Saturday, 11 February 2017

سعودی عرب نے حرمین شریفین کو امریکی اور اسرائیلی تحویل میں دے دیا ہے

سعودی عرب نے حرمین شریفین کو امریکی اور اسرائیلی تحویل میں دے دیا ہے


#Saudi_USA-OIC-Harmain_Security

از: ظفر اقبال

آج 11 فروری 2017 کے العربیہ (اردو) میں یہ خبر جو انہیں کا چینل اور ویب سائٹ نیوز پورٹل بھی ہے۔ اس میں یہ خبر بہت ہی نمایاں طور پر شائع کی گئیں ہیں بلکہ متعدد تصاویر بھی چسپاں کی گئیں ہیں۔ جن تصاویر میں سعودی عرب کے ولی عہد اپنی خدمات کے عوض امریکہ کی انٹلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے ڈائرکٹر کے ہاتھوں اپنی خدمات کے صلے میں ایوارڈ وصول کررہے ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن نائف بن عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا امریکہ کے ساتھ تزویراتی تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک امریکہ اور سعودی عرب کی تقدیریں ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ ان کی سیکورٹی ہماری سیکورٹی ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگاسکتے ہیں۔ حرمین کے پاسبان ہمارے نہیں بلکہ وہ باطل کا حصہ بن چکے ہیں۔ حرم رسوا ہوا پیر حرم کی کم نگاہی سے۔ اب تو سعودی عرب اعلانیہ اپنی خباثت کے ساتھ منظر عام آچکا ہے۔ اب امریکی، اسرائیلی اور سعودی دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں۔
امریکہ نے سعودی عرب کو یہ یقین دہانی کرادی ہے کہ جس طرح اسرائیل کی سیکورٹی اہم ہے اسی طرح سعودی عرب کی سیکورٹی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اگر آپ کے خلاف کسی طرح کی کوئی فوجی مہم جوئی ہوتی ہے تو ہم پوری طرح سے آپ کا دفاع کریں گے۔آپ کو یمن کے خلاف جنگ میں ہرطرح کے اسلحے اور فوجی معاونت فراہم کریں گے اور ہدف کا تعین کرنے میں بھی آپ کی مدد کریں گے۔ قرآن میں صاف طور پر لکھا ہوا ہے کہ باطل اس وقت آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کی مکمل طور سے پیروی نہ کریں۔ اگر کوئی اور مسلم ملک امریکہ کے زیر عاطفت ہوتا تو درگزر کا پہلو نکل سکتا تھا لیکن سعودی عرب جہاں حرمین بھی واقع ہے۔ ان کے حکمراں اگر باطل سے ہاتھ ملالیں۔ یہ چیز امت مسلمہ کو ہرگز قبول نہیں ہے۔ حرمین شریفین ہمارے لئے سرخ لکیر ہے۔ اس کی سیکورٹی کم از کم امریکی اور اسرائیلی کریں ہمیں یہ قبول نہیں ہے۔ اسرائیل کا نام میں اس لئے لے رہا ہوں کہ تمام اسرائیلی کے پاس امریکی پاسپورٹ بھی ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں اپنے ملک کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں اور جب چاہتے ہیں امریکی پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے اب کم از کم سعودی عرب کا حکمراں ٹولہ حرمین شریفین کے انتظامات سے دستبردار ہوجائے۔ حرمین کا منیجمنٹ تنظیم اسلامی کانفرنس (او ٓآئی سی) سنبھالے۔ یہی چیز امت مسلمہ کے لئے بہتر ہے۔ اگر سعودی عرب اس کے لئے راضی نہیں ہوتا ہے تو امت مسلمہ کو چاہئے کہ آل سعود سے حرمین شریفین کی سیکورٹی کے انتظامات بزور طاقت چھین لیں اور سعودی عرب میں الیکشن کرائے جائیں اور وہاں کی عوام ہی اپنی تقدیر کا فیصلہ کریں وہ کس طرح کی حکومت چاہتے ہیں۔
اس اسٹریٹیجک تعاون کے تعلق سے ایک تاریخی مثال کے ذریعہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں۔ جب حضرت علی(رض) اور حضرت معاویہ (رض)کے درمیان خلافت کے تعلق سے جنگ ہونے لگیں تو اس دوران قیصر روم نے حضرت معاویہ (رض)کے پاس اپنا سفیر بھیجا اور یہ پیشکش کی کہ میں آپ کی حضرت علی (رض)کے خلاف ہونے والی جنگ میں فوجی مدد کرسکتا ہوں لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہلابھیجا کہ اگر تم نے حضرت علی (رض)کے خلاف حملہ کرنے کوشش کی تو ہم دونوں کے درمیان دشمنی کے باوجود ،میں حضرت علی (رض)کی جانب سے تم سے جنگ لڑوں گا۔یہ ہوتی ہے حمیت اور امت مسلمہ کے تعلق سے باہمی اخوت۔ دشمنی کے باوجود بھی جب بات مسلمان کی آتی ہے تو وہ کسی بھی صورت میں باطل کا ساتھ اور حمایت لینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ ان عربوں کے عقلوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ ان عرب حکمرانوں کی تقدیر بھی بہت جلد اسرائیل کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ان شاء اللہ۔
9958361526فون: 


No comments:

Post a Comment