Sunday, 18 December 2016

عالم اسلام کی قیادت عجمی حکمراں ہی کرسکتے ہیں

عالم اسلام کی قیادت عجمی حکمراں ہی کرسکتے ہیں

#Muslim_world_Leadership_Non_Arab

 

از:ظفر اقبال

 خلاف راشدہ کے بعد عجمی حکمراں ہی صحیح معنوں میں عالم اسلام کی قیادت کی اہلیت رکھتے ہیں۔
عربوں میں پہلا عرب حکمران عبدالملک بن مروان تھا جنہوں نے اپنی حکومت کے استحکام اور اپنے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے مقصد سے اپنے گورنر حجاج بن یوسف کو استعمال کرتے ہوئے عبداللہ بن زبیر (رض) کے خلاف لڑائی کی ، جس لڑائی کے دوران ان عرب حکمراں نے مکہ میں کعبہ پر منجنیق سے پتھربازی کرکے بیت اللہ کو مکمل طور سے ڈھادیا۔ اس کا اہم مقصد محض اپنی حکومت کو بچانا تھا۔
دوسرا واقعہ 1099 کا ہے، اس وقت عباسی خلیفہ کے عہد میں بیت المقدس پر صلیبیوں کا قبضہ ہوگیا،وہ قبضہ تقریبا 90 برسوں تک صلیبیوں کا رہا، تب کرد سلطان صلاح الدین ایوبی (رح) کے ہاتھوں بیت المقدس پھر مسلمانوں کے قبضے میں آیا۔
ہلاکو کے ہاتھوں بغداد کی تباہی کے بعد خلافت تقریبا ختم ہوگئی تھی، جس نے خلافت کو دوبارہ استحکام بخشا ہے وہ ملک الظاہر سلطان بیبرس تھا جو ایک مملوک حکمراں تھا جس نے عباسی خاندان کے ایک زندہ بچ جانے والے بچے کو خلیفہ بنایا ، پھر بعد میں جب عثمانی ترکوں کو عروج حاصل ہوا۔ تب خلافت عثمانی ترکوں کو مل گئی۔ لیکن انہوں نے کعبۃ اللہ کی جس طرح نگرانی کی اور اس کی حرمت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیا گیا۔ لیکن 1917 میں ایک سازش کے تحت آل سعود نے یہودیوں کے ساتھ خفیہ معاہدہ کیا اور فلسطین اور بعد میں 1967 میں بیت المقدس پر اسرائیل قبضہ کروایا۔ اس کا اہم مقصد جو انہوں نے عثمانی ترکوں کے پیٹھ میں خنجر گھونپ کر جو سلطنت حاصل کی اس کو استحکام مل جائے اور اسرائیل اور امریکہ کی مکمل حمایت حاصل رہے۔
ان عرب حکمرانوں نے اپنے حکمرانی کے استحکام کے لئے جس طرح اسلامی مقدسات کو پامال کیا اس کی کوئی نظیر ہمیں تاریخٰ میں نہیں ملتی۔ ایک بار پھر آل سعود حرمین کی آڑ میں اپنے سیاہ جرائم کو چھپانے میں لگی ہوئی ہے اور حرمین کی حفاظت کے نام پر یمن میں قتل وغارت گری میں لگی ہوئی ہے، یمن کے غریب عوام پر امریکی، فرانسیسی اور اسرائیل ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔اس لئے حرمین کا منیجمنٹ آل سعود سے چھین لینا چاہئے اور سعودی عرب میں الیکشن کرانا چاہئے اور حرمین کا منیجمنٹ او آئی سی سنبھالے تاکہ مسلمانوں کے تمام فرقوں کی نمائندگی صحیح معنوں میں ہوسکے۔ لوگ اپنے اپنے مسلک کے تحت وہاں عبادت کرسکیں۔
اس سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہو گا کہ انہوں نے تاریخ میں کیا کیا جرائم کئے ہیں۔ اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ اللہ نے صاف کہا کہ عربی وعجی میں کوئی فرق نہیں، اگر کوئی ایک دوسرے پر فضیلت رکھتا ہے تو وہ تقوی کی بنیا پر رکھتا ہے۔ اس لئے عرب کو زیادہ فضیلت دینے کی ضرورت نہیں ہے، سب انسان برابر ہیں۔ اب مجھے صاف دیکھ رہا ہے عالم اسلام کی قیادت دھیرے دھیرے عجی حکمرانی کی طرف منتقل ہورہی ہے۔ یہ چیز عالم اسلام کے لئے بہتر ہے اسی میں عالم اسلام کی کامیابی مضمر ہے نہیں تو ساری دنیا کے غیر مسلم ممالک اسی طرح عالم اسلام کے درمیان ہونے والی باہمی جنگ وجدل پر ہنستے رہیں گے۔
فون:9958361526


No comments:

Post a Comment