Thursday, 1 September 2016

آل سعود نے او آئی سی کو یرغمال بنالیا ہے

آل سعود نے او آئی سی کو یرغمال بنالیا ہے


Ale_saudi_OIC#

(19 اپریل 2016 کا تحریر کردہ)

سعودی عرب کی اس بات کی مذمت کی جانی چاہئے کہ اس نے ایران اور حزب اللہ کے خلاف جو معاندانہ رویہ اختیار کیا ہے اور سعودی عرب نے او آئی سی کو جس طرح سے یرغمال بنالیا ہے۔ اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ او آئی سی کا اجلاس اس لئے بلایا گیا تھا کہ امت کے درمیان باہمی اتحاد پیدا کیا جائے لیکن ٹھیک اس کے برعکس امت کے درمیان تفرقہ بازی کا جس قدر زبردست مظاہرہ کیا گیا ہے اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی ہے۔
سعودی عرب بہت سارے سنی ممالک کو بلیک میل کررہا ہے جیسے تیونیسیا کی مثال دیتا ہوں کہ تیونسیا کے ایک وزیرنے یہ بات بتائی ہے کہ ایران اور تیونیسیا کے درمیان پچھلے دو برسوں میں دو سو کے قریب تجارتی معاہدے ہوئے ہیں لیکن سعودی عرب کی دباؤ کی وجہ سے کسی ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔ یہ بلیک میلنگ کی سیاست کب تک چلتی رہے گی۔ جو خود کسی ملک کی کٹ پتلی ہو اس کی بساط کیا ہوسکتی ہے۔ ایران کی طرف پے درپے بہت سے دیگر ممالک تجارت کے لئے آرہے ہیں۔ چاہے ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج ہو یا یوروپین یونین کی سیاسی سربراہ فیڈرک موگرینی ہو یا اٹلی کے وزیر اعظم ہو یا یکم مئی کو جنوبی کوریا کی صدر بھی ایران کے دورے پر جانے والی ہیں۔ اس کی وجہ سے ایران کا قد بہت بڑھ گیا ہے۔ لیکں آل سعود کے رویہ کی وجہ سے اس کی زندگی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ظالم آل سعود اپنی معاندانہ سرگرمیوں کی وجہ سے اس طرف جارہا ہے جہاں ایک کھائی اس کی منتظر ہے۔

No comments:

Post a Comment