Friday, 16 December 2016

فکر کی درستگی

فکر کی درستگی

 

یہ خط میں نے مشہور صحافی ظفر آغا صاحب کو تحریر کیا تھا۔ میں نے یہ خط انہیں راشٹریہ سہارا اردو میں ’’بارک حسین اوبامہ کا پیغام: مشعل راہ‘‘ کے ری کشن میں لکھا تھا جسے میں افادہ عام کے لئے آج شائع کررہا ہوں۔
یہ خط میں نے 6 اکتوبر 2009 کو ای میل کے ذریعہ بھیجا تھا
محترم ظفر آغا صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
امید ہے کہ آپ بخیروعافیت سے ہوں گے۔
آج کے راشٹریہ سہارا اردو میں آپ کا مضمون’’بارک حسین اوبامہ کا پیغام:مشعل راہ‘‘ پڑھ کر کافی مایوسی ہوئی، آپ جیسے زیرک صحافی سے ایسی امید نہیں تھی کہ بارک حسین اوبامہ کی تقریر کو اس قدر سراہا جائے اور اسے مشعل راہ تک سمجھا جائے۔
سب سے پہلے یہ بات واضح رہے کہ بارک حسین اوبامہ نے جو بھی اپنی تقریر میں کہا ہے اور جو بھی امریکن بحیثیت قوم نے کیا ہے وہ اس کی تلافی کرے اور مسلم امہ کی امنگوں کی راہوں میں وہ نہ آئے اور اس کو عمل سے بھی ثابت کرے۔
آپ نے ایک جگہ لکھا ہے کہ جس طرح امریکہ میں ایک ہزار مساجد ہیں اسی طرح عالم اسلام کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی اسلام کا مرکز کہے جانے والے ملک میں اپنی ریاست میں چرچ یا مندر قائم کرنے کی اجازت دینے کو کیا وہ تیار ہے؟
آپ کی ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام سے آپ کی واقفیت واجبی جیسی ہے۔ آپ نے بخاری سے روایت وہ حدیث نہیں پڑھی ہوگی کہ ’’اخرجوا الیہود والنصاری من جزیرۃ العرب‘‘ترجمہ : ’’جیوز اور کرسچن کو جزیرۃ العرب سے نکال دو۔‘‘ بت پرستی تو اور بری بات ہے۔یہ تو اور بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ مندر کو اسلام کے گہوارے میں ہونے کی بات کررہے ہیں۔
آپ کی شاید تاریخ سے بھی کم ہی واقفیت ہے۔ مسلم امہ تہذیبی اعتبار سے کبھی مغرب کی محتاج نہیں رہی اور وہ مغرب سے ہار تو ضرور گئی لیکن اپنی فکری وجہ سے نہیں۔ اسلام مغرب سے حربی جنگ ہاری تھی۔ آپ اس چیز سے بخوبی واقف ہوں گے ہر جیتنے والی طاقت اپنے مفتوح قوم سے جینے کا حق بھی چھین لیتی ہے۔ مسلم امہ کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ برسبیل تذکرہ آپ کو بتادوں کے حجاز ریلوے 1908 میں خلافت عثمانیہ کے عہد میں تیار ہوچکا تھا جس کو لارنس آف عربیہ کی قیادست میں عرب قوم پرست اور اسلام کے باغی نے 1916 میں اکھاڑ دیا تھا۔ استنبول کا انڈرگراؤنڈ ریلوے 1875 میں تیار ہوچکا تھا جبکہ امریکہ میں انڈر گراؤنڈ ریلوے کافی عرصے کے بعد بنا تھا۔
آپ کا خیرخواہ
ظفر اقبال

No comments:

Post a Comment