اے حلب پر آنسو بہانے والو
#Aleppo_Tears_Muslim_ummah
از:ظفر اقبال
حلب کے تعلق سے بہت ساری تحریریں
منظر عام پر آچکی ہیں۔ لوگ وہاں کے لوگوں کی لاشیں دکھا دکھا کر لوگوں کے
جذبات کو بھڑکارہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ حلب کی آزادی میں ہلاکتیں بہت ہوئی
ہیں۔ لیکن ہلاکتیں دونوں طرف ہوئی ہیں۔ سوال پھر وہی ہے کہ کیا ممبئی
ہندوستان سے الگ ہوکر ایک ملک بن سکتا ہے۔ اسی طرح حلب جو اقتصادی لحاظ سے
شام کا سب سے بڑا شہر ہے وہ شام سے الگ کیسے رہ سکتا ہے۔۔جب حلب کے تعلق سے
اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کی گئی اور بحث چل رہی تھی جس کو میں
براہ راست الجزیرہ چینل کے ذریعہ منعقدہ اجلاس کو دیکھ رہا تھا مجھے
ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پہلی مرتبہ فرانس، برطانیہ، امریکہ کے نمائندوں کے
چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں۔ انہوں نے صدیوں کے بعد شکست کا مزہ چکھا
ہے۔ ابھی تو ابتدا ہے۔ شام کے بعد اسرائیل کی باری ہے اس کے بعد آل سعود
کی حکومت کی باری ہے جنہوں نے ناجائز طریقہ سے حرمین شریفین پر قبضہ کررکھا
ہے اور ایک مسلک دنیا کے تمام مسلمانوں پر تھوپ رکھا ہے۔ آل سعود کو اس
کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ تمام عرب ممالک کو بادشاہوں سے آزادی دلانے
کا وقت بھی آگیا ہے۔آل سعود کی عشق میں مبتلا ان کے حامیوں کو یمن میں
سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے حملے یاد نہیں آرہے ہیں۔ سعودی عرب
نے ایک غریب اور پڑوسی عرب ملک یمن پر حملہ کرکے دو برسوں سے جو تباہی
مچارہا ہے اور امریکہ اور یوروپی ممالک جس طرح ان کا ساتھ دے رہے ہیں وہ
انہیں کیوں نہیں دکھتا ہے۔ واہ کیا انصاف ہے۔ساری سنی مسلم دنیا کی نگاہیں
حضرت اوبامہ پر 2013 سے لگی ہوئی تھیں کہ شاید بشار الاسد سے ہم کو نچات مل
جائے۔ لیکن اوبامہ صاحب اور ان کی کابینہ کے اراکین کے تجزیہ اور تفکرات
اور اعدادوشمار کچھ اور ہی کہہ رہے تھے کہ اگر بشار الاسد کی حکومت کو
بدلنے کے لئے اگر شام میں امریکی مداخلت ہوتی ہے تو بے چارے امریکہ اپنی
بقا کی جنگ نہ لڑنے لگے۔ اس لئے کہ بشار الاسد کے ساتھ امریکہ کو ایران،
حزب اللہ سے بھی جنگ لڑنی پڑتی۔ امریکیوں کو کعبہ اور قبلہ ماننے والوں کو
ذرا اپنے اعدادوشمار پر غور بھی کرلیا کریں کہ وہ وہی امریکہ ہے جس کے
آشیرواد سے اسرائیل جیسی ناسور ریاست مسلم امہ کے سینے پر خنجر کی طرح
پیوست ہے۔ مسلم دنیا میں ساری برائیوں اور تباہی کاریوں کی اصل وجہ امریکہ
ہے۔ اب امریکہ کے چل چلاؤ کا وقت ہے۔ وہ اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ایران
اس وقت علمی اور فوجی اعتبار سے بام عروج پر پہنچے کی طرف گامزن ہے۔
فاعتبروا یا اولی الابصار اے مسلم امہ!
No comments:
Post a Comment