تہران ہو گرچہ عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
یہ شعر حکیم الامت علامہ اقبال (رح)نے 1936ء میں تہران کے تعلق سے کہے
ہیں،جس طرح انہوں نے پاکستان کے تعلق سے1930ء میں مسلم لیگ کے صدارتی
خطبے الہ آباد میں پیشین گوئی کی تھی کی میری نگاہیں ہندوستان کے مغرب
میں ایک اسلامی اسٹیٹ بنتی ہوئی دیکھ رہی ہیں، علامہ اقبال کو یہ بات اچھی
طرح سے معلوم تھی کہ وہاں شیعوں کی اکثریت ہے۔ ایسا محسوس
ہوتا ہے کہ عرب جن کو اپنے نخوت وغرور بہت عزیز ہیں ، وہ ساری دنیا کے
مسلمانوں کو اپنے علاوہ حقیر سمجھتی ہیں،جب سعودی عرب کی قیادت میں سعودی عرب کی قیادت والی 39 اسلامی ممالک کی فوجیں یمن میں ناکام ونامراد ہوجائیں گی اور تمام فوجیں شکست
سے دوچار ہوجائیں گی تب تہران مشرق کا خود بخود جنیوا بن جائے گا اس کے
بعد تہران کو چیلنج کرنے والی تمام طاقتیں خود بخود ختم ہوجائیں گی۔ عالم اسلام کے امن میں خلل ڈالنے والے یہ
مغرور عرب بھی خاموش ہوجائیں گے جس طرح خلافت عثمانیہ کے عروج کے زمانے
میں یہ عرب خاموش تھے۔ اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ علامہ اقبال کی پیشین گوئی
کے پورے ہونے کا وقت آپہنچا ہے، ان شاء اللہ۔
|
انتظار کرو مودودی کہ طرح
ReplyDeleteٰThat is the mission of Jannat Pakistan Party.
ReplyDelete