیا کے ذریعہ مسلسل بشار الاسد کو ویلن بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وہی تو ایک فرد ہے جو اسرائیل کے سامنے اور دہشت گرد ممالک کے سامنے سد راہ بنا ہوا ہے۔دہشت گرد ممالک ان کی وجہ سے اپنے مشن میں ناکام ہیں۔کب لوگوں کویہ بات سمجھ میں آئے گی کہ دہشت گرد کسی کے نہیں ہوتے۔
No comments:
Post a Comment