چین نے اپنی ترقی کے بادل کو عام لوگوں پر برسایا
#china_development_common_man
از:ظفر اقبال
دنیا میں بہت ساری قوموں کو عروج حاصل ہوا۔ چاہے مسلمانوں کا عہد ہو یا
یوروپ کا عروج ہو یا جاپان کا عسکری اور بعد میں معاشی طور پر عروج حاصل
کرنا۔ان قوموں کے عروج سے صرف ایک کلاس ہی مستفید ہوسکا۔ ان کے فائدے عوام
اور خاص طور سے بالکل نچلی سطح سے تعلق رکھنے والے عوام تک نہیں پہنچ
سکے۔لیکن معاشی طور سے ان تیس برسوں میں چین کا عروج حاصل کرنا، ایک غیر
معمولی واقعہ ہے۔چین کی معاشی ترقی نے دنیا کے تمام فلسفے اور تھیوری کو بدل
کر رکھ دیا۔ عام طور سے اب تک یہی ہوتا رہا ہے کہ معاشی ترقی سے اور
تکنالوجی کی ترقی سے صرف اعلی اور کسی حد تک متوسط طبقہ ہی مستفید ہوتا ہے۔
لیکن چین کے عروج نے ان تمام مفروضے اور اندازے کو غلط ثابت کردیا۔ چین نے
اپنی ترقی کے بادل کو بالکل تحت الثری تک پہنچے ہوئے ان طبقوں پربھی
برسایا جو ٹکنالوجی سے کوسوں دور تھے اور جن کی رسائی تکنالوجی تک پہنچنے
کی ایک خواب کی تھی۔میں ایک مثال کے ذریعہ آپ کو سمجھاتا ہوں ہوسکتا ہے کہ
یہ مثال ایک بڑے طبقے کی نمائندگی بھی کرے۔ 1989میں میں آٹھویں کلاس کا
طالب علم تھا۔ اس وقت آٹھویں کلاس کے طالب علم کے لئے Calculatorایک خواب
ہوا کرتا تھا۔ وہ طالب علم خوش نصیب تھا جس کے پاس ریاضی کے مسئلے کو حل
کرنے کے لئے Casio کمپنی جو جاپان کی ہے، اس کا کلکولیٹر ہوتا۔ رشک بھری
نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا۔ لیکں جاپان اور دیگر ممالک جرمنی ، برطانیہ اور
امریکہ کے سامان اس وقت بلکہ آج بھی مہنگے ہوتے ہیں۔ عام لوگ اس کے حصول کی
بس سوچ کر ہی رہ جاتے تھے۔ لیکن چین نے ان تمام اندازوں کو غلط ثابت کرتے
ہوئے ساری دنیا میں ایک ایسی نظیر قائم کی ہے جس کی کوئی مثال پوری انسانی
تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔ کچھ لوگ اس کو اس طرح بھی سوچ سکتے ہیں کہ چین نے
دنیا پر معاشی قبضہ کرنے کے لئے اس طرح اپنی تجارت اور تکنالوجی کو جان
بوجھ کر فروغ دیا تاکہ وہ عام لوگوں کی جیپ سے پیسے نکال سکیں۔ لیکن ان
تمام الزامات کے باوجود فی الواقعہ اہم یہ ہے کہ چین نے اس دنیاکے غریبوں
کو کیا دیا؟ چین نے اس دنیا کے غریبوں کو عام تکنالوجی سے آراستہ سامان تک
رسائی دی۔ آج جو موبائل ہم استعمال کرتے ہیں۔ اگر چین کی جانب سے تیارکردہ
سستے موبائل نہ ہوتے تو آج بھی ہم موبائل استعمال کرنے کے تعلق سے سوچتے ہی
رہتے۔ عوامی جمہوریہ چین کی وہ پالیسی ہے کہ ہمیں ترقی کو عام لوگوں تک
پہنچانا ہے۔ جس کی وجہ سے چین اس وقت بام عروج پر پہنچ رہا ہے۔گزشتہ دنوں
18 دنوں کے سفر کرنے کے بعد چین کا ایک مال بردار ٹرین 18 جنوری 2017 کو
برطانیہ پہنچی۔ اس مال بردار ٹرین نے بارہ ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا یعنی
آدھی دنیا۔ واضح رہے کہ پوری دنیا ایک نقطہ سے دوسرے نقطہ تک محض چوبیس
ہزار کلومیٹر ہی ہے۔اس وقت ساری دنیا میں بشمول ہمارا ملک ہندوستان میں
چینی اشیا کی بہتاب ہے جس سے عام لوگ بہت ہی سستے میں فائدہ اٹھارہے ہیں ۔
بعض گھریلو سامان اس قدر سستے میں مل جاتے ہیں کہ اتنے پیسے میں ایک چائے
بھی آپ کو نہیں ملے گی۔ان تمام چیزوں کا کریڈٹ میں چین کو دینا چاہوں گا۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment