اکھلیش یادو مسلمانوں کے لئے ایک بہترین متبادل
#Akhilesh_Muslim
از: ظفر اقبال
اکھلیش یادو خاندانی وراثت کے تنازعہ سے ابھر کر ایک بڑے لیڈر کی طور پر اپنی پہچان بنالی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے اور خاص طور سے یوپی کے مسلمانوں کے لئے بہت ہی اچھی بات ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تنازعہ جو فکس تنازعہ تھا۔ یہ باتیں لایعنی ہیں۔ اگر فکس معاملہ ہوتا تو محترمہ ممتا بنرجی، راہل گاندھی اور اجیت سنگھ اکھلیش یادو کی حمایت میں آگے نہیں آتے۔ بی جے پی کی طرف سے پھیلائی گئی اس طرح کی باتیں لایعنی لگتی ہیں۔ ان تمام تنازعہ میں اعظم خان نے ثالٹ کا جس طرح کا کردار ادا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے جس کی ہمیں حمایت کرنی چاہئے جنہوں نے ایک احسن قدم کے ذریعہ سیکولر پارٹی کو متحد کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ ملائم سنگھ بھلے ہی لوہیا اور سماج وادی فکر کے حامل ہیں لیکن ان کا دل آر ایس ایس میں اٹکا ہوا ہے جس سے ان سے کبھی کبھی غلطی ہوجاتی ہے۔ لیکن اکھلیش یادو جن کی ابھی پوری زندگی پڑی ہوئی ہے۔ ایک اچھے لیڈر ان معنوں میں ہوسکتے ہیں۔ لیڈر کی بہت ساری خصوصیات میں سے ایک خصوصیت سب سے اہم یہ ہوتی کہ لیڈر اور سربراہ کو تنگ دل نہیں ہونا چاہئے۔ فراخ دلی ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہوتا ہے۔ نوازنا اور درگذر کرنے کا پہلو۔ یہ چیز کسی بھی فرد یا سربراہ کو اعلی بناتی ہے۔ یہ چیز اکھلیش یادو میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ اکھلیش یادو کے اندر تعصب کی سطح کافی کام ہے۔ یوپی کے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اکھلیش یادو کی حمایت کریں یہی ان کے لئے بہتر متبادل ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو اپنی الگ پارٹی بنانی چاہئے یہ ہندوستان میں ممکن ہی نہیں۔ خالص مسلم پارٹی مذہبی فرقہ واریت کو جنم دے گی جس سے صرف مسلمانوں کو ہی نقصان ہوگا۔
فون: 9958361526
No comments:
Post a Comment