ایران،عراق،شام اورحزب اللہ(یعنی شیعوں) پر زبردست ذمہ داری
#Iraq_Iran_shiism#
(انیس نومبر 2016 کو تحریر کردہ مضمون)
ابھی حالیہ دنوں میں پیرس میں ہوئے متعدد بم دھماکوں میں تقریبا 150
فرانسیسیوں کی ہلاکت کےبعد فرانس بہت زیادہ جذباتی ہوگیا ۔ بشار الاسد کی
اجازت سے اس نے د اعش کے کنٹرول والے علاقے جس کی راجدھانی رقہ ہے، اندھا
دھند بمباری شروع کردی۔ اس نے اسی علاقے پر بمباری کی جس کو روس پہلےہی
تباہ کرچکا ہے۔ روس تقریبا ڈیڑھ ماہ سے مسلسل بمباری کررہا ہے، امریکہ اور
دیگر مغربی ممالک گراؤنڈ فورسیز بھیجنے سے بچ رہے ہیں۔ جب
تک آپ گراؤنڈ فورسیز نہیں بھیجیں گے آپ کی تمام کوششیں ناکام ہوتی رہیں
گی، وہ اس لئے کہ داعش اپنے تمام ہتھیاروں کے ساتھ رہائشی علاقے میں چھپے
ہوئےہیں۔ رہائشی علاقوں پر بے تحاشہ بمباری کی گئی تو ہلاکتوں کی تعداد
ہزاروں بلکہ لاکھوں میں پہنچ جائے گی۔
روس جو ڈیڑھ مہینے سے بمباری کررہا ہے، اس سے یقینا داعش کا بہت نقصان ہوا ہے محض بمباری سے اس کو شکست نہیں دی جاسکتی، ایسا محسوس ہوتا ہے روس بھی سمجھ گیا ہے کہ جب تک ہم زمینی کارروائی نہیں کریں گے ، بمباری معاون کا رول تو ادا کرسکتی ہے ،حتمی جیت اس سے ہرگز حاصل نہیں کرسکتے، وہ اس لئے کے ایک فریق مرنے مارنے پر اتارو ہو۔ اگر ہم داعش کے علاقے میں گراؤنڈ فورسیز بھیجتے ہیں ،تو ہمیں اس کے لئے تقریبا دو برس درکار ہوں گے۔ جس میں آپ کو اس لڑائی میں کم از کم ایک سے دو لاکھ فوجیوں کی قربانی دینی ہوگی تب ہی آپ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ورنہ نہیں۔ آپ کو ہر گلی ہر چوراہے پر لڑائی لڑنی ہوگی۔ اسٹریٹ فائٹ کرنی ہوگی۔گاؤں گاؤں میں لڑنی ہوگی۔
مغرب اس بات کو سمجھ رہاہے لیکن کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اب یہ کام ایران ، عراق ، شام اور حزب اللہ کو ہی کرنا ہوگا نہیں تو داعش کا وجود انسانیت کے لئے ایک عذاب ثابت ہوگا، تب ہی انسانیت بچ سکتی ہے ، امت مسلمہ بھی اپنی رسوائی سے بچ سکتی ہے، ان مذکورہ بالا ممالک کو امت مسلمہ کی طرف سے یہ کفارہ ادا کرنا ہی ہوگا۔
روس جو ڈیڑھ مہینے سے بمباری کررہا ہے، اس سے یقینا داعش کا بہت نقصان ہوا ہے محض بمباری سے اس کو شکست نہیں دی جاسکتی، ایسا محسوس ہوتا ہے روس بھی سمجھ گیا ہے کہ جب تک ہم زمینی کارروائی نہیں کریں گے ، بمباری معاون کا رول تو ادا کرسکتی ہے ،حتمی جیت اس سے ہرگز حاصل نہیں کرسکتے، وہ اس لئے کے ایک فریق مرنے مارنے پر اتارو ہو۔ اگر ہم داعش کے علاقے میں گراؤنڈ فورسیز بھیجتے ہیں ،تو ہمیں اس کے لئے تقریبا دو برس درکار ہوں گے۔ جس میں آپ کو اس لڑائی میں کم از کم ایک سے دو لاکھ فوجیوں کی قربانی دینی ہوگی تب ہی آپ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ورنہ نہیں۔ آپ کو ہر گلی ہر چوراہے پر لڑائی لڑنی ہوگی۔ اسٹریٹ فائٹ کرنی ہوگی۔گاؤں گاؤں میں لڑنی ہوگی۔
مغرب اس بات کو سمجھ رہاہے لیکن کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اب یہ کام ایران ، عراق ، شام اور حزب اللہ کو ہی کرنا ہوگا نہیں تو داعش کا وجود انسانیت کے لئے ایک عذاب ثابت ہوگا، تب ہی انسانیت بچ سکتی ہے ، امت مسلمہ بھی اپنی رسوائی سے بچ سکتی ہے، ان مذکورہ بالا ممالک کو امت مسلمہ کی طرف سے یہ کفارہ ادا کرنا ہی ہوگا۔
No comments:
Post a Comment