Friday, 20 January 2017

طارق فتح کا پروگرام’’ فتح کا فتوی‘‘




طارق فتح کا پروگرام’’ فتح کا فتوی‘‘

tareq_fatah_fatwa#


از:ظفر اقبال



طارق فتح کا پروگرام ’’فتح کا فتوی‘‘ زی نیوز پر نشر ہوا۔ اس پروگرام میں طارق فتح نے جس جس ایشو کو اٹھایا ہے اور اس سے قبل بھی جس طرح کی باتیں وہ کرتے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں جتنے بھی مسلماں حملہ آور آئے اور جتنی بھی مسلم ریاستیں قائم ہوئیں ان تمام لوگوں کو وہ غیر ملکی قرار دیتے ہیں اور ان کو قابض قرار دیتے ہیں۔ مغلیہ حکومت کے تمام بادشاہوں کو وہ ہندوستان کاشہری ہی تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ہر مسلم پرسنالٹی کی وہ تضحیک کرتے ہیں چاہے پاکستان کے قائد اعظم محمد علی جناح ہو یا کوئی اور ہو۔ ہندوستان کی تقسیم کے دونوں فریق ہی ذمہ دار ہیں چاہے اس وقت کی ہندوستانی قیادت ہو یا پاکستان کی حامی قیادت ہو۔ ہم کسی ایک فریق پر تقسیم ہند کا ملبہ نہیں ڈال سکتے۔
واضح رہے کہ طارق فتح پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے ناچاقی کے بعد وہ پاکستان چھوڑ کر کناڈا میں بس گئے۔ ان کو ایک طرح سے سیاسی پناہ دی گئی۔ ابھی دو ڈھائی برسوں سے ہندوستان میں ہیں اور قومی ٹیلی ویژن چینلوں میں بہت ہی طمطراق سے انہیں مختلف مباحث میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔ لیکن جب بھی انہیں کسی بھی پروگرام میں دعوت دی جاتی ہے وہ سب سے الجھ پڑتے ہیں۔ شاید ٹیلی ویژن چینلوں کو ان کا الجھنا زیادہ راس آتا ہو تاکہ ان کی ٹی آر پی بڑھ جاتی ہے اور مسلمانوں کو اس طرح گالی بھی دے دی جاتی ہے اس سے ان کو ذہنی راحت بھی ملتی ہو۔ وہ مسلسل کہتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہندوستان میں ہندو سنسکرتی میں ضم ہوجائیں۔ اسلام کو اور مسلم پرسنالٹی کو وہ بیرونی قرار دیتے ہیں۔لیکں شاید انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ ہندوستان میں خاص طور سے شمالی ہندوستان میں جتنی بھی ہندو ومسلم آبادی ہے زیادہ تر کا تعلق باہر سے ہی ہے۔انہوں نے شاید آریوں کا نام سنا ہوگا۔ ہندوستان میں آریہ سینٹرل ایشیا سے آئے تھے۔ جنہوں نے یہاں کی حقیقی آبادی جو دراوڑوں پر مشتمل تھی ان کو شکست دے کر یہاں پر قابض ہوگئے۔ شمالی ہندوستان میں جتنے بھی دراوڑ بچے ہیں وہ نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کا کام بڑے کاسٹوں کی خدمت کرنا ٹھہرا۔ باقی دراوڑ شکست کھا کر جنوبی ہندوستان میں فرار ہوگئے۔ جنوبی ہندوستان میں چار ریاستوں میں انہیں لوگوں کی زیادہ تر آبادی ہے۔ ہندوستان میں سواستک کی نشانی آریوں کی ہے۔ شمالی ہندوستان میں جتنے بھی پوجا کئے جاتے ہیں ان میں سواستک کا سمبل ضرور بنایا جاتا ہے۔ یہ خالص آریوں کا سمبل ہے۔ جرمنی کا ڈکٹیٹر اڈولف ہٹلرکی پارٹی نازی کا بھی سمبل سواستک ہی تھا۔ جرمنوں کو اپنے آریہ ہونے پر فخر ہے۔ اسی لئے جرمن سواستک سے محبت کرتے ہیں۔ اس لئے ہمیں تو طارق فتح کے پروگرام کو دیکھ کر ہنسی ہی آتی ہے اور ان کی جہالت پر غصہ بھی آتا ہے۔ہمارے یہاں تواسکولی بچوں کو بالکل ابتدائی تاریخ جو پڑھائی جاتی ہے اس میں خاص باب ہوتے ہیں کہ کس طرح آریوں نے دراوڑوں کو شکست دے کر ہندوستان پر قبضہ کیا۔دراوڑوں کی خاصی تعدادآریوں سے شکست کھا کر جنوبی ہندوستان بھاگ گئی اور شمالی ہندوستان میں جو بچ گئے انہیں خدمات پر مامور کردیا گیا۔ ان آریاؤں نے ہی چار ورن بنائے جو برہما کے سر سے پیدا ہوا وہ برہمن کہلائے، جو سینے سے پیداہوئے وہ چھتری کہلائے، جو جانگ سے پیدا ہوئے وہ ویشہ کہلائے اور جو پیر سے پیدا ہوئے وہ شودر ہیں۔ شودروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے اوپر کے تمام لوگوں کی خدمت کریں۔ ہندوستان کے زیادہ تر لوگ تو باہر ہی کے ہیں۔ چاہے پارسی ، چاہئے مسلمان یا مسلمانوں کے آنے سے قبل آریہ ہو۔ہندوستان کے اصل باشندے صرف شودر اور دراوڑ ہی ہیں۔شودر کی جو حالت ہندوستان میں ہے وہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔
فون:9958361526


No comments:

Post a Comment