Tuesday, 31 January 2017

حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے

حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے

#Two_Holy_Mosques_custodian_US-Trump

از:ظفر اقبال

خادم الحرمین الشریفین اور امریکی صدر کے درمیان باہمی محبت میں اضافہ ہوگیا ہے۔آج کل خوب خوب ٹیلی فونک رابطے ہورہے ہیں اور باہمی مشورے بھی ہورہے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کا جو خواب ہے اور جس طرح کے وہ وعدے الیکشن کمپین کے درمیان کرچکے ہیں اور کیا کچھ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اس میں رنگ بھرتے ہوئے سب سے پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سات مسلم ممالک پر ویزے دینے کی پابندی عائد کردی جس میں چار ممالک ایسے ہیں جو شیعہ اسلام سے متعلق ہیں اور تین ممالک شورش زدہ ہیں۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ پابندی دراصل شیعہ ممالک پر لگائے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ شورش پھیلانے والا اگر کوئی ملک ہے وہ سعودی عرب ہے جس نے سب سے زیادہ انتہاپسندی دنیا میں پھیلایا اور مخصوص نظریات کی تبلیغ کی جس کی وجہ سے بالعموم پوری دنیا اور بالخصوص مشرق وسطی اس وقت آگ مین جل رہا ہے۔ پاکستان میں جتنے بھی شیعوں کا قتل ہوا اس کے پس پردہ سعودی ہاتھ اور سلفی ہاتھ ہی کا انکشاف ہوا ہے۔ واضح رہے کہ نائن الیون کا جو واقعہ پیش آیا اس میں انیس ہائی جیکروں میں سے سترہ کا تعلق سعودی عرب اور دو کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے۔
اب سعودی عرب کی قیادت میں خلیخ فارس کے عرب ممالک ایک نئے گیم کی تیاری میں ہیں۔ حلب میں ان کو اس قدر کاری ضرب لگی ہے اور یمن میں مسلسل مزاحمت نے سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل کو قریب تر کردیا ہے۔ پیر حرم نے سعودی عرب ، اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ جو اتحاد تشکیل دیا ہے جس اتحاد کے اہم مقاصد میں یہ ہے کہ مشرق وسطی میں ایرانی رسوخ کو کم کرنے کے لئے پوری طاقت جھونک دیں اور اسرائیل کی راجدھانی القدس بنانے میں ان کی پوری مدد کریں۔ ایران جو مشرق وسطی کی اہم طاقت ہے جس کے عروج سے اسرائیل لرزہ براندام ہے۔ اس چیز نے ان کو ہمہ وقت خوف میں مبتلا کررکھا ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی بہت ہی ذہنی دباؤ میں مبتلا رہتے ہیں کہ کب ایرانی قہر ان کا خاتمہ کردے۔لیکن آل سعود کی قیادت والی خلیج عرب ممالک کے شہنشاہ اپنی حکومت کو دوام بخشنے کی راہ میں ایک ہی چیز کو وہ حائل سمجھتے ہیں وہ ایرانی طاقت۔اس چیز نے تینوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا ہے۔ اقبال نے بہت پہلے یہ بات کہی تھی کہ : حرم رسوا ہو پیر حرم کی کم نگاہی سے۔ جوانان تتاری کس قدر صاحب نظرنکلے
مسئلہ اگر کم نگاہی کو ہوتا تو معافی کی بات ہوتی لیکن آل سعود کی قیادت والے عرب اتحاد دراصل اسلام اور عالم اسلام کے عوام کو رسوا وذلیل وخوار کرنے کا ارادہ کرچکے ہیں۔ جس طرح عرب ممالک شیطانی چکر کا حصہ بن گئے ہیں۔ یہ چیز عالم اسلام کے مقاصد اور امنگوں کو تباہی سے دوچار کرنے والی ہے۔ اصل طاقت ہماری نظر میں عوام ہے۔ حکمراں آتے جاتے رہتے ہیں۔ لیکن عرب ممالک کے حکمرانوں نے عوام کی خواہشات اور امنگوں کا سود ا کرلیا ہے۔القدس جو ہمارا قبلہ اول تھا اس کا وہ سودا کرچکے ہیں۔اگر القدس کی مکمل انہدام کو کوئی طاقت اگر روک سکتی ہے وہ ایران اور ان کے حلیف ممالک ہی ہیں۔ اس کے علاوہ اس روئے زمین پر کوئی طاقت نہیں ہے۔ جوانان تتاری سے مراد کوئی عجمی طاقت ہے۔ اس طاقت کا اشارہ علامہ اقبال کا ایران کی طرف ہی تھا۔
فون: 9958361526




No comments:

Post a Comment