علامہ اقبال کى دورانديشى سے مغرب بدحواس
#Iqbal_west_Vision
سال 2009 ميں امريکہ نے
ايک غیرمعمولى اقدام کا فيصلہ کيا جو علامہ اقبال کى شیدائيوں کے لئے خوش
کن بات تھى، وہ يہ تھى کہ علامہ اقبال کى تمام تخليقات کو امريکہ نے آئندہ
پانچ سو سال تک محفوظ رکھنے کافيصلہ کيا۔ علامہ اقبال کى محبت ميں انہو ںنے
يہ فيصلہ نہيں کيا بلکہ علامہ اقبال کى دورانديشى اور مستقبل کے تعلق سے
انہو ںنے اپنى شاعرى کے توسط سے جو پيشين گوئياں کى ہيں اس کى وجہ سے ۔
امريکہ اور مغرب کو اس بات کا مکمل يقين ہوچکا ہے کہ مستقبل ميں
جتنے بھى چيلنج مغرب کے سامنے آنے والے ہيں علامہ اقبال کى تحريريں ان
کى روہنمائى کريں گى۔ رہنمائى ان معنوں ميں کہ علامہ اقبال نے محکوم اور
پريشان قوم کو جس آزادى کى خوشخبرى دى ہے ، اس خوشخبرى کے سدباب کے لئے ان
کى تحرير معاونت کا رول نبھائے گى۔
امريکہ اور مغرب يقیناً ان کى تحرير سے استفادہ کرتے ہوئےپورى کوشش کرے گاکہ علامہ اقبال کى خوشخبرى پر شب خون مارے ليکن وہ اپنے مقصد ميں ناکامى و نامرادى سے دوچار ہوگا، چاہے مغرب جتنى بھى کوششيں کرلے۔ علامہ اقبال شايد روئے زمين کے وہ عظيم شخصيت ہيں جن کى تخليقات کا ترجمہ ان کے استاذ نے کيا ہے ،پروفيسر نکلسن جنہوں نے علامہ اقبال کى پہلى کتاب“اسرارخودى” کا ترجمہ انگريزى ميں "The Secret of the Self” کے نام سے کيا ہے۔اس شاگرد کا کيا کہنا جس کى تحرير کا ترجمہ استاذ کرے اور اپنى عزت ميں اضافے کے لئے اپنے شاگرد کى تحرير کولوگوں کے لئے عام کرے۔
امريکہ اور مغرب يقیناً ان کى تحرير سے استفادہ کرتے ہوئےپورى کوشش کرے گاکہ علامہ اقبال کى خوشخبرى پر شب خون مارے ليکن وہ اپنے مقصد ميں ناکامى و نامرادى سے دوچار ہوگا، چاہے مغرب جتنى بھى کوششيں کرلے۔ علامہ اقبال شايد روئے زمين کے وہ عظيم شخصيت ہيں جن کى تخليقات کا ترجمہ ان کے استاذ نے کيا ہے ،پروفيسر نکلسن جنہوں نے علامہ اقبال کى پہلى کتاب“اسرارخودى” کا ترجمہ انگريزى ميں "The Secret of the Self” کے نام سے کيا ہے۔اس شاگرد کا کيا کہنا جس کى تحرير کا ترجمہ استاذ کرے اور اپنى عزت ميں اضافے کے لئے اپنے شاگرد کى تحرير کولوگوں کے لئے عام کرے۔
No comments:
Post a Comment