Sunday, 9 April 2017

شام صدر بشار الاسد کے بغیر

شام صدر بشار الاسد کے بغیر


#Asad_resignation_syria

از:ظفر اقبال

فرض کر لیتے ہیں کہ شام کے صدر اپنے عہدہ صدارت سے استعفے دے کر تہران، ماسکو یا پیرس میں اپنے کابینہ کے ساتھ چلے جاتے ہیں۔ اس ملک شام کا کیا ہوگا؟ شام میں جو مرکزیت بچی ہے اس کا سب سے پہلے خاتمہ ہوگا۔اس کے بعد جتنی بھی دہشت گرد تنظیمیں جو اسلام کے نام پر جنگ وجدال مچارکھی ہیں اور اس کے علاوہ ان کے حامی ممالک جیسے ترکی، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، امریکہ، اسرائیل کی پرودہ تنظیمیں اور خفیہ ایجنسیاں اس ملک کا جو حشر کریں گی، ملک مختلف خطوں میں بنٹ جائے گا، حلب پر ترکی کا قبضہ ہوجائے گا، کرد کچھ علاقے لے کر الگ ہوجائیں گے، کرد کے ساتھ ترکی باضابطہ جنگ کرنے لگیں گے۔ حمص پر النصرہ فرنٹ کا قبضہ ہوجائے گا، القاعدہ ادلب پر قبضہ کرلیں گے ، دمشق حزب اللہ کے تحت آجائے گا وہ اس لئے کہ یہاں سیدہ زینب اور سیدہ سکینہ رضی اللہ عنہما کی قبریں ہیں، اسی طرح وہاں کی عیسائی آبادی جن کی تعداد پندرہ فیصد کے قریب ہے، وہ کسی اور علاقے کا انتظام سنبھال لیں گے۔ اس ملک میں جو خانہ جنگی چلے گی جس کی کوئی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ شام جو ابھی کھنڈر بن چکا ہے وہ مکمل طور سے تباہ ہوجائے گا۔ یہ تمام دہشت گرد تنظیمیں جو اسلام کے نام پر بشار الاسد کے خلاف جنگ کررہی ہیں ۔ بشار الاسد کے استعفے کے ساتھ ہی یہ تنظیمیں اور ان کے حامی حکومتیں خود آپس میں اپنے مفادات کی جنگ لڑنے لڑیں گے۔ یہ صرف بشار الاسد کے خلاف ایک دوسرے کا تعاون کررہے ہیں وہ لوگ صرف بشار الاسد کی تباہی کے خواست گار ہیں۔ انہیں ملک شام کا اتحاد اور مرکزیت عزیز نہیں ہے بلکہ اپنی سفلی خواہش کی تکمیل کے لئے اس لڑائی کا حصہ ہیں۔ ملک شام کی تباہی سے اگر کسی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا وہ اسرائیل ہوگا، جو گولان کی پہاڑیوں کو پہلے ہی قبضہ کرچکا ہے اور وہ باضابطہ اپنے ملک میں اسے ضم کرلے گا اور اس کی سرحد پر موجود ایک دشمن کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوجائے گا جو اس کے لئے مسلسل درد سر ہے۔اس طرح کے حالات میں کیا آپ چاہیں گے کہ بشار الاسد استعفی دے دیں۔ بہت غور کیجئے گا تو آپ کو اس بات کا ادراک ہوجائے گا بشار الاسد کا صدر رہنا کیوں ضروری ہے.
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment