Saturday, 24 December 2016

جمہوری ہندوستان میں ایک تاناشاہ کا ابھرنا

جمہوری ہندوستان میں ایک تاناشاہ کا ابھرنا


#Demoracay_modi_Dictator

از:ظفر اقبال

آزاد ہندوستان میں عشرو ں کے بعد2014 میں ایک تاناشاہ کا طلوع ہوا ۔ جس نے ہندوستان کے تمام سرکاری اداروں کو اپنے زیر کمان کرلیا۔یہ صورتحال مزید اس وقت اور پیچدہ ہوجاتی ہے جب ہندوستانی عدلیہ جو ہر زمانے میں بہت حد تک آزاد رہی وہ بھی وزیراعظم کے دائرے اختیار میں داخل ہوگئی۔ ہندوستان میں اب تک جتنے بھی وزیراعظم گذرے ہیں نہرو سے لے کر نریندر مودی تک ان میں سب سے زیادہ طاقتور وزیراعظم میرے نزدیک مودی ہیں، فوربس میگزین اپنے حالیہ سروے میں دنیا کے 2016 کے طاقت ور ترین دس سربراہ مملکت میں ان کا نام شامل کرچکا ہے۔ وزیراعظم دامودر داس مودی کو میں آزاد ہندوستان کا سب سے زیادہ طاقت ور حکمراں اس لئے کہہ رہا اس کی وجہ بھی ہے۔نہرو کی مقبولیت یقیناًاس عہد میں چہار جانب تھی لیکن انہوں نے وزیراعظم ہوتے ہوئے وزارت میں صرف وزارت خارجہ کو مرتے دم تک اپنے پاس رکھا لیکن اس کے علاوہ تمام وزارتوں کو مکمل آزادی دے دی کہ وہ اپنے تئیں کام کریں لیکن وزیراعظم مودی نے پہلے کی تمام روایتوں کو درکنار کرتے ہوئے وزارتوں اور تمام اداروں کو اپنے زیر کنٹرول کرلیا بلکہ اب محسوس ہوتا ہے کہ عدلیہ بھی وزیراعظم کے دائرے اختیار میں آچکی ہے۔ عدالتوں کے جج بھی وزیراعظم کی خوشنودی کے لئے کام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ شاید اس امیدمیں کہ اپنی وفاداری ظاہر کرتے ہوئے ترقی حاصل کرسکیں۔ یہ حقائق اپنی جگہ برحق ہیں۔ایک تاناشاہ کی طرح ابھرنا مودی کے لئے خوش آئند بھی ہوسکتا جو تاریخ میں ایک نئے ہندوستان کے معمار کے طور پر ان کا نام امر کردے اگر مودی کی ناکامی ہوتی ہے تو جدید ہندوستان کی تاریخ میں ایک ناکام وزیراعظم تسلیم کئے جائیں گے۔ وزیراعظم مودی فی الحال ہر فیصلے خود ذاتی طور پر لے رہے ہیں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ مشاورت پر یقین ہی نہیں رکھتے۔ بلکہ مشیر نریندر مودی سے خوف کھانے لگے ہیں اور کسی بھی وزیر اور دیگر افسران کی ہمت ہی نہیں ہورہی ہے وہ اپنے مشورے وزیراعظم مودی کو دے سکیں۔ان مشیروں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر وزیراعظم کو میری بات ناگوار گذری تو نوکری ہی خطرے میں نہ پڑجائے اور وزیروں کو اس بات کا خوف ہے کہ ان کی وزارت ہی نہ چھین جائے۔
فون:9958361526

No comments:

Post a Comment