Sunday, 4 September 2016

زید حامد کی گرفتاری وسزا امت مسلمہ کے لئے ایک تازیانہ

زید حامد کی گرفتاری وسزا امت مسلمہ کے لئے ایک تازیانہ

(4جولائی 2015 کو شائع شدہ مضمون)
 #zaid_hamid_Muslim_Ummah_Saudi_Arabia#

سعودی عرب میں پاکستانی صحافی اور دانشور زید حامد کی گرفتاری اور اس کو اپنے ملک کی بہتری کی حمایت کی سزا جو ۱ایک ہزار کوڑوں اور آٹھ سال کی قید کی صورت میں دی گئی ہے ، یہ سزا خود انسانیت اور پاکستان کی حکومت کے لئے باعث ننگ ہے اور صحافی برادری کے لئے ایک تازیانہ سے کم نہیں ہے۔ زید حامد پاکستان کے مشہور صحافی اوردانشور ہیں۔جب یمن پر سعودی عرب نے اپنے حلیفوں کے ساتھ حملہ کردیا تو سعودی عرب نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی یمن کی جنگ میں سعودی عرب کا ہر طرح سے ساتھ دے خاص طور سے فوجی اعتبار سے ہمارا ساتھ دے۔ اس مطالبے کے آنے کے بعد پاکستان میں ایک بحث چھڑ گئی کے کیا پاکستان کو سعودی عرب کے ناجائز جنگ میں شرکت کرنی چاہیے یا نہیں ، لیکن سعودی عرب کو نہ سننے کی عادت ہے ، پاکستان میں اس سلسلے میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی اور سعودی عرب حرمین کی آڑ میں چاہتا تھا کہ پاکستان ہر صورت میں اس کی جنگ کا حصہ ہو لیکن پاکستانی پارلیمنٹ نے اس کے برعکس قرارداد پاس کرکے سعودی عرب کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ، جس سے سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان سرد جنگ جیسی تلخی دیکھی گئی۔ٹی وی پر بحث پر زید حامد نے کھل کر سعودی عرب کے اس مطالبے کی مخالفت کی اور حکومت پاکستان سے کہا کہ وہ امت مسلمہ کی اس جنگ میں نہ الجھے ، اسی کی سزا زید حامد کو دی گئی اور اس پر جو لایعنی الزامات لگاکر جو سزا دی گئی وہ باعث ننگ ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کی طرز حکومت پر نکتہ چینی کی تھی ، واضح رہے کہ یہ نکتہ چینی انہوں نے پاکستان میں کی تھی نہ کہ سعودی عرب کی سرزمین پر جن پر آل سعود کی حکومت ہے، ان کو جو سزا دی گئی وہ ایک ہزار کوڑے یعنی دس زانیوں کے برابر سزا ہے اور آٹھ سال کی سزا مزید ہے۔
مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ زید حامد کی گرفتاری پر خود پاکستان میں بھی کوئی بحث نہیں ہوئی یہ سراسر پاکستان کے تمام صحافیوں اور ساری دنیا کے صحافیوں کے حقوق کے خلاف سزا ہے ، جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔
زید حامد کی گرفتاری امت مسلمہ کے لئے ایک چیلنج بھی ہے کہ کوئی صحافی یا دانشور جو سعودی عرب کی طرز حکومت کا ناقد ہووہ حج یا عمرہ نہیں کرسکتا ہے۔حج وعمرہ عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کا پیدائشی حق ہے ، امت کے کسی فرد سے اس کے حق کو جو چھینے گا اس کے شہنشاہیت جو اسلام کے خلاف اور جمہوری حق کے منافی ہے اس کا خاتمہ ہونا چاہے۔ سعودی عرب میں جمہوریت کی بحالی ہونی چاہئے ۔ جب تک آل سعود کی حکمرانی کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ امت مسلمہ اسی جیسی مصیبت سے دوچار ہوتی رہے ۔
واضح رہے کہ یمنی عوام سعودی عرب سے اپنے تین صوبوں نجران، جازان اور عسیر کی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ یہ صوبہ 1934کے طائف معاہدہ کے رو سے ساٹھ برسوں کے لئے سعودی عرب نے یمن سے پٹے پر لیا تھا یہ معاہدہ 1993میں ختم ہوگیا ، اس طرح یہ صوبے خود بخود یمن کو منتقل ہوجانے چاہئے لیکن منتقل کرنے کے بجائے اس نے مزید علاقوں پرقبضہ کرنے اور یمن کو اپنا باجگذار ریاست بنانے کے لئے اپنے حلیفوں کے ساتھ حملہ کردیا۔ چند دن پہلے نجران کے عوام نے ریاض حکومت کے خلاف بغاوت کردی ہے اور نجران کے ائرپورٹ پریمنی گروپ کا قبضہ ہوگیا ہے۔
فون:9958361526





No comments:

Post a Comment