بودھوں سے مسلمانوں کو معافی مانگنی چاہئے
#Budh_muslim_appologies
برما میں جو کچھ بھی
ہورہا ہے۔اس ظلم کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ اس میں خودہماری کو تاہی اور ہماری
بداعمالیوں کا بھی دخل ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ بدھ مت کے پیروکار کبھی بھی
جارحیت پر اتارو نہیں ہوئے لیکن ہم نے ان کو اس بات کا موقع فراہم کیا کو
وہ امت مسلمہ کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے۔ تو سنئے جب طالبان بامیان میں
ڈھائی ہزار سال کی تاریخ کے امین گوتم بدھ کے دو مجسموں کو توپ سے اڑارہے
تھے تو پوری امت مسلمہ کی مجرمانہ خاموشی اس بات کی غماز تھی کہ پوری
امت مسلمہ طالبان کے اس فعل میں شامل تھی۔ امت مسلمہ کے صالح لوگوں کو
طالبان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے تھی اور طالبان کو اس سے روکنا
چاہئے لیکن نہیں روکا گیا۔ بالآخر بامیان میں گوتم بدھ کے دونوں مجسموں کو
توپ سے اڑادیا گیا۔ تب یہ بدھ مت کے پیروکار مسلمانوں سے بدظن ہوگئے اور
ان کے دل میں یہ بات راسخ ہوگئی کہ مسلمانوں کو جب بھی طاقت ملتی ہے وہ اس
کا ناجائز فائدہ اٹھا کر دیگر اقوام کو ذلیل کرتے ہیں۔ تب سے برما میں
مسلمانوں کے قتل عام میں اضافہ ہوگیا۔ بلکہ مجھے اس وقت بھی یہ لگ رہا تھا
کہ یہ ری ایکشن جاپان ، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لنکا میں بہت زیادہ کیوں
نہیں ہوا۔ امت مسلمہ نے جو بداعمالیاں کی ہیں اس کی سزا تو ان کو ملے گی۔
طالبان کو نہ صحیح کسی اور ملک کے مسلم عوام کو۔ ہمیں اس پہلو پر سوچنا
چاہئے اور بدھ مت کے پیروکاروں سے معافی مانگنی چاہئے تب ہی ہم اس سے نجات
حاصل کرسکتے ہیں نہیں تو یہ تصادم عرصے تک جارہی رہ سکتاہے۔ جو کریں گے وہ
ہم اسی دنیا میں بھگتیں گے۔
No comments:
Post a Comment