Saturday, 3 September 2016

اسرائیل کے نقشہ کا تجزیہ اور اس کے عزائم

اسرائیل کے نقشہ کا تجزیہ اور اس کے عزائم

star_of_David_Israel#

اسرائیل کے جھنڈے کے درمیان میں اسٹار آف ڈیوڈ (ستارے داؤد)ہے اور اسکے اوپر اور نیچے دو نیلی لائنیں ہیں، بین الاقوامی میپ میں نیلے رنگ کا مطلب پانی کا ہوتا ہے اور اگر وہ لائنیں لمبی اور ترچھی ہوں اس کا مطلب وہ ندی ہے۔ اسرائیل کے جھنڈے میں دو نیلی لائنیں ہیں ، اس کا مطلب دو ندی ہے، ایک ندی دریا نیل ہے اور دوسری ندی دریائے فرات ہے۔ خود اسرائیل کی پارلیمنٹ کے پیشمانی پر یہ تحریر ہے جس کا ترجمہ یہ ہے ’’اے اسرائیل تیری سرحدیں دریائے نیل سے فرات تک ہیں‘‘۔
اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ اسرائیل اپنا علاقہ تسلیم کرتا ہے، فی الحال اس کے حالات ناموافق ہیں اس لئے اس کے قبضے میں نہیں ہے لیکن تصوارتی طور سے وہ اسے اپنا علاقہ تسلیم کرتا ہے۔اب مشرق وسطی کے نقشہ کو ملاحظہ کریں : ایک طرف لبنان دوسری طرف شام، تیسری طرف اردن, چوتھی طرف مصر اور پانچویں طرف آبی اعتبار سے سعودی عرب کی سرحد اسرائیل سے ملتی ہے۔ اسرائیل کو اگر اپنے عزائم کی تکمیل کرنی ہے تو اسے ان علاقوں میں کسی ایک علاقہ کا انتخاب کرنا ہوگا۔اردن سے اس کا معاہدہ پہلے ہی معاہدہ ہوچکا ہے،سعودی عرب کو اسرائیل سے کوئی پریشانی کبھی رہی نہیں، مصر سے کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ہوچکا ہے اور اس کے عوض اسے دو بلین امریکی ڈالر سالانہ امداد کے طورپر دی جارہی ہے۔ اب رہا شام اور لبنان، شام میں پہلے حافظ الاسد تھے اور اب ان کا بیٹا بشار الاسد برسراقتدر ہیں، لبنان میں حزب اللہ ہے، دونوں کے ساتھ اسرائیل حالت جنگ میں ہے ، 1967میں شام سے ہتھیائے گئے شامی علاقہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ ہے، کوئی معاہدہ شام کا نہ ہونے کی وجہ سے تکنیکی طور سے شام اور اسرائیل حالت جنگ میں ہیں۔ اسی طرح جنوبی لبنان پر حزب اللہ کے ساتھ 2006میں جنگ ہوچکی ہے اور وقتا فوقتا اسرائیل سے جھڑپ ہوتی رہتی ہے۔اسرائیل کی توسیع پسندی میں اور اس کے خوابوں میں رنگ بھرنے کی راہ میں دو ہی حائل ہیں اوروہ ہے حزب اللہ اور شام کی بشار الاسد کی حکومت ۔ اگر خدانخواستہ اگر شام میں بشار الاسد اور اسکے حلیف حزب اللہ کی شکست ہوگئی تو پھر اسرائیل سے عالم اسلام کو بچانے والا کوئی نہیں ہوگا اور سنی دنیا خاص طور سے پکے ہوئے پھل کی طرح اسرائیل کی جھولی میں گرجائے گی ۔ مگر انشا اللہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ اس تباہی کی تمام تر ذمہ داری سنی دنیا خاص طور سے سعودی عرب کے حامی خلیجی ممالک اور ترکی پر ہوگی۔
فون: 9958361526










No comments:

Post a Comment