شامی خانہ جنگی کے پس پردہ محرکات
#Syria_Civil_war_inside_story
از:ظفر اقبال
عرب ممالک نے یقینا فلسطین کی مدد کی جن میں مصر اور اردن اور شام اور لبنان نے بہت زیادہ مدد کی۔ لیکن سنی دنیا کا ٹھیکیدار سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطین کے پہلو میں خنجر گھونپا۔ مذکورہ عرب ممالک نے اسرائیل سے جنگ بھی کی لیکن سعودی عرب واحد عرب ملک نے جس نے اسرائیل پر ایک گولی بھی نہیں چلائی۔ کبھی کبھی اپنی عزت بچانے کے نام پر محمود عباس کی پارٹی الفتح کو چند لاکھ ڈالروں کی بھیک دے دیتا ہے۔ اصل لڑائی جو لوگ عسکری طور سے لڑرہے ہیں۔ ان کی آج تک اس نے کوئی مدد نہیں۔ غزہ میں حماس جو برسراقتدار ہے اس کو اسرائیل اور امریکہ کی طرح سعودی عرب دہشت گرد گروہ اعلان کررکھا ہے۔ عالم اسلام کو سب سے زیادہ کسی ملک نے نقصان پہنچایا ہے وہ سعودی عرب ہے۔ رہا حزب اللہ اور شام دونوں اسرائیل کے پڑوسی بھی ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ مسلسل برسرپیکار ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب فلسطین ضرور آزاد ہوگا۔ شام کو خانہ جنگی میں جھونکنے کا ایک ہی مقصد تھا کہ اسرائیل مکمل طور سے محفوظ ہوجائے۔ وہ اس لئے کہ ایران، عراق ، شام اور لبنان (حزب اللہ) کے درمیان مکمل راہداری بن گئی ہے۔ شام کی حکومت اگر بدل جاتی تو ایران کا رابطہ حزب اللہ اور شام سے ختم ہوجاتا جس سے اسرائیل مکمل طور سے محفوظ ہوجاتا۔ اسی مقصد کے تحت اسرائیل ، امریکہ اور یوروپی یونین ممالک سے دہشت گردوں کا گروپ جوق درجوق شام بھیجا گیا اور اسے مکمل عسکری ٹریننگ دی گئی تاکہ شام میں خانہ جنگی کرواکر وہاں کی حکومت کو تبدیل کردی جائے لیکن ایران اور حزب اللہ نے بروقت کارروائی کرکے اور بعد میں روس کی وجہ سے شام کی حکومت بچ گئی اس کے بعد اسرائیل اور امریکہ کے منصوبے خاک میں مل گئے۔ ان تمام کار خیر میں عرب ممالک اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ کے ایجنڈے پر عمل پیرا رہی۔ حلب کی فتح دراصل امریکہ اور اسرائیل اور یوروپی یونین کی ناکامی ہے۔اس میں بے چارے غریب مسلمان مارے جارہے ہیں۔جن کا ہمیں بہت ہی افسوس ہے۔ ایک بڑے مقاصد کے لئے ایک بڑی قربانی تو دینی ہی پڑتی ہے۔ اخوان المسلمین مجھے محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے احمق اور حکمت سے خالی جماعت ہے، وہ جماعت تو بہت بڑی اور منظم بھی ہے لیکن حکمت اور وقت کا ذرا بھی حساب نہیں لگاتی ہے اور کوئی بھی ان کے سر پر ہاتھ رکھ دیتا ہے اور وہ جان قربان کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں اور خود بھی ہلاک ہوتےاور دوسروں کو بھی ہلاک کرتے ہیں۔ 1982 میں حافظ الاسد نے حماۃ میں جو کارروائی کی اس میں ہزاروں اخوانی مارے گئے اور ایک ہزار شامی فوجی بھی ماری گئی۔ 1982 میں شام کے ایک شہر پر قبضۃ کرلیا اور انہوں نے سمجھا کہ پورا ملک ہمارے قبضے میں آگیا۔ اس کا جوانجام ہونا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ کوئی بھی ملک اپنے ایک شہر کو آزاد کرانے کے لئےفوجی کارروائی کرے گا ہی۔ کیا ممبئی ہندوستان سے الگ ہوسکتا ہے؟ ابھی ابھی ترکی کے صدر ارودگان نے اخوانیوں کو بڑے پیمانے پر بے وقوف بنایا اور اخوانیوں نے بشار الاسد کے خلاف جنگ میں بھرپور حصہ لیا۔ ایک بار پھر اخوان کو کسی نے استعمال کرلیا۔
No comments:
Post a Comment