Friday, 10 February 2017

سید امیر علی

سید امیر علی

syed#amir_ali

از:ظفر اقبال

سید امیر علی جن کی پیدائش 1849میں کٹک (اڑیسہ) میں ہوئی اور وفات 1928میں سسکس(برطانیہ) میں ہوئی۔ انہوں نے غیر معمولی کارنامہ انجام دیا تھا۔ سید امیر علی کا تمام علمی سرمایہ انگریزی میں ہے۔ اس لئے اردو دنیا ان سے کم ہی واقفیت رکھتی ہے۔ انہوں نے جو علمی کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس پر امت مسلمہ بجا طور پر فخر کرسکتی ہے۔ ان کا شمار اس عہد کے اعلی مصنفوں میں ہوتا تھا اور آج بھی ان کی کتاب سند کا درجہ رکھتی ہے۔
انہو ں نے کلکتہ یونیورسٹی سے 1867 میں گریجویشن کیا اور 1868 میں تاریخ میں ایم اے آنرس کیا۔ اسی کے ساتھ 1869 میں ایل ایل بی بھی کیا اور انہوں نے اسی سال سے کلکتہ میں پریکٹس کا آغاز بھی کردیا۔
سید امیر علی کا 1873میں کلکتہ کے پریسیڈنسی کالج میں اسلامک لا پر لیکچرر دینے کے لئے ان کا انتخاب کیا گیا۔ انہوں نے 1877 میں سینٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔اس ایسوسی ایشن کے بینر تلے انہوں نے یہاں کے مسلمانوں کو سیاسی طور پر بالیدہ کرنے کی بھرپور کوشش کی جس کی وجہ سے مسلم دنیامیں سیاست کے تئیں رغبت پیدا ہوئی۔1890 میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج بنائے گئے۔ ہندوستان میں پرسنل لا آف محمڈن انہی کا بنایا ہوا قانون ہے۔ ان کی کتاب پرسنل لا آف محمڈن 1880 میں شائع ہوئی۔ دوسری کتاب اسپرٹ آف اسلام ان کی دوسری تصنیف ہے، جو رسول اللہ کی حیات طیبہ ہے، جس سیرت کے اندر انہوں نے اسلام کے تمام شعبوں کو بہت ہی احسن طریقے سے احاطہ کیا۔جو 1891 میں شائع ہوئی، جو متعدد زبانوں میں شائع ہوچکی ہے۔
ان کی تیسری کتاب Ethics of Islam جو 1893 میں شائع ہوئی، ان کی چوتھی کتاب Islamجو 1906 میں شائع ہوئی، The Legal Position of Women in Islam یہ ان کی چوتھی کتاب جو 1912میں شائع ہوئی، ان کی سب سے زیادہ مشہور کتاب A Short History of Saracen ہے، جو 1898 میں شائع ہوئی، یہ کتاب آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے، جو تاریخ کی بہت ہی اہم کتاب ہے جو تاریخ،حضرت آدم علیہ اسلام سے شروع ہوتی ہے اور سقوط بغداد پر ختم ہوجاتی ہے۔ یہ کتاب انگریزی میں ہونے کے باوجود جگہ جگہ عربی کے الفاظ آپ کو اس کتاب میں ملیں گے۔
واقعی ہم اپنے اس قدر مشہور مصنف کے نام سے واقف تک نہیں ہیں لیکں ایک طبقہ ان کے علم سے مسلسل مستفید ہورہا ہے اور ہم اپنی تنگ گلیوں میں جی رہے ہیں۔ ان کا شمار عالم اسلام کے بڑے اسلامک اسکالر میں ہوتا ہے۔علامہ اقبال سے بھی ان کے گہرے تعلقات تھے۔ علامہ اقبال جب برطانیہ میں زیر تعلیم تھے تو سید امیر علی برطانیہ میں مسلم لیگ کے صدر تھے اور اقبال سکریٹری تھے۔ واضح رہے کہ سید امیر علی 1906 میں تشکیل کردہ مسلم لیگ کے بنیادی ارکان میں سے بھی ہیں۔


فون: 9958361526




No comments:

Post a Comment