Tuesday, 23 August 2016

فلسطین کی آزادی کا راستہ طہران سے ہوکر گذرتا ہے

فلسطین کی آزادی کا راستہ طہران سے ہوکر گذرتا ہے

#Palestine_tehran_independence

بیت المقدس چودہ سو سالوں کی اسلامی تاریخ میں دو مرتبہ غیر وں کے ہاتھوں میں یرغمال بنا ہے۔ پہلی مرتبہ سن 1099عیسوی میں صلیبیوں کے ہاتھوں یرغمال بنا تھا۔ بیت المقدس اس وقت یرغمال بنا تھا جب عربوں کی حکمرانی تھی لیکن کرد جنرل سلطان صلاح الدین ایوبی (رح)کے ہاتھوں تقریبا 88سالوں کے بعد 1187عیسوی میں بیت المقدس آزاد ہوا۔ جب ترکوں کے ہاتھوں میں بیت المقدس کا منیجمنٹت آیا توبیت المقدس پوری طرح محفوظ ہوگیا۔ ترکوں نے خلافت عثمانیہ کی صورت میں ہر قیمت پر بیت المقدس کی حفاظت کی۔
پہلی عالمی جنگ جو دراصل خلافت عثمانیہ کو توڑنے کے لئے ہی لڑی گئی تھی جس کا خاص مقصد بیت المقدس کو خلافت عثمانیہ سے چھین کریہودیوں کو دیا جانا تھا۔ عربوں نے خلافت عثمانیہ کے خلاف انگریزوں اور یہودیوں کا بھرپور ساتھ دیا، 1948میں جب اسرائیل کا قیام عمل میں آیااس وقت اسرائیل کی بیت المقدس پر حکومت نہیں تھی، بلکہ بیت المقدس اردن کا حصہ تھا۔ لیکن 1967کی جنگ میں اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کرلیا،۔ تاریخ میں پھر یہ بات لکھ دی گئی کہ عرب مسلماوں کے مذہبی مقامات کی حفاظت کی اہلیت ہی نہیں رکھتے ، بلکہ عجمی حکومت ہی اس کی اہلیت رکھتی ہیں کہ وہ مقامات مقدسہ کی حفاظت کرسکیں۔
اب ایران حزب اللہ اور حماس کی بھرپور مدد کررہا ہے، حماس کی عزیز الدین قسام بریگیڈ جو غزہ میں اسرائیل سے برسرپیکار ہے ، حماس نے تین جنگوں میں اسرائیل کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کردیا ہے۔ حماس کی یہ جیت صرف ایران کی مدد کے باعث ہی ممکن ہوسکی۔ حزب اللہ تو خیر ایران کا اعلانیہ حلیف ہے، ۔ حزب اللہ کا استحکام صرف ایران کی مرہون منت ہے۔ ان شا ء اللہ جلد ہی ایران کے ہاتھوں فلسطین کی آزاد کی نوید آپ سنیں گے۔
ترکی کے صدر طیب ارودگان صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہیں۔ وہ ترکی جو فلسطین سے بظاہر ہمدردی دکھاتا ہیں لیکن اسرائیل سے سفارتی تعلقات کررکھا ہے۔ اگر دم ہے تو ایران کی طرح سفارتی تعلقات اسرائیل سے توڑکر دیکھے۔ واضح رہے کہ ایران عالم اسلام کا واحد ملک ہے جس نے سب سے پہلے شاہ کے زمانہ میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا لیکن امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد 1979 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرلئے، تب سے دونوں میں دشمنی جاری ہے۔
فون:9958361526





No comments:

Post a Comment