Friday, 23 September 2016

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی تقریر

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی تقریر

#UN_Netanyahu

بائیس ستمبر 2016 کواسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو یو این جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہہ رہے تھے کہ دیکھئے اس وقت اسرائیل کی شبیہ دنیا میں کتنی اچھی ہوگئی ہے ہندوستان، جاپان اور افریقی ممالک سے ہمارے تعلقات معمول پر آگئے ہیں اور حد تو یہ کہ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سے بھی ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے چل رہے ہیں۔ اب فلسطین اب کوئی مسئلہ ہی نہیں رہا۔ اس سے اندازہ ہوتا کہ یہ عرب ممالک خاص طور سے خلیجی ممالک نے جس طرح اپنے تعلقات اسرائیل سے اعلانیہ کررکھے ہیں اور اب تو کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں رہی۔سنی دنیا میں اسرائیل خود کو کتنا محفوظ تصور کرتا ہے۔ لیکن اسرائیل کی سب سے بڑی پریشان یہ ہے کہ اس کی سرحد پر شام میں اسد حکومت، لبنان میں حزب اللہ اور خودفلسطین (غزہ)میں حماس برسراقتدار ہیں۔ ان حالات میں نیتن یاہو خود کو اور اپنی قوم کو کس قدر مطمئن محسوس کرتے ہیں وہ ان سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے۔ اسرائیل ہر وقت خوف میں رہتا ہے کہ ان تین ممالک شام،لبنان اور حماس کے پیچھے ایران جیسی عظیم شیعہ ملک ہے۔ جس کے سامنے خود امریکہ اور باطل طاقتوں کے پر جلتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ایران بہت ہی مضبوط بن کر ابھرا ہے۔ دنیا کے پانچ ممالک میں ان کے واضح اثرات دیکھے جاسکتے ہیں، عراق، شام، یمن، لبنان اور فلسطین ہے۔ ان ممالک میں ایران کا نفوذ کس قدر ہے حریف ممالک اسے بخوبی آگاہ ہیں۔ایران نے اپنے ہمنوا ممالک کے ذریعہ جس طرح دانتوں کے درمیان زبان کی حالت ہے اسی طرح اسرائیل بھی ان دانتوں میں پھنسا ہوا محسوس کرتا ہے۔ اب تو حزب اللہ اور حماس اورشام کی فوجیں بھی بہت مضبوط ہوگئی ہیں۔ خاص طور سے حزب اللہ اور شامی علوی فوج کو صرف دفاعی جنگ کرنے کی عادت تھی لیکں اب نئے علاقوں کو فتح کرنے میں مہارت حاصل کرچکی ہے۔ اس سے اسرائیل بہت زیادہ پریشان ہے۔یہ سنی عرب ممالک تو دین فروش اور اسلام فروش حکمرانوں پر مشتمل ہے۔خاص طور سے سعودی عرب نے تو او آئی سی جو زیادہ تر سنی ممالک پر مشتمل ایک عالمی تنظیم ہے اس کو اپنے مفادات کے لئے یرغمال بنارکھا ہے۔ جس سے اس کی حیثیت بھی متنازعہ ہوگئی ہے۔

No comments:

Post a Comment