سنی دنیا فقہی اعتبار سے شیعہ فقہ سے استفادہ کرسکتی ہے
#Fiqh_sunni_world_Shia_world
از:ظفر اقبال
عالم اسلام میں پردہ کے تعلق سے خاص طور سے سنی دنیا میں خواتین پر جس طرح مکمل برقع کی شکل میں رائج کیا گیا اور خواتین کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی، یہ تمام باتیں عہد نبوی کے بہت بعد کی ہیں۔ جس کی وجہ سے خواتین پر زیادہ سختی کی گئی۔ جس کے نتائج برآمد ہوئے وہ سب کےسامنے ہے۔ رہی بات شیعہ دنیا کی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے جس طرح کے پردے کو رائج کیا وہ قرآن اور سنت کے مطابق ہی تھا۔ جس کی وجہ سے آج ایران میں طالبات یونیورسٹی میں 70 فیصد نظر آتی ہیں اور وہاں کے تمام سرگرمیوں میں کھل کر حصہ لیتی ہیں۔ ہر ریسرچ ورک جو ہورہا ہے اس میں ایران میں خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہمیں بہت سارےمعاملوں میں شیعہ عالموں کی تخریج سے فائدہ اٹھانا چاہئے انہوںنے عہد جدید میں جس طرح کے نئے نئے مسائل امت مسلمہ کو درپیش رہے ہیں ان پر شیعہ عالموں نے جس طرح بحث کی وہ دیکھنے کے قابل ہے۔میں نے ایران کے ولایت فقیہ سید آیت اللہ خامنہ ای جو وہاں کے سربراہ مملکت بھی ہیں جن کی رائے ہر معاملے میں حتمی ہوتی ہے۔ ان کی کتاب’’ فقہی مسائل‘‘ پڑھی ہے۔ انہوںنے جس طرح ہر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے وہ دیکھنے کے قابل ہےاور سنی دنیا کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ فقہ اکیڈمی بہت سارے مسائل کو اب تک حل نہیں کرسکی۔جیسے کے اعضا کی پیوندکاری، آنکھوں کا عطیہ کرنا وغیرہ۔ میں پاکستان کی ایک مثال دیتا ہوں، پاکستان میں سب سے زیادہ آنکھیں سری لنکا سے آتی ہے، جو پاکستانیوں کےلئے ہوتی ہیں، حالانکہ سری لنکا کی اکثر آبادی بودھوں پر مشتمل ہے۔ آنکھیں لینے میں پاکستان کے مسلماں سب سے آگے ہوتے ہیں لیکن دیتے وقت اسلام آڑے آجاتا ہے اور اسلام کے حوالے سے اسے مسترد کردیتے ہیں۔ یہ سراسر منافقت ہے۔پاکستان کی ایک اورمثال دینا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی لڑکی انفرادی یا اجتماعی زنابالجبرکا شکار ہوتی ہے تو لڑکی سے کہا جاتا ہے کہ وہ چار گواہ پیش کرے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کو نہیں مانیں گے کیونکہ اسلام میں چار گواہ چاہئے۔ حالانکہ یہ بات ساری دنیا تسلیلم کرتی ہے کہ ڈی این اے کا نتیجہ صدفیصد درست ہوتا ہے لیکن مسلمانوں کا ایک طبقہ اسے نہیں مانتے ہیں۔ جس جس زانیوں کے نطفے اگر زنابالجبر کی شکار لڑکی کے کپڑے پر موجود ہیں تو تمام لوگوں کو سزا دی جانی چاہئے۔ یہ تو اب عام بات ہے لیکن سنی دنیا اس کو تسلیم نہیں کرتی ہے۔ لیکن شیعوں کے یہاں ہر مسئلےکو بہت حد تک حل کرلیا گیا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای ایک ایسے عالم ہیں جو دنیا کی طاقتوں میں شمار ہونے والی سلطنت کے سربراہ بھی ہیں۔ ۔جن کی نظربہت آگے کو دیکھ لیتی ہے۔ ہمیں اس بات سے مکمل بچنا چاہئے کہ سنی دنیا کو شیعہ دنیا سے کسی طرح کا سروکار نہیں رکھنا چاہئے۔ شیعہ بھی مسلمان ہیں جس طرح آپ بھی مسلمان ہے۔ قرآن ہمارے لئے ہر معاملے میں نص ہے۔ اگر قرآن کی بہت ساری باتیں ہمیں سمجھ میں نہیں آرہی ہیں تو سنت میں ہم اس کو تلاش کرتے ہیں۔ اگر سنت بھی کسی معاملے کو حل کرنے سے قاصر ہے تو ہم کسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے عقل کا استعمال کرتے ہیں۔ سنی دنیا کو اجتہاد سے کام لینا چاہئے۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment