Thursday, 1 September 2016

شیعہ اور سنی اتحاد میں سعودی عرب حائل

 شیعہ اور سنی اتحاد میں سعودی عرب حائل

 #shia_sunni_Unity#

(یہ آرٹیکل 2 مئی 2016 کو تحریر کیا گیا تھا)

عالم اسلام خاص طور سے سنی دنیا ایران کے تعلق سے جس قدر متنفر کردی گئی ہے ۔ آل سعود اور جعلی خادم الحرمین الشریفین نے سنی دنیا کو مختلف لالچ اور خوف دے کر یرغمال بنالیا ہے۔ تاکہ سنی دنیا ایران سے کسی طرح کے معاملات نہ رکھ سکیں اور ان کی معیشت تباہ ہوجائے، آل سعود کو اس بات کی امید ہے کہ اس موہوم خوف کی وجہ سے ایران سعودی عرب کے گھٹنے پر سر رکھ کر اپنی جان کی بھیک مانگے گا۔ جو لوگ ایرانی تاریخ سے واقف ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ایران صرف اسلام سے شکست کھایا ہے ایک جنگ قادسیہ میں اور دوسری مرتبہ امام خمینیؒ کی قیادت میں ایران میں اسلامی انقلاب کی دوبارہ احیا کی شکل میں۔
ایران کی طاقت اور اس کی سطوت کے لئے یہ نام ونہاد آل سعود کے یرغمال بنائے گئے احمق کی جنتوں میں رہنے والے حکمراں کیا خطرہ بنیں گے۔ ایرانیوں کی اعلی اخلاق اور اس کی صلاحیت کی دنیا معترف ہے۔ ادھر میں تقریبا ایک ماہ سے خاص طور سے مشاہدہ کررہا ہوں کہ عالم اسلام کا تیسرے درجہ کا بھی تجارتی وفد ایران نہیں پہنچا ہے لیکن اس ایک ماہ میں یوروپین یونین کی پالیٹکل سربراہ فیڈرک موگرینی، اٹلی کے وزیراعظم، ہندوستان کی سشما سوراج، جنوبی کوریا کی صدر وغیرہ بہت سارے غیر مسلم ممالک کے سربراہ پے درپے ایران کا دورہ کررہے ہیں۔ اور ان کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی معاہدے کررہے ہیں۔ یہ اللہ کی نصرت ہے۔ اس نصرت میں ایران کے حاسد خاص طور سے آل سعود کی موت واقع ہے۔ دنیا آل سعود کی انتشار کا تماشہ بھی بہت جلد دیکھنے والی ہے۔
شیعہ اور سنی کے اتحاد میں صرف ایک ملک ہی حائل ہے وہ ہے سعودی عرب۔ اگر سعودی عرب کی حکومت کی ہوا نکل جائے تو عالم اسلام پھر سے متحد ہوجائے گا۔ حکومتیں آجاتی رہتی ہیں اور عوام قیامت تک رہے گی۔
ایران کے اسلامی انقلاب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ایران نے ساری دنیا کی خواتین کے لئے اپنے ملک کو مانند حرم بنادیا ہے۔ جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے ان کے دامن کو چاک نہیں کیا جاتا ہے۔ پورے ایران میں کسی بھی ممالک کی خواتین یا کسی بھی سطح کی ہو ان کو حجاب پہننا ہوتا ہے۔ یہ جبر نہیں ان کی توقیر ہے اور ان کی توقیر میں ایران کی توقیر پنہا ہے۔

No comments:

Post a Comment